لاہور (عکس آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی خواتین کارکنوں کی گرفتاریوں اور تشدد کے خلاف کیس میں پنجاب حکومت، ہوم سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
ہائیکورٹ کے جسٹس سید شہباز علی رضوی نے پی ٹی آئی کی خواتین کارکنوں کی گرفتاریوں اور تشدد کے خلاف کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار پی ٹی آئی سینیٹر زرقا سہروردی کے وکیل نے دلائل دیئے کہ تحریک انصاف کی خواتین رہنمائوں اور کارکنوں کو گرفتار کرنے اور تشدد کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں، پی ٹی آئی کی خواتین کارکنان کو غیر قانونی طور پر گرفتار اور نظر بند کیا جا رہا ہے، تحریک انصاف کی تمام خواتین پر امن احتجاج کر رہی تھیں جو ان کا جمہوری بنیادی حق ہے۔
عدالت سے استدعا کی گئی کہ تحریک انصاف کی تمام خواتین رہنماں اور کارکنان کو رہا کرنے اور تحریک انصاف کی تمام خواتین رہنماں اور کارکنان پر تشدد اور استحصال سے متعلق جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے کر تحقیقات کروانے کا حکم دیا جائے۔سرکاری وکیل نے بتایا کہ خواتین کے ساتھ تشدد یا بد سلوکی کا کوئی واقع پیش نہیں آیا، خاتون ڈی سی لاہور اور خاتون پولیس آفیسر نے جیل جا کر خواتین سے ملاقات بھی کی، عدالت درخواست کو ناقابل سماعت دے کر خارج کرے۔
عدالت نے سرکاری وکیل کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے وفاقی حکومت، صوبائی حکومت، ہوم سیکرٹری اور آئی جی پنجاب سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔عدالت نے قرار دیا کہ بتایا جائے کہ کتنی خواتین نظر بند ہیں، رپورٹ دی جائے کہ کتنی خواتین جیلوں اور کتنی ریمانڈ پر ہیں، پولیس کا تو سارا نظام کمپیوٹرائزڈ ہے، عدالت کو مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں۔