الیکشن کمیشن

پنجاب حکومت نے ڈسکہ میں من پسند افسران تعینات کر کے الیکشن متنازع بنائے، الیکشن کمیشن

اسلام آباد (عکس آن لائن)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی الیکشن میں من پسند افسران تعینات کر کے انتخابات متنازع بنائے۔

سپریم کورٹ میں این اے 75 ڈسکہ انتخابات کیس سے متعلق جمع کرائے گئے اپنے تحریری جواب میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ حکومتی عہدیداران، سیکیورٹی ایجنسیز اور سیاسی نمائندوں نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔نجی ٹی و ی کے مطابق تحریری جواب میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ امن و امان کی صورتحال کنٹرول کرنے میں ناکام رہی۔ ضلعی انتظامیہ کی ناکامی کی وجہ سے انتخابات کے دن سنگین تشدد کے واقعات دیکھنے میں آئے۔ امن و امان کے پیش نظر ڈسکہ میں تقرریوں اور تبادلوں پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔جواب میں کہا گیا کہ پابندیوں کے باوجود ذوالفقار ورک کو ڈی ایس پی ڈسکہ کی اضافی ذمہ داری دی گئی۔ ڈی ایس پی ڈسکہ ذوالفقار ورک الیکشن کمیشن کے طلب کرنے پر پیش نہیں ہوئے۔ ڈی ایس پی ڈسکہ ذوالفقار ورک سے 6 فروری کو چارج لے کر مظہر گوندل کو سونپا گیا۔ ذوالفقار ورک کو دوبارہ سینٹرل سرکل انچارج ڈسکہ کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔

الیکشن کمیشن کے عہدیدار نے بتایا کہ 40 حلقوں میں انتخابات کے دوران حالات خراب ہوئے۔ قتل اور فائرنگ واقعات سے متعلق الیکشن کمشنر نے آئی جی اور چیف سیکریٹری پنجاب کو خط لکھا۔تحریری جواب میں کہا کہ پنجاب حکومت نے ڈسکہ انتخابات میں الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون نہیں کیا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے انتخابات کالعدم قرار دے کر 10 اپریل کو دوبارہ انتخابات کرانے کا اعلان کیا۔خیال رہے کہ پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہی نے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات کرانے کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا ہے۔پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہی نے سپریم کورٹ جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا کہ الیکشن کمیشن کا امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا موقف درست نہیں ہے۔ بدمزگی کا ذمہ دار انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ٹھہرانا غلط ہے۔ الیکشن کمیشن نے بغیر انکوائری کیے اپنا فیصلہ سنایا۔پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہی نے کہا ہے کہ مقامی افراد کو ووٹ نہ ڈالنے دینے کا موقف بھی بالکل غلط ہے۔ جن 54 پولنگ اسٹیشنز سے شکایات موصول ہوئیں وہاں کوئی امن و امان کا مسئلہ نہیں ہوا۔

انہوں نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ ڈی ایس پی ڈسکہ کے چھٹی پر ہونے کے باعث ذوالفقار ورک کو اضافی چارج دیا گیا۔ ڈی پی او سیالکوٹ نے خود پولیس افسران کی مختلف تھانوں نے ڈیوٹی لگائی تھی۔پی ٹی آئی کے امیدوار نے درخواست میں تحریر مؤقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے۔ الیکشن کمیشن نے قواعد وضوابط کوبالائے طاق رکھ کر فیصلہ دیا۔علی اسجد ملہی کا درخواست میں کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے دستیاب ریکارڈ کا درست جائزہ نہیں لیا، حلقے میں دوبارہ انتخابات کا کوئی جواز نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں