سندھ ہائی کورٹ

کراچی میں ٹینکرز سے پانی مل سکتا ہے تو لائنوں سے کیوں نہیں؟ ہائیکورٹ برہم

کراچی(عکس آن لائن ) سندھ ہائی کورٹ نے شہر قائد میں پانی کی قلت پر آئندہ سماعت پر چیف انجینئر واٹر بورڈ کو طلب کر تے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ کراچی میں ٹینکرز سے پانی مل سکتا ہے تو لائنوں سے کیوں نہیں؟ ۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو کلفٹن بلاک 2 میں پینے کے پانی کی عدم فراہمی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت واٹر بورڈ ڈپٹی ڈائریکٹر پر سخت برہم ہوگئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ٹینکرز سے پانی مل سکتا ہے تو لائنوں سے کیوں نہیں؟ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ سارا پانی ٹینکرز کو جارہا ہے، واٹر بورڈ ٹینکرز مافیا سے ملی ہوئی ہے، ایک ٹینکر والا 6 ماہ میں کئی ٹینکرز کا مالک بن رہا ہے۔واٹر بورڈ انجینئر نے بتایا کہ علاقے میں کثیر المنزلہ عمارتیں بن چکی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے تو کیا انہیں پانی نہیں دیں گے؟ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانی نہیں دے رہے تو پھر بل کیوں لے رہے ہو؟ واٹر بورڈ کی پانی فراہم کرنے کی کوئی اسٹریٹجی نہیں، رپورٹ میں لمبی کہانیاں بتا دی جاتی ہیں، کہا جاتا ہے پانی نہیں، مگر پانی کیسے تقسیم ہوگا کوئی حل نہیں بتایا جاتا۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ تمام کچی آبادیوں سے پانی چوری ہوتا ہے، واٹر بورڈ، ٹینکرز والے پانی پمپ کرکے چوری کرتے ہیں، انجنئیرنگ اپلائی کیوں نہیں کرتے؟ کہاں سے ڈگری لی، کون سی انجینئرنگ کی؟ تمہاری ہی ڈگری چیک کروا لیتے ہیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر چیف انجینئر واٹر بورڈ کو پیش ہونے کا حکم جاری کردیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں