لاہور(عکس آن لائن) تین ٹیسٹ اور تین ٹی ٹونٹی میچوں پر مشتمل سیریز میں شرکت کے لیے28جون جون کو
انگلینڈ روانہ ہونے والا قومی اسکواڈ ان دنوں وورسٹر شائر میں اپنی قرنطینہ کی مدت پوری کررہا ہے۔
اس دوران اظہر علی کی قیادت میں قومی کرکٹرز بھرپور نیٹ پریکٹس کے ساتھ ساتھ انٹرا اسکواڈ پریکٹس
میچ بھی کھیل رہے ہیں۔وورسٹر کرکٹ گرانڈ کے بائیو سیکیور ماحول میں موجود قومی کھلاڑیوں کی
سرگرمیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کپتان قومی ٹیسٹ اسکواڈ اظہر علی کا کہنا ہے کہ تمام کھلاڑی اپنی
پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کو سمجھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ تین ماہ گھروں میں رہنے کے باوجود ان کی
فٹنس کا معیارقابل ستائش ہے۔ اظہر علی نے کہا کہ طویل عرصے بعد میدان میں واپس لوٹنا آسان نہیں ہوتا
مگر کھلاڑیوں کے عزائم بلند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چار روز مسلسل نیٹ پریکٹس کے باعث کھلاڑیوں کو
بھرپور اعتماد ملاہے۔قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان اظہر علی نے کہا کہ بلاشبہ پریکٹس میچ نیٹ میں
انفرادی ٹریننگ سے بہترثابت ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور کرکٹر انہیں بھی چار روز کی ٹریننگ
سے زیادہ اعتماد دو روزہ پریکٹس میچ کھیل کر ملاہے، یہی وجہ ہے کہ ٹیم منیجمنٹ نے ڈربی روانگی
سے قبل وورسٹر میں بھی 2 انٹرا اسکواڈ پریکٹس میچ کروانے کا انتظام کیا ہے۔ نوجوان پیس بیٹری
شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کی پریکٹس میچ میں عمدہ لائن اور لینتھ نے کپتان کو خوب متاثر کیا ہے،
جبکہ سینئر فاسٹ بالر محمد عباس کی انگلش کنڈیشنز سے واقفیت اور کانٹی کرکٹ کا تجربہ بھی ان کے
لییباعث اطمینان ہے۔ اظہر علی کاکہنا ہیکہ انٹرااسکواڈمیچ کے دوران چلنے والی تیز ہوا نے بالرز کے لیے
مشکلات پیدا کیں مگروہ پرامید ہیں کہ بالرز جلد خود کو کنڈیشنز سے ہم آہنگ کرلیں گے۔ بابراعظم کی صلاحیتوں
کے معترف کپتان کا کہنا ہے کہ نائب کپتان اور اسد شفیق نے جس پراعتماد انداز سے بیٹنگ کی وہ قابل تعریف ہے۔
انہوں نے کہا عابد علی اور شان مسعود نے بھی دن کے آغاز میں مشکل کنڈیشنز میں بہتر بیٹنگ کا مظاہرہ کی
اظہر علی نے کہا کہ وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان نے اسکواڈ کو تاخیر سے جوائن کیا مگر ان کی بیٹنگ
میں بھی نظم وضبط نظر آیا جو خوش آئند ہے۔ قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان اظہر علی نے کہا
کہ کورونا وائرس کے سبب کھیل میں چند ناگزیر تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کو اپنانے کے لیے یہ پریکٹس میچز
اہم ثابت ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھوک سے گیند چمکانے کی اجازت نہیں، فی الحال وورسٹر کے موسم میں
بالرز کے علاوہ کسی کو پسینہ نہیں آرہا لہذا اس حوالے سے گیند کی چمکائی کے لیے مختلف ممکنہ آپشنز
آزمارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوویڈ 19 کے بعد اب کرکٹ میں بالرز کو اپنی جرسی اور ٹوپی
خود بانڈری لائن کے باہر چھوڑ کر آنی ہے ، اسپنرز کو اس قانون سے آگاہی میں کچھ وقت لگے گا۔