فیصل آباد (عکس آن لائن) ماہرین زراعت نے کہاہے کہ کاشتکار گوجرانوالہ ، لاہور ، راولپنڈی ڈویژن میں فروری کے آخرتک سورج مکھی کی کاشت یقینی بنائیں کیونکہ تاخیرسے کاشت پیداوار میں کمی کاسبب بن سکتی ہے ۔
ایک ملاقات کے دوران انہوں نے کہاکہ صوبہ پنجاب کے جنوبی علاقوں ملتان، بہاولپوراور ڈیرہ غازیخان ڈویژن میں 10فروری ، ساہیوال، فیصل آباد اور سرگودھا ڈویژن میں 15فروری تک کے ایام سورج مکھی کی کاشت کیلئے آئیڈیل ہیں تاہم اگر کسی وجہ سے کاشتکار ان علاقوں میں فصل کاشت نہیں کرسکے تووہ مزید تاخیر نہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ فصل کی کاشت کیلئے جدید پیداواری ٹیکنالوجی سے استفادہ کیاجائے اور میرا و بھاری میرا زمین میں مقامی طور پرتیارکردہ ہائبرڈقسم ایف ایچ 33 اور بیرون ملک سے درآمد شدہ دوغلی اقسام کابیج 2 سے اڑھائی کلوگرام فی ایکڑ استعمال کیاجائے۔
انہوں نے کہاکہ کاشتکار بوائی کیلئے ایسا ڈبلر استعمال کریں جس میں کھیلیوں کا درمیانی فاصلہ 23سینٹی میٹر یا9انچ ہواور ایک سوراخ میں کم از کم 2بیج ڈال کر بیجوں کو ہاتھوں سے ہلکی سی مٹی کی تہہ ڈال کر ڈھانپ دیں نیزاس کے بعد کھالیوں میں پانی اس طرح لگائیں کہ بیجوں تک پانی کی صرف نمی پہنچ سکے کیونکہ اس طریقہ کاشت میں بوائی سے پہلے کھیت کو پانی دینے کی ضرورت نہیں تاہم اگر بوائی بذریعہ ڈرل کرنی ہو تو 75سم یا2.5فٹ قطاروں کے درمیان فاصلہ رکھ کر مناسب وتر پر ڈرل کریں اور اگاؤ مکمل ہونے کے بعد دونوں صورتوں میں جب پودے چار پانچ پتے نکال لیں تو فصل کی چھدرائی کریں۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار اوسط ذرخیز زمین میں بوائی کے وقت پونے دو بوری ڈی اے پی اور ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ جبکہ پہلے اور دوسرے پانی کے ساتھ آدھی بوری یوریا اور پھولوں کی ڈوڈیاں بنتے وقت ایک بوری یوریا فی ایکڑ استعمال کرکے 30من فی ایکڑ سے زیادہ پیداوار حاصل کرسکتے ہیں ۔