جدیدیت

چین، معاشرے کی جدیدیت کو فروغ دینے کا نیا تصور

بیجنگ (عکس آن لائن) کمیونسٹ پارٹی آف چائنا اور عالمی سیاسی جماعتوں کے درمیان اعلیٰ سطحی مکالمے میں چینی صدرشی جن پھنگ نے انسانی معاشرے کی جدیدیت کو فروغ دینےکا تصور اور “گلوبل سولائزیشن انیشئیٹو “پیش کیا۔جمعہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق

ہمیں واقعی کس قسم کی جدیدیت کی ضرورت ہے؟ اس مکالمے میں شی جن پھنگ نے پانچ تجاویز پیش کیں جن میں جدیدیت کی سمت میں عوام کی اہمیت، راستوں کا تنوع، عمل کا تسلسل، نتائج کی آفاقیت اور قیادت کی مضبوطی شامل ہیں۔ ان میں شی جن پھنگ کی کا بنیادی تصورِ حکمرانی “عوام کی مرکزیت “پر مبنی ہے کیونکہ ایک جدید ملک کی تعمیر کا مقصد لوگوں کو بہتر زندگی دینا ہے۔ “نتائج کی آفاقیت” شی جن پھنگ کے انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کے تصور کا ٹھوس مظہر ہے۔

مکالمے میں شی جن پھنگ نے ایک بار پھر چین کی جدیدیت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ چینی طرز کی جدیدیت ایک ایسی جدیدیت ہے جس میں ایک بڑی آبادی، تمام لوگوں کی مشترکہ خوشحالی، مادی اور روحانی تہذیب کے درمیان ہم آہنگی، انسان اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی اور ایک پرامن ترقی کا راستہ شامل ہے۔کہا جا سکتا ہے کہ چینی طرز کی جدیدیت ملک پر حکمرانی کے بارے میں شی جن پھنگ کے تصورات کا ایک واضح اظہار بن چکی ہے۔

اس مکالمے میں شی جن پھنگ نے پہلی بار ‘گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو’ کی تجویز پیش کی۔ گزشتہ سال ستمبر میں گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو اور گزشتہ سال اپریل میں گلوبل سیکیورٹی انیشئیٹو کے بعد انہوں نے بین الاقوامی عوامی مفاد کی یہ ایک اور تجویز پیش کی ہے۔
شی جن پھنگ کے تجویز کردہ “گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو” میں بنیادی طور پر مشترکہ طور پر عالمی تہذیبوں کے تنوع کے احترام کی حمایت کرنا، تمام بنی نوع انسان کی مشترکہ اقدار کی حمایت کرنا، تہذیب کی وراثت اور جدت طرازی کو اہمیت دینا اور مشترکہ طور پر بین الاقوامی عوامی تبادلوں اور تعاون کو مضبوط بنانا شامل ہیں ۔

یہ شی جن پھنگ کا ایک پختہ تصور ہے۔ تہذیبیں تبادلوں سے مالا مال ہوتی ہیں اور باہمی سیکھ سے رنگا رنگ ہوتی ہیں۔ انسانی تہذیب کی ایک نئی شکل کے طور پر چینی طرز کی جدیدیت یقینی طور پر دنیا بھر کی دیگر تہذیبوں سے سیکھ کر عالمی تہذیب کے متعدد باغات کو مزید خوبصورت اور دلکش بنائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں