وزیر خارجہ

چین 2021 میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیح رہے گا،وزیر خارجہ

اسلام آباد (عکس آن لائن) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آئرن برادر چین کے ساتھ دوستی اور بہتر شراکت داری سال 2021 میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیح رہے گی۔گوادر پرو سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آئرن برادر چین پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک ‘مستقل خصوصی جزو’ ہے ۔

انہوں نے کہا چین ہمارا بہت اچھا دوست ہے،اس کیساتھ ہمارے پہلے ہی بہت قریبی تعلقات ہیں لیکن ہم کوشش کریں گے کہ ا نہیں 2021 میں مزید نتیجہ خیز بنائیں، چین ہمیشہ ہماری اولین ترجیحات کی فہرست میں شامل ہے اوریہ رجحان کبھی نہیں بدلے گا۔ ہم (پاکستان اور چین) ہر سال صرف تعاون بڑھائیں گے ۔ وزیر خارجہ کے مطابق گزشتہ دہائیوں کے دوران پاکستان اور چین سفارتی ، تعزیراتی اور کاروباری شعبوں میں بہت قریب آئے ۔ ہم پہلے ہی تمام شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں، 2021 میں ہم تجارتی تعلقات کو مزید بڑھانے اور سی پیک منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کی کوشش کریں گے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاک چین تعلقات کے حوالے سے پورا ملک متفق اور ایک پیج پر ہے ، اس کے بارے میں کبھی بھی کوئی سوال نہیں اٹھا ، تمام جماعتوں کا یکساں نقطہ نظر ہے اور وہ سبھی دونوں آئرن برادرز کو ایک ساتھ بڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہیں۔حالیہ برسوں میں جب باہمی تعلقات دفاع تعلقات معاشی میدان تک پھیل گئے تو پاک چین تعلقات میں معیاری تبدیلی دیکھنے میں آئی۔

سی پیک فریم ورک کے تحت تعاون، پاکستان کے توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں چین کی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دوطرفہ تعاون میں توسیع باہمی تعلقات میں نئے محرکات کا باعث بن رہے ہیں۔ باہمی انحصار میں اضافہ کے ساتھ دونوں ممالک تیزی کیساتھ بین الاقوامی سیاست پر گامزن ہیں۔بیجنگ اور اسلام آباد نے افغانستان میں امن و استحکام کیلئے تعاون کیساتھ ساتھ اقوام متحدہ اور نیوکلیئر سپلائرز گروپ(این ایس جی) سمیت کثیرالجہتی فورموں میں اپنے روابط میں اضافہ کیا ہے۔

جنوبی ایشیا کے جیوسٹریٹجک صورتحال میں تبدیلی کے باوجود پاک چین تعلقات کئی دہائیوں سے مستحکم ہیں۔ اسلام آباد اور بیجنگ کے تعلقات نے باہمی مفادات اور اعتماد کو یکجا ہونے کی وجہ سے اپنی اسٹریٹجک سمت اور استحکام کو برقرار رکھا ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی )کے فلیگ شپ پروجیکٹ سی پیک کے تحت ترقیاتی کاموں کے آغاز کے ساتھ ہی دونوں ممالک نے اسٹریٹجک ہم آہنگی میں اضافہ کیا اور علاقائی سلامتی کے ماحول اور کثیرالجہتی فورموں میں ابھرتے ہوئے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

حالیہ برسوں میں سی پیک تعاون علمی بحث و مباحثے کا محور رہا ہے۔ بیجنگ نے بار بار اس بات پر زور دیا ہے کہ پاک چین تعلقات ریاستوں کے مابین تعلقات کیلئے مثال ہیں جس سے دوسر ں کو بھی سیکھنا چاہیے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں