کماد

کماد کی 1600 سے 1700من فی ایکڑ پیداواری صلاحیت کی حامل گنے کی نئی اقسام تیار کر لی گئیں

مکوآنہ (عکس آن لائن)زرعی سائنسدانوں وماہرین زراعت نے کماد کے شعبہ میں انقلابی کامیابی حاصل کرتے ہوئے 600سے700 من فی ایکڑ کی بجائے 1600 سے 1700من فی ایکڑ پیداواری صلاحیت کی حامل گنے کی نئی اقسام تیار کر لی ہیں اور کاشتکاروں کو بہاریہ فصل کیلئے نئی اقسام کی کاشت فروری کے پہلے ہفتہ سے شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔شوگر کین ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آری فیصل آبادکے ترجمان کے مطابق زرعی ماہرین و سائنسدانوں نے گنے کی ایسی اقسام تیارکرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے جو بمپر کراپ کی صلاحیت کی حامل ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ قبل ازیں فیصل آباد ڈویژن سمیت پنجاب بھر کے اکثر اضلاع میں کماد کی جو اقسام کاشت کی جاتی تھیں ان سے گنے کی فی ایکڑ اوسط پیداوار 600 سے 700 من حاصل ہوتی تھی تاہم ہمارے زرعی سائنسدانوں نے جو نئی اقسام تیارکی ہیں ان میں سی پی ایف 246 اور سی پی ایف 247 کی پیداواری صلاحیت 1600من فی ایکڑ، ایچ ایس ایف 240 کی پیداواری صلاحیت 1650 من فی ایکڑ اورایس پی ایف 234 کی پیداواری صلاحیت 1700من فی ایکڑ تک ہے۔

انہوں نے کہاکہ دوگنا سے بھی زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل نئی اقسام کی کاشت سے گنے کی کل پیداوارمیں دو گنا سے بھی زیادہ اضافہ ممکن ہے اس طرح جہاں ملک کی چینی کی ضروریات بآسانی پوری ہو سکیں گی وہیں اضافی چینی برآمد کرکے قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل کرنا ممکن ہوسکے گا۔انہوں نے کہاکہ گنے کی بوائی کیلئے موزوں درجہ حرارت 20 سے 33 ڈگری سینٹی گریڈ ہے اسلئے کاشتکار کماد کی بہاریہ فصل کی کاشت فروری کے پہلے ہفتہ سے وسط مارچ کے دوران مکمل کرلیں۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار اچھی پیداوار حاصل کرنے کیلئے زمین کو لیزر لینڈ لیولر کے ذریعے ہموارکرلیں تاکہ پانی کی بچت ممکن ہوسکے۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکار شوگر کین رجر سے 4فٹ کے فاصلے پر کمادکی گہری کھیلیوں میں گناکاشت کریں تو نہ صرف پانی اورکھاد کی بچت ہو گی بلکہ بوٹی مار زہروں کا استعمال بھی کم کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل کرتے ہوئے بھرپور پیداوار کی حامل اقسام کاشت کریں تاکہ ہدف سے زائد پیداواری استعداد حاصل کرنے میں کامیابی مل سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں