کراچی (عکس آن لائن)پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے 30 نومبر تک ملک میں کپاس کی پیداوار کے اعداد و شمار جاری کئے ہیں جس کے مطابق اس عرصے میں کپاس کی پیداوار 46 لاکھ 48 ہزار 92 گانٹھوں کی ہوئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی پیداوار 74 لاکھ 47 ہزار 544 گانٹھوں کے نسبت 27 لاکھ 99 ہزار 452 گانٹھیں 37.59 فیصد تشویشناک حد تک کم ہوئی اس عرصے میں ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز نے 37 لاکھ 9 ہزار گانٹھیں خریدی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 59 لاکھ 74 ہزار گانٹھیں خریدی تھی اس طرح ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز نے نسبتا 22 لاکھ 64 ہزار 642 گانٹھیں 37.91 فیصد کم خریدی صوبہ سندھ میں 20 لاکھ 13 ہزار 605 گانٹھوں کی پیداوار ہوئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی پیداوار 33 لاکھ 6 ہزار گانٹھوں سے 13 لاکھ 15 ہزار گانٹھیں کم ہے اسی طرح صوبہ پنجاب میں 26 لاکھ 34 ہزار گانٹھوں کی پیداوار ہوئی جو گزشتہ سال کے نسبت 15 لاکھ گانٹھیں کم ہوئی جنرز کے پاس روئی کی 8 لاکھ 93 ہزار گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے جو گزشتہ سال کے اسٹاک 14 لاکھ 23 ہزار گانٹھوں کے نسبت 5 لاکھ 30 ہزار گانٹھیں کم ہے۔
کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ اس سال خصوصی طور پر ناقص بیج ناقص ادویات غیر موافق موسمی حالات اور کپاس کا پیداواری رقبہ کم ہونے کی وجہ سے پیداوار تشویشناک حد تک کم ہوئی ہے ملک کی ملوں کی ضرورت پوری کرنے کیلئے تقریبا 70 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنی پڑے گی جس کی مالیت تقریبا 6 ارب ڈالر ہوگی فی الحال ملز نے تقریبا 33 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے ہیں مزید درآمدی معاہدے ہورہے ہیں ماہرین کا خیال ہے کہ آئندہ سال کپاس کی پیداوار کیلئے مثبت اقدام نہ کئے گئے تو آئندہ سال اس سے بھی کم پیداوار ہونے کا خدشہ ہے کیوں کہ کپاس کے کاشتکار دلبرداشتہ ہوچکے ہیں اور وہ دیگر فصلوں کی طرف مائل ہوجائیں گے۔