سابق وزیر اعظم بیلجیئم 

 چینی عوام کی زندگیوں میں نمایاں بہتری آئی ہے، سابق وزیر اعظم بیلجیئم 

بیجنگ (عکس آن لائن)  بیلجیئم کے سابق وزیر اعظم یوو  لیٹرمے نے چین کے متعدد دورے کیے ہیں اور وہ چین کے ترقیاتی عمل ،صنعتی تبدیلی اور اپ گریڈیشن سے بہت متاثر  ہیں۔  

اپنے  حالیہ دورہ چین کے دوران سی جی ٹی این  کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے چینی طرز  کی جدیدیت   اور چین- یورپی یونین کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور عوامی تبادلوں سمیت مختلف امور  کے بارے میں اظہارِ خیال کیا۔

چین کی ترقی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ  انہیں چین کے بہت سے مقامات کا دورہ کرنے کا موقع ملا  اور ابتدائی طور پر جس چیز نے انہیں بےحد متاثر کیا وہ چین کی سڑکوں اور ریلوے جیسے بنیادی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ اعلی معیار کے انفراسٹرکچر کی ترقی کی کوششیں تھیں۔

نہ صرف بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کا پیمانہ بلکہ تعمیر کی رفتار بھی متاثر کن ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ گزشتہ پندرہ  سے بیس سال  کے دوران  چینی عوام کی زندگیوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

 بیلجیئم – چین تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بیلجیئم   کو یورپ کا گیٹ وے کہا جا سکتا ہے۔ ہم نے ابتدا ہی سے چین کے ساتھ تعاون  شروع کر دیا تھا۔ چین میں  بیلجیئم کی بہت زیادہ سرمایہ کاری ہے اور بیلجیم میں چینی سرمایہ کاری کا پیمانہ بھی بہت بڑا ہے اس لیے بیلجیم اور چین کے درمیان معاشی تعلقات بہت مضبوط ہیں۔

چین اور یورپی یونین کے درمیان وقتا فوقتا ہونے والی  کشمکش  کے بارے میں ان کی رائے تھی کہ  ہمیں اپنا صبر  نہیں کھونا چاہیے بلکہ پرسکون رہنا چاہیے،کچھ  اختلافات کا ہونا  حیرت کی بات نہیں ہے۔ چین کی عالمی سطح پر واپسی اور بہت کم عرصے میں اس کی بے مثال سماجی و اقتصادی ترقی  عالمی طاقت کے ڈھانچے کا توازن ازسرِ نو  قائم کرتی ہے۔

 ان کا کہناتھا کہ ہم ایک ایسے نازک دور میں  ہیں، جہاں امریکہ اور چین کے  تعلقات نیز  یورپی یونین اور چین کے تعلقات ایک حساس موڑ پر ہیں۔

یورپی یونین کے لیے اہم ترین بات یہ ہے کہ وہ اپنا نقطہ نظر  اور اپنی پوزیشن برقرار رکھے نہ کہ امریکہ کے ایک چھوٹے شراکت دار کے طور پر کام کرے ۔ ہمیں باہمی کھلے پن، تعاون اور منصفانہ تجارت کو فروغ دینے، کاروباری اداروں کے لیے یکساں مواقع پیدا کرنے اور سرمایہ کاری وتجارتی تبادلوں کا تحفظ جاری رکھنا چاہیے .

حال ہی میں یورپی کمیشن کے نائب صدر نے  تجارتی امور پر جاری کیے جانے والے  ایک بیان میں کہا تھا کہ یورپ، اسٹریٹجک طور پر چین سے الگ نہیں ہونا چاہتا بلکہ سپلائی چین کے خطرات کو کم کرنا چاہتا ہے۔ان کا ماننا ہے کہ  یہ صحیح راستہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں