ڈونلڈ ٹرمپ

ڈونلڈ ٹرمپ کا ترکی پر عائد پابندیاں اٹھانے کا اعلان

واشنگٹن(عکس آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کی سرحد پر سیزفائر کے قیام کا خیرمقدم کرتے ہوئے ترکی پر سے پابندیاں اٹھانے کا اعلان کردیا۔شمالی شام سے یکدم امریکی فوجی دستوں کو واپس بلانے کے فیصلے پر ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ اس فیصلے کے فورا بعد تررکی نے شام میں موجود کرد جنگجوں پر چڑھائی کردی تھی۔تاہم اب انہوں نے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ کچھ تعداد میں امریکی فوج کے دستے شام میں ہی رہیں گے۔

انہوں نے وائٹ ہاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج صبح ترک حکومت نے میری انتظامیہ کو بتایا ہے کہ وہ شام میں لڑائی اور جارحیت بند کر کے مستقل سیز فائر کے قیام پر عمل کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد میں نے اپنے سکریٹری خزانہ کو ترکی پر لگائی گئی تمام تر پابندیاں اٹھانے حکم دیا ہے جو 14اکتوبر کو ترکی کی جانب سے شمال مشرقی شام میں کردوں کے خلکاف فوجی جارحیت کے ردعمل کے طور پر عائد کی گئی تھیں۔اس معاہدے کے نتیجے میں شام میں 75 میل تک ترکی ‘محفوظ زون’ کی حیثیت سے اپنے دستے تعینات کر سکے گا اور روس اور ترکی افواج مشترکہ طور پر اس زون میں گشت کر سکیں گی

۔یاد رہے کہ منگل کو سوچی میں ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت روس اور ترکی سرحدوں علاقوں سے کرد جنگجوں کو ہٹانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔یہ کرد جنگجو داعش کے خلاف جاری جنگ میں امریکی اتحادیوں کا کردار اد کر رہے تھے اور سوچی میں ہونے والے معاہدے کے بعد ہی امریکی صدر نے ترکی پر سے پابندیاں ہٹانے کا اعلان کیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ شام سے بڑے پیمانے پر امریکی افواج کے انخلا کے باوجود کچھ دستے شام کے تیل کے ذخائر پر موجود رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تیل کا تحفظ یقینی بنانا ہے لہذا شام میں جہاں کہیں بھی تیل کے ذخائر موجود ہیں، وہاں ہمارے دستے موجود رہیں گے۔امریکی صدر نے ترکی کو خبردار کیا کہ اگر اس نے مذہبی اور نسلی اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی نہ بناتے ہوئے معاہدے کی پاسداری نہ کی تو وہ دوبارہ پابندیاں عائد کردیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں