چینی میڈ یا

چین کا تاریخ میں دوسرے ممالک کے خلاف جارحیت کا کوئی ریکارڈ نہیں ، چینی میڈ یا

بیجنگ (عکس آن لائن)چین تاریخ میں ایک طویل عرصے تک دنیا کے طاقتور ترین ممالک میں سے ایک تھا، لیکن اس کا دوسرے ممالک کے خلاف نوآبادیات اور جارحیت کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

موجودہ حالات کی بنیاد پر چین پرامن ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ چین کے امن کے تصور کو کیسے سمجھا جائے۔ بد ھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق دنیا کی تاریخ میں اپنی واحد مسلسل تہذیب کی حیثیت سے چینی تہذیب کو تاریخ میں بار بار بیرونی بحرانوں اور چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ہر دفعہ چینی تہذیب بحرانوں اور چیلنجوں پر قابو پا نے اور اپنی تہذیبی روایات برقرار رکھنے میں کامیاب رہی، جس کی سب سے اہم وجہ چینی تہذیب کے تہذیبی شعور کی بنا پر تشکیل پانے والے اندرونی اتحاد کی قوت ہے۔

جنگ کے بارے میں چینی تہذیب کی تفہیم کی تین سطحیں ہیں۔ سب سے پہلے اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ طاقت جنگ کے خاتمے کے لئے ہے، اور جنگ کا مقصد امن ہے. دوسرا، منصفانہ جنگ غیر منصفانہ جنگ کو روکتی ہے۔ چینی تہذیب جنگ میں انصاف کی نوعیت پر زور دیتی ہے کہ “خیرخواہ ناقابل تسخیر ہیں” ۔ تیسری بات یہ ہے کہ قدیم زمانے سے جنگ کے بارے میں چین کا رویہ جارحانہ نہیں رہا بلکہ محتاط رہا ہے۔ چینی لوگ جانتے ہیں کہ جنگ کو کس طرح کنٹرول کرنا ہے اور کیسے اسے مناسب طریقے سے ختم کرنا ہے۔
چین بیرونی توسیع میں کبھی ملوث نہیں رہا ،نا ہے اور نا ہی رہےگا۔،

کیونکہ چینی تہذیب کی دانش کہتی ہے کہ حد جاننے سے خطرہ نہیں ہوتا یعنیٰ اگر تصادم کو مناسب طریقے سے روکنا جانتے ہیں تو کوئی خطرہ نہیں ہوگا بلکہ پائیدار امن حاصل ہو سکتا ہے۔چین کی تاریخ میں ہر ایک شاہی خاندان اس بات سے بخوبی واقف تھا کہ بیرونی توسیع اپنے داخلی استحکام اور نظم و نسق کو متاثر کرے گی، جس کے نتیجے میں داخلی عدم توازن کا خاتمہ ہوگا۔ یہ نکتہ چینی تہذیب کی مستقل دفاعی حکمت عملی میں گہرائی سے شامل ہے ، جو مغربی تاریخ میں اس منظرنامے سے بالکل مختلف ہے کہ جب کوئی ملک طاقتور ہو تو اسے توسیع ، جارحیت اور بالادستی کی جستجو کرنی ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں