مکوآنہ (عکس آن لائن)ریسرچ انفارمیشن یونٹ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے کپاس کے کاشتکاروں کو31مئی تک پودوں کی تعداد23 ہزار سے31 ہزار فی ایکڑ رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ ماہرین زراعت نے کہا کہ کاشتکار کپاس کی دوسری منظور شدہ بی ٹی اقسام کا انتخاب اپنے علاقے،زمین کی قسم،پانی کی دستیابی اور محکمہ زراعت(توسیع) کے مقامی عملے کے مشورہ سے جبکہ بی ٹی اقسام کے ساتھ 10 فیصد رقبہ نان بی ٹی اقسام بھی کاشت کریں تاکہ حملہ آور سنڈیوں میں بی ٹی اقسام کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بیج کا اگاؤ 75 فیصد یا زیادہ ہو تو کاشت کیلئے بر اترا ہوا 6کلو گرام جبکہ بردار بیج8 کلو گرام فی ایکڑ استعمال کریں نیزکاشتکار بوائی سے قبل بیج کو مناسب کیڑے مار دوائی لگا لیں تاکہ فصل ایک ماہ تک رس چوسنے والے کیڑوں بالخصوص سفید مکھی کے حملے سے محفوظ رہے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار بیج کو بیماریوں سے بچانے کیلئے محکمہ زراعت(توسیع) کے عملہ کے مشورہ سے مناسب پھپھوندی کش زہر بھی لگا لیں اورکپاس کی کاشت ترجیحاً پٹریوں پر کریں جس کیلئے مشینی طریقہ استعمال کریں یا ہاتھ سے چوپا لگائیں تاہم اگر کپاس کی کاشت ڈرل سے کرنی ہو تو قطاروں کا فاصلہ اڑھائی فٹ رکھیں اور جب پودوں کا قد ایک سے دو فٹ ہو جائے تو پودوں کی ایک لائن چھوڑ کر دوسری لائن پر مٹی چڑھا دیں اورکپاس کی کاشت ترجیحاً پٹریوں پر کریں۔
انہوں نے کہا کہ پٹریوں پر کاشتہ فصل میں جڑی بوٹیوں کا انسداد آسان، کھادوں کا استعمال بہتر، پانی اور بارشوں سے ہونے والے نقصان سے بھی بچت ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈرل سے کاشتہ فصل کیلئے پہلی آبپاشی بوائی کے 30تا 35دن بعد اور بقیہ 12سے15 دن کے وقفے سے کریںجبکہ پٹریوں پر کاشتہ فصل کیلئے بوائی کے بعد پہلا پانی 3 تا4 دن،دوسرا، تیسرا اور چوتھا پانی6 تا7 دن کے وقفے سے اوربقیہ پانی 12 دن کے وقفے سے حسب ضرورت لگائیں۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار پودوں کی تعداد پوری کرنے کیلئے چھدرائی کے عمل سے زائد پودے نکال دیں اورچھدرائی کا عمل بوائی کے 20 سے25دن کے اندریا پہلے پانی سے پہلے یا خشک گوڈی کے بعد ہر حالت میں ایک ہی دفعہ میں مکمل کریں۔
انہوں نے کہا کہ کاشتکارکمزور زمین میں پونے دو بوری ڈی اے پی،ڈیڑھ بوری ایس او پی اور ساڑھے تین بوری یوریا فی ایکڑجبکہ درمیانی زمین میں ڈیڑھ بوری ڈی اے پی،ڈیڑھ بوری ایس او پی اور سوا تین بوری یوریا فی ایکڑ استعمال کریں اسی طرح زرخیز زمین میں سوا بوری ڈی اے پی اور تین بوری یوریا فی ایکڑڈالی جائے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار فاسفورس اور پوٹاش کھادوں کی تمام مقدار اور نائٹروجن کا1/3حصہ بوائی کے وقت،1/3حصہ ڈوڈیاں بننے پر اور1/3 حصہ پھول آنے پر استعمال کریں۔علاوہ ازیں زنک اور بوران کی کمی کی صورت میں زنک سلفیٹ 33فیصد بحساب5کلوگرام یا زنک سلفیٹ21فیصد بحساب10کلوگرام فی ایکڑ اور بورک ایسڈ 17فیصدبحساب 2.5کلوگرام یا بوریکس11فیصد3.5 کلوگرام فی ایکڑ بوقت بوائی استعمال کریں۔