آٹے کی قیمت

کراچی میں آٹے کا بحران سنگین، ایک ہفتے کے دوران آٹے کی قیمتوں میں 8 روپے فی کلو اضافہ

کراچی (عکس آن لائن) کراچی میں آٹے کا بحران سنگین ہوگیا ایک ہفتے کے دوران آٹے کی قیمتوں میں 8 روپے فی کلو اضافہ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کی انتظامیہ نے شہریوں کو گراں فروشوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا، آٹا ایک ہفتے میں 8 روپے مہنگا ہوگیا، شہر کے کئی علاقوں میں آٹا 70 روپے کلو میں بھی دستیاب نہیں ہے جس کے باعث بحران سنگین ہوگیا ہے۔

آٹا مہنگا ہونے کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ بیوپاریوں نے گندم کی قیمت میں من مانا اضافہ کر دیا جس کے باعث کراچی میں 100 کلوگندم کی بوری 400 تا 500 روپے مہنگی ہوگئی ہے جبکہ چکی کے آٹے کی قیمت میں 5 روپے کلو اضافہ ہو گیا ہے اور چکی کا آٹا فی کلو 64 تا 70 روپے کی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ جبکہ کئی علاقوں میں آٹا چکیوں اور دکانوں پر آٹا دستیاب نہیں ہے، آٹے کے بحران نے شہریوں کو ایک نئی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ آٹے کے علاوہ کھانے پینے کی دیگر اشیا بھی مہنگی کر دی گئی ہیں۔ دالیں، چاول، مصالحہ جات کی قیمتیں بھی بڑھا دی گئیں۔

سبزیاں، پھل بھی من مانی قیمتوں پر فروخت ہو رہے ہیں یوٹیلی اسٹورز پر بھی رعایتی پیکیج والی اشیا کی عدم دستیابی کی شکایات مل رہی ہیں۔ مقامی انتظامیہ قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے بجائے نرخ نامے جاری کرنے تک محدود ہے، جس کے نتیجے میں شہریوں کا گھریلو بجٹ درہم برہم ہوگیا، مارکیٹ ذرائع کے مطابق امریکی ڈالر کی قدر اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کے نتیجے میں شروع ہونے والی مہنگائی کا سلسلہ ڈالر کی قدر مستحکم ہونے کے باوجود تھم نہ سکا اور صارف مارکیٹوں میں یومیہ بنیادوں پر اشیا کی قیمتیں بڑھائی جارہی ہیں لیکن کوئی پرسان حال نہیں۔

چکی آٹے کا 10 کلوگرام کا تھیلا جو ایک ہفتے قبل 600 روپے میں تھا گزشتہ روز ایک ہفتے میں دوسری بار مہنگا ہو کر 700 روپے کی سطح پر پہنچ گیا لیکن بجائے اس کے آٹے کی قیمتوں کو کنٹرول کیا جاتا کمشنر کراچی نے منگل کو روٹی کی قیمت مارکیٹ سے 2 روپے کم مقرر کردی، جس کو نانبائیوں اور شہریوں نے مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس صورتحال میں روٹی کی قیمت مقرر کرنے کا مقصد رشوت کا ایک اور دروازہ کھولنے کے سوا کیا ہو سکتا ہے؟ شہریوں کا کہنا ہے کہ دالیں ایک ہفتے میں 20 روپے، چاول 10 تا 20 روپے فی کلو گرام اور مصالحہ جات 30 روپے تک فی پاؤ مہنگے ہو چکے، سبزیاں، پھل، دودھ، گوشت بھی مہنگے داموں فروخت کیے جارہے ہیں۔ شکایات کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے ناجائز منافع خوروں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جارہا اور کمشنر کراچی صرف اعلانات کرکے اپنی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں۔#

اپنا تبصرہ بھیجیں