ماہر نفسیات

کرونا کے ذہنی مریضوں کو عام مریض سے الگ رکھنا چاہیے ،ماہر نفسیات

اسلام آباد (عکس آن لائن)ماہر نفسیات ڈاکٹر صلاح الدین بابر نے کہا ہے کہ اگر کسی ذہنی مریض کو کروناوائرس ہو جائے تو اس کو دوسرے مریضوں سے الگ رکھا جائے اور ساتھ اپنی ذہنی مرض کی ادویات لیتے رہیں ،

کرونا وائرس کی ویکسین تو ابھی تیار نہیں ہوئی اس وقت صرف احتیاط سے ہی بچا جا سکتا ہے ،کرونا وائرس کیلئے ایک سپیشل ماسک ہوتا ہے لیکن عام ماسک پہن کر بھی اس مرض سے بچا جا سکتا ہے،ذہنی مرضوں میں وقت مدافعت کم ہوتی ہے ،وٹامن سی اور پانی میں لیموں ڈال کر پینا چاہیے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا ، ان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس سے ذہنی امراض میں مبتلا لوگوں کو بھی ہو سکتا ہے، ایسی صورت حال میں ان کو دیگر مریضوں سے الگ رکھنا چاہیے کیونکہ ان کی ذنی مرض کی وجہ سے بعض دفعہ اٹھ کر دوڑ جاتے ہیں اور دیگر اس طرح کے کام کرتے ہیں کہ تمام مریض ان کے ساتھ نہیں رہ سکتے اسی وجہ سے اگر کسی ذہنی مریض کو کرونا وائرس کی ابھی بھی کوئی ویکسین تو موجود نہیں ہے لیکن احتیاطی تدابیر سے ہی بچا جا سکتا ہے اور خوف وہراس پھیلانے کے بجائے آگاہی مہم کی ضرورت ہے ،

ان کا کہنا تھا کہ وائرس کے حملے سے بچوں پر اس طرح کے اثرات نہیں ہوتے جس طرح جوانوں اور بوڑھوں پر حملے ہوتے ہیں،وائرس سے زیادہ تر بوڑھوں پر زیادہ حملہ آور ہوتے ہیں کیونکہ ان کے پھیپھڑے نوجوانوں کی طرح صحت مند نہیں ہو تے،وائرس کا حملہ زیادہ تر گلے اور پھیپھڑوں پر ہوتا ہے ،بخار،سر درد اس مرض کی نشانی ہے ان کا دورانیہ تقریبا چودہ دن کا ہوتا ہے ،اس دوران جسم کے درد ،بخار،نزلہ کی میڈیسن لینی چاہیے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ڈبلیو ایچ او اور وزارت ہیلتھ نے بھی احتیاطی تدابیر کرنے کا بتایا ہے ،

اس وائرس سے پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں احتیاطی تدابیر سے ہی اس مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔سکول ،کالجز،یونیورسٹیوں میں طلبہ کو ایک دوسرے سے کم از کم تین میٹر کے فاصلے پر رہنا چاہیے اور گھر سے نکلتے وقت ماسک کا استعمال کرنا چاہیے تا کہ جب کوئی کھانسی کرے تو اس کے منہ سے نکلنے والا پانی کسی اور پر نہ پڑے۔وٹامن سی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنا چاہیے تا کہ قوت مدافعت بہتر رہے اور لیموں کا پانی کا استعمال کرنا چاہیے۔وائرس سے بچنے کے لئے غیر ضروری سفر سے بھی اجتناب کرنا چاہیے ،زندگی میں مختلف امراض آتے رہتے ہیں،

زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے،ان کا مزید کہنا تھا کہ نفسیات کے مریضوں کو ایمر جنسی میں بھی نہ رکھا جائے بلکہ ان کی متعلقہ وارڈ میں رکھا جاناچاہیے اور کروناس وائرس کے مریض کو الگ رکھا جانا چاہیے ،کوشش کرنی چاہیے کہ کرونا وائرس کے مریضوں سے ملاقات نہ کی جائے کیونکہ یہ مرض ایک دوسرے سے ہی پھیلتا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں