جرمن چانسلر

ڈنمارک کا امریکا کے لیے جرمن چانسلر میرکل کی جاسوسی کا انکشاف

برلن/واشنگٹن(عکس آن لائن)امریکا کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے لیے ڈنمارک سیکرٹ سروس کے ذریعہ جرمن سیاست دانوں کی جاسوسی کرنے کا انکشاف ایک مشترکہ یورپی میڈیا تفتیش میں ہوا ہے۔میڈیرپورٹس کے مطابق ڈنمارک سیکرٹ سروس نے جرمن چانسلر میرکل اور صدر فرینک والٹر شٹائن مائرسمیت متعدد یورپی رہنماوں کی جاسوسی کرنے میں امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے)کی مدد کی تھی۔ یوں تو امریکا کی جانب سے اپنے اتحادیوں کی جاسوسی کا معاملہ سن 2013 میں ہی سامنے آ یا تھا لیکن صحافیوں کو اب جا کر ڈینش ڈیفنس انٹلیجنس سروس (ایف ای)کے ذریعہ این ایس اے کوجاسوسی میں مدد کرنے کی رپورٹوں کی تفصیلات تک رسائی ہو سکی ۔ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ جرمنی کے قریبی اتحادی نے جرمن چانسلر اور صدر کی جاسوسی کرنے میں امریکا کا تعاون کیا تھا۔

رپورٹ سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اس وقت جرمن چانسلر کے عہدے کے امیدوار ایس پی ڈی پارٹی کے پیر اسٹین بروک کی بھی جاسوسی کی گئی تھی۔سیکرٹ سروس کے ذرائع نے یہ معلومات ڈینش، سویڈش اور نارویجیئن براڈکاسٹروں (بالترتیب ڈی آر، ایس وی ٹی اور این آر کے)کی ایک ٹیم کے علاوہ فرانسیسی اخبار، جرمن اخباراور جرمن پبلک براڈکاسٹروں این ڈی آر اور ڈبلیو ڈی آر کو بھی فراہم کی ہیں۔اسٹین بروک نے تحقیقاتی ٹیم کے جرمن اراکین سے بات کرتے ہوئے کہاکہ سیاسی لحاظ سے میں اسے ایک اسکینڈل سمجھتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ گوکہ وہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ مغربی ملکوں کی انٹلیجنس سروسز کو اپنا کام کرنے کی ضرورت ہے تاہم ڈینش حکام نے اپنے اتحادیوں کی جس طرح جاسوسی کی اس سے یہ بات واضح ہے کہ یہ سب کچھ وہ صرف اپنی مرضی سے کر رہے تھے۔جرمن چانسلر کے ایک ترجمان نے بتایا کہ میرکل کو ان انکشافات کی اطلاع دے دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈینش حکومت کے حکام کی جانب سے جاسوسی کی سرگرمیوں کے بارے میں میرکل یا شٹائن مائر کو کسی طرح کا کوئی علم نہیں تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں