چیف جسٹس

چیف جسٹس نے بارودی مواد برآمدگی کے الزام میں قید ملزمان کی سزا ختم کردی

اسلام آباد(عکس آن لائن) سپریم کورٹ نے بارودی مواد برآمدگی کے الزام میں قید ملزمان کو دی گئی 14 سال کی سزا ختم کر دی جبکہ دیگر دفعات میں ملزمان کی 10 سال کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے دہشت گردی کی دفعات ختم کررہے ہیں لیکن ساری سزامعاف نہیں کرسکتے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بارودی مواد برآمدگی کے الزام میں قید ملزمان کی نظرثانی درخواستوں پر سماعت کی، سماعت میں وکیل ملزمان نے کہا ملزمان پرکالعدم تنظیم سے تعلق کاجھوٹا الزام لگایاگیا، محمدیوسف کوتفتیش میں شامل ہی نہیں کیا گیا، ایک ملزم 63سال کا بوڑھا ہے،

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے 63 سال کابوڑھاتونہیں ہوتا۔چیف جسٹس نے کہا جب ہم چھوٹے تھے تو40سال عمروالے کو بوڑھاسمجھتے تھے مگراب ایسا نہیں، صرف بارودی موادکی برآمدگی دہشت گردی نہیں، دیکھناہوگاکہ دھماکا خیز مواد کیوں رکھا گیا، جس پر وکیل ملزم کا کہنا تھا کہ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم دھماکے کی پلاننگ کررہا تھا۔جسٹس آصف کھوسہ نے کہا دہشت گردی کی تعریف سے متعلق لارجربینچ فیصلہ دےچکاہے، بڑی مشکل سے دہشت گردی کی 20سال بعدہم نے تعریف کی، دہشت گردی کی دفعات ختم کررہے ہیں لیکن ساری سزامعاف نہیں کرسکتے۔وکیل ملزم کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی کوتھا نے کے ختیارات دینے سے مسائل بڑھے ہیں،

سی ٹی ڈی کوصرف فورس کی حدتک رہناچاہیے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سی ٹی ڈی کےاختیارات کامعاملہ انتظامی ہے عدالتی نہیں۔عدالت نے بارودی مواد برآمدگی کے الزام میں قید محمد یوسف اورمحمدیونس کودی گئی 14 سال سزاختم کر دی جبکہ دیگر دفعات میں ملزمان کی 10 سال سزا کا فیصلہ برقرار رکھا۔خیال رہے ٹرائل کورٹ نے ملزمان کو 10 سال اور 14 سال قید کی سزائیں سنائی تھیں اور لاہورہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا، محمد یوسف اور محمد یونس سے 2016میں لاہورمیں بارودی موادبرآمدہواتھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں