نیویارک (عکس آن لائن) امریکہ میں پاکستان تحریک انصا ف کے اندرونی معاملات کے سلسلے میں امریکی وفاقی عدالت میں دائر و زیر سماعت کیس نے ایک نیا اور اہم رخ اختیار کر لیا ، نیویارک میں قائم وفاقی عدالت سے رجو ع کرنے والے تحریک انصاف ایل ایل سی کی استدعا پر عدالت نے تحریک انصاف کے دوسرے گروپ (مدعا علیہ ) کے اٹارنی (وکیل ) کو اپنے موکل کی نمائندگی سے روک دیا ہے اور مدعا علیہ سے کہا ہے کہ وہ نئے اٹارنی کا انتظام کرے۔
امریکہ کی ”یو ایس ڈسٹرکٹ کورٹ سادرن ڈسٹرکٹ آف نیویارک “ میں عمران اگرہ نے بطور مدعی پاکستان تحریک انصاف یو ایس ا ے ایل ایل سی (جو کہ پی ٹی آئی یو ایس اے ، ایل ایل سی کے نام سے بھی جانی جاتی ہے ) کی جانب سے امریکہ میں موجود تحریک انصاف کے دوسرے گروپ ’ ’پی ٹی آئی یو ایس اے “ (مدعا علیہ ) کیخلاف پارٹی میں ہونیوالے انٹرا پارٹی الیکشن کے معاملات کے حوالے سے کیس دائر کیا تھا۔ کیس کی سماعت کے دوران مدعی ( پاکستان تحریک انصاف یو ایس ا ے ایل ایل سی) کے طور پر عمران اگرہ نے عدالت سے میں موشن دائر کی کہ مدعا علیہ (پی ٹی آئی یو ایس اے) کے اٹارنی مسٹر سلور ناجا تھن سے کیس کی سماعت سے قبل بطورمدعی نے ان کی اٹارنی کی حیثیت سے اپنے قانونی معاملات پر بات چیت کی تھی ، اس لئے اس کیس کے حوالے سے مسٹر جانا تھن جو کہ اب مدعا علیہ کے اٹارنی ہیں ، کے پاس مدعی کی جانب سے پہلے سے کی جانیوالی مشاورت کے حوالے سے اہم معلومات ہیں۔
مدعی نے استدعا کی کہ مذکورہ صورتحال عدالت میں زیر سماعت ان کے کیس پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔مدعی کی جانب سے ”یو ایس ڈسٹرکٹ کورٹ سادرن ڈسٹرکٹ آف نیویارک “کی یو ایس ڈسٹرکٹ جج جج ویلیری کیپرونل ،سے استدعا کی گئی کہ اٹارنی سلور جانا تھن کو مدعا علیہ کی وکالت سے روکا جائے۔فاضل جج ویلیری نے مدعی کی استدعا قبول کرتے ہوئے اٹارنی مسٹر سلور ناجا تھن کو مدعا علیہ کی نمائندگی سے روک دیا۔
فاضل جج نے 29مئی کو مدعی کی موشن پر جاری کئے جانیوالے اپنے حکمنامے میں کہا کہ عدالت میں قونصل ( اٹارنی مسٹر سلور ناجا تھن ) کو نا اہل قراردئیے جانے کی موشن دائر کی گئی۔ عدالت کیس میں جائز عمل کو یقینی بنانے کے لئے ، اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ مسٹر سلور اس پوزیشن میں ہیں کہ مدعی کے حوالے سے (پہلے سے) اعتماد کو مدعی کے خلاف استعمال کر سکیں۔فاجل جج نے اپنے فیصلے میں یہ بھی واضح کیا کہ کورٹ قطع طور پر یہ نتیجہ اخذ نہیں کر رہی کہ مسٹرسلور نے، اپنی وکالت کو جاری رکھتے ہوئے اخلاقی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی یا آگے جا کر کریں گے۔
بحر حال ان کی(اس کیس میں ) نا اہلی (disqualification)عدالتی عمل کی ساکھ کو یقینی بنائے گی اور مدعی کے صیغہ راز کے حق کا بھی تحفظ کرے گی۔فاضل جج نے اپنے حکمنامہ نے کہا کہ مسٹر سلور کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ اس کیس میں (مدعا علیہ ) کے اٹارنی رہیں جب تک کہ مدعا علیہ کسی نئے اٹارنی کی خدمات حاصل نہیں کر لیتا تاہم وہ اس کیس میں اب عدالت کی جانب سے دئیے جانیوالے کسی حکم کے علاوہ کوئی اور کاروائی نہ کریں اور نہ ہی نئے اٹارنی کو کو کوئی مشاورت دیں ماسوائے کیس کی کاروائی سے آگاہ کرنے کے۔
فاضل عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی یو ایس اے سے کہا گیا کہ ان کا نیا اٹارنی 12جون تک عدالت کے روبرو پیش ہو اور جیسے ہی نئے اٹارنی اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے ، اس کیس کی وکالت کے ذمہ داریوں سے مسٹر سلور الگ ہو سکیں گے یا اگر نئے اٹارنی کا اس وقت تک انتظام نہ ہو تو مسٹر سلور وضاحت کریں گے کہ ایسا کیوں ممکن نہ ہوا۔
واضح رہے کہ امریکہ میں موجود پاکستان تحریک انصاف یو ایس اے میں گذشتہ مہینے انٹرا پارٹی الیکشن ہوئے جس کے بعد پارٹی میں دھڑے بندیاں ہو گئیں جن کے نتیجے میں ایک دھڑے کی جانب سے عدالت سے رجوع کیا گیا ہے۔عدالت میں دائر کیس میں جو سوالات اٹھائے گئے ہیں ، اب ان کا فیصلہ امریکی عدالت کرے گی۔امریکہ میں پاکستان تحریک انصاف امریکی قانون ”فارا ایکٹ۔Fara Act) کے تحت رجسٹرڈ ہے۔