فیصل آباد (عکس آن لائن):کاشتکاروں کو کپاس کی چھڑیوں، مڈھوں، باقیات کو ٓج 31جنوری تک کھیتوں سے تلف کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور کہاگیاہے کہ چونکہ گلابی سنڈی کپاس کے علاوہ کسی اور پودے پر زندہ نہیں رہ سکتی اسلئے گلابی سنڈی کا خاتمہ یقینی بنانے کی غرض سے چھڑیوں، مڈھوں، فصلات کی باقیات کو 31جنوری تک تلف کردیاجائے۔ریسرچ انفارمیشن یونٹ آری فیصل آبادکے ترجمان نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کیلئے کپاس کی آخری چنائی مکمل ہونے پر کھیتوں میں ہل چلایا جانا ضروری ہے تاکہ ہر قسم کی باقیات مکمل طور پر تلف ہو جائیں۔
انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ چھڑیوں کے ڈھیروں میں موجود ٹینڈوں اور کھوکھڑیوں وغیرہ میں گلابی سنڈی پیوپا کی شکل میں سرمائی زندگی گزارتی ہے جن سے فروری اور مارچ میں موسم تبدیل ہونے کے ساتھ ہی پروانے نکلنا شروع ہو جاتے ہیں جو اگیتی کاشت کی جانیوالی کپاس پر حملہ آور ہو کر نقصان کاباعث بنتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار آخری چنائی کے بعد کھیت میں بھیڑ بکریاں چھوڑ دیں تاکہ چھڑیوں کے ساتھ لگے ہوئے بچے کھچے ٹینڈوں میں موجود سنڈیاں ختم ہو جائیں۔ انہوں نے کہاکہ چھڑیوں کے ڈھیروں پر گلابی سنڈی کی جنسی کشش کے پھندے یا پی بی روپس کااستعمال کرنے سے بھی گلابی سنڈی کے پروانوں کو تلف کیاجاسکتاہے۔