چینی ویکسین

چینی ویکسین محفوظ اور موثر ثابت ، ویکسین لگوانے والے پاکستانی مطمئن

اسلام آباد(عکس آن لائن) کلینیکل ٹرائل سے گزرنے والے متعدد پاکستانیوں نے کہا ہے کہ چینی ویکسین محفوظ اور موثر ثابت ہوئی ، یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر اور کوویڈ 19 پر سائنسی ٹاسک فورس کے ممبر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا ہے کہ لوگوں میں چینی ویکسین کے بارے میں غلط معلومات پھیلائی گئیں، اب تک کینسینو ویکسین کے ہزاروں شاٹس لگائے گئے ہیں لیکن کہیں بھی اس کا منفی ردعمل نہیں دیکھا گیا۔چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق کلینیکل ٹرائلز صرف اور صرف سرکاری شعبے کے ایک ادارہ میں کیے گئے۔ اس کیلئے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی سخت ہدایات کے تحت حکومت پاکستان کی جانب سے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (یو ایچ ایس)کو باضابطہ طور پر منظور کیا تھا ۔ 54سالہ حسین جو کلینیکل ٹرائلز کے 1800 شرکا میں سے ایک ہیں جنہوں نے پاکستان کے پہلے بڑے پیمانے پرتیسرے مرحلے ( آخری مرحلے) کے کلینیکل ٹرائلز کے دوران کینسنو ویکسین لگوائی ۔انہوں نے بتایا کہ اب تک 48 دن تک ویکسین کے بعد میری جسمانی حالت 100 فیصد فٹ ہے۔ میرے جسم میں کوئی تبدیلی نہیں محسوس کی گئی ۔ متلی اور گلے میں خراش کا تھوڑا سا احساس تھا لیکن یہ صرف چند سیکنڈ تک رہا۔ پورے وقت کے دوران ، میری صحت بہتر رہتی ، اب میں تندرست ہوں ، بخار یا دیگر طبی مسائل سے دوچار نہیں ہوں۔

انہوں نے رضاکاروں کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پر آگاہی حاصل کرنے کے لئے کلینکیل ٹرائلز کے شرکا سے رابطے میں رہنے پر منتظمین کی تعریف کی۔ اس طرح کے عمل سے شرکا میں اطمینان کا احساس پیدا ہوتا ہے کہ وہ صرف لیب کے تجربے کے طور پر استعمال نہیں ہوتے ۔ اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ منتظمین اپنی فلاح و بہبود کو دوسرے مقاصد پر ترجیح دیتے ہیں۔ کلینکل ٹرائلز کے شرکاءمیں سے ایک جوڑے نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر کہا ہے کہ چینی ساختہ ویکسین لگوانے سے پہلے غلط معلومات کی وجہ سے ویکسین کے اثرات کے بارے میں تذبذب کاشکار تھے لیکن بعد میںویکسین لگوانے والے دیگر افراد میں بہتر نتائج دیکھ کر ہم راضی ہو ئے اور خدا سے دعا کی اور ویکسین لگوا لی ۔جوڑے نے مسکرا تے ہوئے کہا خدا کا شکر ہے کہ ہم ابھی بھی خوش اور سلامت ہیں ۔یو ایچ ایس پاکستان کا واحد سرکاری ادارہ ہے جو آخری مرحلے کے کلینیکل ٹرائل کر رہا ہے جس میں مختلف عمر کے افراد ، صنف ، معاشرتی طبقے اور رہائشی ماحول سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔باقی چاروں میں نجی طبی تحقیقی مراکز ہیں جو فیز III کلینیکل ٹرائل میں مصروف ہیں جن میں آغا خان میڈیکل یونیورسٹی کراچی ، شوکت خانم اسپتال(لاہور) ، شفا انٹرنیشنل اسپتال (اسلام آباد) اور انڈس اسپتال(کراچی) شامل ہیں۔

چینی ادویات سازوں کی ویکسین کی کارکردگی کے بارے میں غلط معلومات کے حوالے سے یو ایچ ایس کے وائس چانسلر اور کوویڈ 19 پر سائنسی ٹاسک فورس کے ممبر ڈاکٹر جاوید اکرم سی ای این کو انٹرویو میں دعوی کیا کہ لوگوں میں چینی ویکسین کے بارے میں غلط معلومات پھیلائی گئیں۔ انہوں نے مزید کہا اب تک کینسینو ویکسین کے ہزاروں شاٹس لگائے گئے ہیں لیکن کہیں بھی اس کا منفی ردعمل نہیں دیکھا گیا ۔امریکی و یورپی ویکسینوں کے مقابلے میں چینی ویکسین کے بارے میں پروپیگنڈے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل غیر قانونی ہے، ہر ویکسین کی اپنی خوبی ہے ، اور ان میں سے کسی کو بھی ایک دوسرے پر ترجیح نہیں دی جاسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا یہ کہنا گمراہ کن ہے کہ چینی یا مغربی کچھ ویکسین انسانوں کے لئے نا مناسب ہیں۔ سازشی نظریات کے بارے میں جب یہ پوچھا گیا کہ مغربی ممالک نے ویکسین کے نتائج کو جاری کیا ہے جبکہ چین مذمت کے خوف سے ایسا کرنے سے کترارہا ہے تو انہوں نے یہ سب غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ادویات بنانے والوں میں سے کسی نے بھی فیز III کلینیکل ٹرائل کے حتمی نتائج کو منظرعام پر نہیں لایا ہے۔ پاکستان فیز III کلینیکل ٹرائل کے فوکل پرسن ڈاکٹر شاہین شاہ جو عالمی کثیر الملکی اور کثیر ادارہ جاتی ٹرائلز کا ایک لازمی حصہ ہے نے کہا ہے کہ جب تک جائزہ لینے کا طریقہ کار مکمل نہیں ہو اس کے بارے میں کسی بھی قسم کی تشہیر کرنا بے بنیاد ہے۔ چینی یا مغربی ویکسین میں سے کسی کی افادیت بارے انہوں نے مزید کہا کہ ڈبلیو ایچ او اور عالمی ریگولیٹرز کے ذریعے نافذ گڈ کلینیکل پریکٹس (جی سی پی)کے تحت حتمی نتائج کو پیش کرنے میں ایک سال سے زیادہ کا وقت لگتا ہے۔ ی انہوں نے کہا یہ صرف چین کا نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے تاکہ انسان کیلئے ویکسین بنائی جائے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں