فیصل آباد ۔ (عکس آن لائن)جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے کہا کہ موجودہ دور میں کھادوں کے مناسب استعمال کے بغیر زرعی پیداوار میں اضافہ ممکن نہیں جبکہ پودوں کی بڑھوتری کیلئے ثانوی غذائی جزو والی کھادیں خاص اہمیت کی حامل ہیں اور معاشی نقطہ نظر سے بھی کھادوں کا استعمال انتہائی ضروری ہے کیونکہ کاشتکار ایک روپے کی کھاد کے بدلے 9روپے تک کی اضافی پیداوار حاصل کر سکتے ہیں نیزجو کاشتکار اجزائے ثانوی پر مشتمل کیلشیم، سنگل سپر فاسفیٹ، کیلشیم امونیم نائٹریٹ، سلفر،
امونیم سلفیٹ، زنک سلفیٹ،پوٹاشیم سلفیٹ وغیرہ کا ماہرین زراعت کے مشوروں سے استعمال کرتے ہیں انہیں بہترین فصل کے حصول میں کسی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔انہوں نے بتا یا کہ کھادوں کی اقسام کو3 حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اجزائے کبیرہ و الی کھادیں جن میں نائٹروجن، فاسفورس، پوٹاش وغیرہ شامل ہیں کی فصل کو اشد ضرورت ہوتی ہے جبکہ دوسرے نمبر پر اجزائے ثانوی کا استعمال بھی سود مند ہے اور کیلشیم، میگنیشیم،سلفر فصلات پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔انہوں نے بتا یا کہ اجزائے صغیرہ کا استعمال کاشتکاروں کو مالی منفعت فراہم کرنے کااہم ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔