کینولہ

کاشتکاروں کو پنجاب میں روائتی روغن دار اجناس السی، کینولہ، سرسوں، توریا، تارا میرا کی کاشت زیادہ رقبے پر کرنے کی ہدایت

فیصل آباد (عکس آن لائن):پاکستان خوردنی تیلوں کی ملکی ضرورت کاصرف ایک تہائی حصہ پیداکررہاہے جبکہ 22 کروڑ سے تجاوز ہوتی ہوئی ملکی آبادی کیلئے 2تہائی حصہ درآمد کرنے پر کثیر زرمبادلہ خرچ کیاجارہاہے اس لئے کاشتکار تیلدار اجناس کی زیادہ سے زیادہ رقبہ پر کاشت یقینی بنائیں۔ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادکے ماہرین تیلدار اجناس نے بتایاکہ پنجاب میں روائتی روغن دار اجناس کی کاشت زائد خریف اور ربیع کے موسم میں کی جاتی ہے جن میں کینولہ، سرسوں، توریا، تارا میرااور السی اہم ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کینولہ اور سرسوں کی پیداواری صلاحیت 23سے30من فی ایکڑ جبکہ خان پور رایا اور پی اے آر سی کینولہ ہائی برڈ اقسام کی پیداواری صلاحیت 35سے 40من فی ایکڑ ہے۔

انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ رایا انمول کی کاشت 25اگست سے 15ستمبر کے دوران اور کینولہ اقسام خان پور رایا،چکوال رایا،چکوال سرسوں وغیرہ کی کاشت 20ستمبر سے 31اکتوبر تک مکمل کریں۔انہوں نے بتایاکہ کینولہ، توریا، سرسوں اور رایا کی بہترین کاشت کیلئے بہتر نکاس والی درمیانی میرا زمین نہایت موزوں ہے تاہم چکوال رایا کسی حد تک کلراٹھی زمینوں پر کاشت کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار ان تیلدار اجناس کی کاشت 30سے 45سینٹی میٹر کے فاصلہ پر قطاروں میں کریں اور 80فیصد سے زائد شرح اگا والے بیج ڈیڑھ تا دو کلوگرام فی ایکڑ استعمال کریں۔

انہوں نے کہاکہ وتر کم ہونے کی صورت میں اور بارانی علاقوں میں 2تا اڑھائی کلوگرام فی ایکڑ استعمال کریں۔ انہوں نے بتایاکہ بہتر پیداوار کے حصول کیلئے ایک بوری ڈی اے پی آدھی بوری یوریا اور آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کرکے بہترین نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ آبپاش علاقوں میں فاسفورس اور پوٹاش والی کھادیں بوقت بوائی استعمال کی جائیں جبکہ نائٹروجنی کھادکو دو حصوں میں تقسیم کرکے آدھی مقدار بوائی کے وقت اور آدھی مقدار پھول آنے سے پہلے استعمال کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ کینولہ اقسام کی پہلی آبپاشی 30دن بعد اور رایا انمول کی پہلی آبپاشی 15سے20دن کے اندر کرنا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار اچھی فصل کے حصول کیلئے دوسری آبپاشی پھول نکلنے کے وقت اور تیسری آبپاشی پھلیاں بننے کے وقت کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں