مسنگ پرسن

پیپلز پارٹی نے وزیر اعظم کو مسنگ پرسن قرار دیدیا

اسلام آباد (عکس آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمن نے وزیر اعظم کو مسنگ پرسن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج وزیر اعظم کی پالیسز اتحاد مسنگ ہے ،

ملک کون چلا رہا ہے ،

وزیر اعظم کہاں ہیں ؟

وزیر اعظم کورونا سے نہیں ڈرتے آئینی فورم سے ڈرتے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) نے عید کے بعد چار سے چھ ہفتے کا مؤثر لاک ڈاؤن کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اس سنگین صورتحال کے حل کیلئے اپوزیشن سے مل بیٹھنے کی بجائے اپوزیشن سے الجھ بیٹھی،جس کا نتیجہ پوری قوم کو بھگتنا پڑرہا ہے،کورونا سے اموات دوگنی ہوتی جارہی ہیں،ہمیں اس معاملے پر موثر پالیسی بنانا ہوگی ،عید تک پورے ملک کو یونین کونسلز میں تقسیم کیا جائے ،

پورے پاکستان کو سرخ ییلو اور گرین زونز میں تقسیم کیاجائے ،ریڈ زونز میں غریبوں میں رقم تقسیم کی جائے۔ منگل کو سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا جس میں اراکین نشستوں میں ایک سیٹ کا فاصلہ رکھا گیا، اراکین کی نشستوں پر ماسک ، گلوز اور سینیٹائز موجود تھے ،ایک قطار میں چار نشستیں رکھی گئیں اراکین سینٹ نے ماسک پہن رکھے تھے ۔

اجلاس کے دور ان سینیٹر فیصل جاوید کی والدہ، ایف سی کے پانچ جوان اور کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے دعائے مغفرت کی گئی ۔دعا سینیٹر مشتاق احمد نے کروائی۔اجلاس کے دور ان اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صحتیابی کیلئے بھی خصوصی دعا کرائی گئی۔اجلاس کے دور ان کرونا کی صورتحال پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہاکہ حکومت کو چاہئے تھا کہ اپوزیشن کی ریکوزیشن سے پہلے خود اجلاس بلاتی،حکومت کی جانب سے کوورونا سے متعلق درست پالیسی نہیں اپنائی جارہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مشکل حالات میں کردار ادا کرنا آئینی اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ حکومت اس سنگین صورتحال کے حل کیلئے اپوزیشن سے مل بیٹھنے کی بجائے اپوزیشن سے الجھ بیٹھی ،جس کا نتیجہ پوری قوم کو بھگتنا پڑرہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نے بیان دیا کہ یہ لاک ڈاؤن اشرافیہ نے لگائی،اس وقت بھی اشرافیہ کے خلاف نفرت پیدا کی گئی،کابینہ کے کچھ ارکان کو اپوزیشن کیخلف بیان بازی کیلئے مقرر کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کا رویہ شروع دن سے منفی رہا،قوم نے ہرمشکل میں کردار ادا کیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ پینسٹھ کی جنگ سے لیکر زلزلے تک قوم نے آگے بڑھ کر کردار ادا کیا،سندھ حکومت عوام دشمن صرف مرکزی حکومت محب وطن ہے یہ تاثر دیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ لاک ڈاؤن کے بارے میں کنفیوژن پید کی گئی،لاک ڈاؤن میں نرمی کے طریقہ کار سے کیسز مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ طریقہ ماہرین کی رائے کے بالکل برعکس ہے،بالخصوص صوبہ سندھ کے خلاف منفی تاثر دیا جا رہا ہے اور کام کرنے نہیں دیا جا رہا،وزیر اعلی کی کھلے دل سے کیے پیشکش کو بھی ٹھکرایا گیا۔ انہوںنے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں پانچ حکومت کے بعد سے مسلسل لاک ڈاؤن جاری ہے۔ انہوںنے کہاکہ جو اپوزیشن کے خلاف بات کرے اسے شاباش ملتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ لاک ڈاؤن کا اعلان ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ،یہ رویہ طبی ماہرین کی رائے کے برعکس دیا گیا ہے اور ایسا لگتا تھا کہ ملک کے حالات ٹھیک ہو گئے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اسلام آباد میں کورانا متاثرین کی تعداد سات سو سے بڑھ گئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ صوبہ سندھ کو کام کرنے سے روکا گیا ،سندھ حکومت کے بار بار خلاف بیانات آ رہے ہیں۔ سینیٹر شیری رحمن نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ حکومت نے اٹھارہویں ترمیم پر بحث چھیڑ دی ،ٹیسٹنگ نہیں ہو رہی نمبر یہ ملک میں جگہ پر مسجد یا جارہا ہے نہیں جو بتائے جا رہے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ امیر تو ماسک خرید لیں گے غریب کہاں جائیں گے ،یہ معاملہ جنگی صورتحال سے خطرناک ہے۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ یہاں ایک لاپتہ شخص ہے، وہ لاپتہ شخص وزیراعظم ہے، وزیراعظم اور اس کی پالیسی لاپتہ ہے، وزیراعظم کہاں ہے؟ ملک کو کون چلا رہا ہے؟ وزیراعظم لاپتہ کیوں ہے؟وزیراعظم کو کس سے ڈر ہے؟ ۔ انہوںنے کہاکہ صوبوں کو اپنا اپنا کام کہنے کا کہہ دیا گیا ہے،

شاہ محمود قریشی نے اس کے برعکس بات کی ہے، روز کی بنیاد پر اخلاقیات کا جنازہ نکالا جاتا ہے، تحریک انصاف کے دو تین لوگوں کو مخالف بیانات دینے کا کہہ دیا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اٹھارویں ترمیم ہم نے نہیں چھیڑی،ہر روز طوفان بدتمیزی شروع کی جاتی ہے،آج لاک ڈاون بغیر ایس او پیز کے کھل گیا ہے، لوگوں نے عید کی شاپنگ شروع کردی ہے،ایک دن لاک ڈاون کی مخالفت دوسرے دن حمایت کی جا رہی ہے، حقیقت میں اعداد و شمار زیادہ ہیں، آج پھر جینے کی تمنا اور آج پھر مرنے کا ارادہ ہے کی صورتحال ہے،جنگ سے بدتر صورتحال ہے۔ انہوںنے کہاکہ آج وزیر اعظم کی پالیسز اتحاد مسنگ ہے ،وزیر اعظم پارلیمانی فورمز سے کیوں ڈر رہے ہیں ،وزیر اعظم کورونا سے نہیں ڈرتے آئینی فورم سے ڈرتے ہیں ،سندھ حکومت کی کارکردگی کو دنیا سراہا رہی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مصدق ملک نے کہاکہ حکومت بھوک اور موت کاتکرار کررہی ہے ،حکومت کا کام انکا سدباب کرنا ہوتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سات سے دس دن میں اموات دوگنی ہوتی جارہی ہیں ،حکومت کو مودبانہ تجاویز پیش کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں اس معاملے پر موثر پالیسی بنانا ہوگی ،عید کے بعد چار چھ ہفتے کا مؤثر لاک ڈاؤن کیا جائے ۔سینیٹرمصدق ملک نے کہاکہ اب سے عید تک پورے ملک کو یونین کونسلز میں تقسیم کیا جائے ،پورے پاکستان کو سرخ ییلو اور گرین زونز میں تقسیم کیاجائے ،ریڈ زونز میں غریبوں میں رقم تقسیم کی جائے۔ مصدق ملک نے کہاکہ نجی سکولوں سے سفید پوش اساتذہ کو نکالا نہ جائے ایسی قانون سازی کیوں نہیں کرسکتے ،اس وقت جب آپ قلم اٹھائیں تو احتیاط کیجئے گا۔

سینیٹر مشتاق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ارطغرل کا ڈرامہ دکھانے سے پاکستان مدینے کی ریاست نہیں بنے گا۔ انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ نے حکومت کو آئینہ دکھایا،سپریم کورٹ نے کہا کہ کورونا پر کروڑوں روپے خرچ ہوئے ہیں،سپریم کورٹ نے کورونا فنڈ میں تحفظات کا اظہار کیا ہے،۔انہوںنے کاہکہ ڈاکٹرز کو بچانے کے لیے ماسک،گلوز اور سینیٹائزر نہیں ہیںابتک 660 ڈاکٹرز کروانا کا شکار ہو چکے ہیں،کے پی کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے لیبارٹریاں بہت کم ہیں،دس لاکھ میں کے پی میں صرف 250 ٹیسٹ ہو رہے ہیں اور لیبارٹریاں بند کر دیں گئی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہ سیاست کا وقت نہیں ہے اپوزیشن کے ساتھ ملکر نیشنل ایکشن پلان بنایا جائے،آرمی پبلک سکول سے بڑا واقعہ ہے ملکر کام کیا جائے۔

انہوںنے کہاکہ سود کی شرح سود صفر پر لائی جائے،ساری توقعات ارطغرل ڈرامے پر نا ڈالی جائیں،قومی وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے،دنیا بھر سے عالمی مالیاتی اداروں سے امداد مل رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ چالیس لاکھ طلبہ کو دینی مدارس نے سنبھالا ہوا ہے،لاک ڈاؤن کی وجہ سے طلبہ بھی مشکل ہیں ہیں،حکومت کو ان طلبہ کی امداد کے لیے حکمت عملی تیار کرنی چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ عافیہ صدیقی جس جیل میں ہے وہاں کورونا پھیل چکا ہے،عافیہ صدیقی کو ملنے کے لیے اور واپس لانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے،انسانی بنیادوں ہو عافیہ صدیقی کو واپس لانے کے لیے حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں