پبلک اکا ﺅنٹس کمیٹی

پبلک اکا ﺅنٹس کمیٹی کا ایف آئی اے حکام کی کیسز سے متعلق تیاری نہ ہونے پر برہمی کا اظہار

اسلام آباد(عکس آن لائن)پارلیمنٹ کی ذیلی پبلک اکا ﺅنٹس کمیٹی نے ایف آئی اے حکام کی کیسز سے متعلق تیاری نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے،جبکہ وزارت خزانہ حکام کی اجلاس میں عدم شرکت پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے،ارکان کمیٹی نے کہا کہ نہ نیب حکام تیاری کر کے میٹنگ میں آتے ہیں،نہ ایف آئی اے والے تیاری کرکے آتے ہیں، آپ صرف حاضری لگانے نہیں آتے، ایف آئی اے کی کوئی رپورٹ ہمیں نہیں آتی ،ہم یہاں کس لیئے بیٹھے ہیں ،کمیٹی ارکان اتنی دور سے آتے ہیں اور وزارت خزانہ حکام کمیٹی میں تشریف لانا گوارا ہی نہیں کرتے، ہمیں اس پر تشویش ہے۔

جمعرات کو پارلیمنٹ کی پبلک اکانٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر شاہدہ اختر علی کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں وزارت تعلیم کے 2013-14 کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا،آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن میں جعلی ملازمین سے متعلق شکایت ملی تھی ،لیکن انتظامیہ نے ہمیں کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا،یہ کیس نیب اور ایف آئی اے کے پاس بھی ہے ، نیب حکام نے کمیٹی کو بتایا یہ کیس ایف آئی اے کو بھیجا گیا تھا ، تاہم ایف آئی اے حکام کیس کی تفصیلات کمیٹی کو نہ بتا سکے جس پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا ، رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ نہ نیب حکام تیاری کر کے میٹنگ میں آتے ہیں نہ ایف آئی اے والے تیاری کر کے آتے ہیں ، آپ صرف حاضری لگانے نہیں آتے ، کنوینئر کمیٹی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ ایف آئی اے کی کوئی رپورٹ ہمیں نہیں آتی ،ہم یہاں کس لیئے بیٹھے ہیں ،کمیٹی نے ایف آئی اے حکام کی تیاری نہ کرکے آنے کے معاملے پر ڈی جی ایف آئی اے کو خط لکھنے کا فیصلہ کر لیا، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کی انتظامیہ نے 11 گاڑیاں غیر حقدار افسران کو فراہم کیں ،جبکہ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن نے 18 گاڑیاں غیر مجاز طور پر رکھیں،سیکرٹری تعلیم نے کمیٹی کو بتایا کہ غیر مجاز طور پر گاڑیاں رکھنے کا معاملہ کابینہ سے ریگولرائز کرانا یے، ہم نے کابینہ کو کیس بھیجا ہوا ہے ، ہم نے انکوائری کا آرڈر بھی دیا ہے،

آئندہ ہم کمیٹی میں فیکٹ فائنڈنگ لے کر آئیں گے، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کے پاس آڈیٹوریم اور اوپن اسپیس بھی ہیں ،حکومتی بلڈنگز سے حاصل رقم حکومتی خزانے میں جمع کرانا ہوتی ہے تاہم پی این سی اے نے 31 ملین روپے قومی خزانے میں جمع نہیں کرائے ، کمیٹی نے وزارت خزانہ کے حکام کی جانب سے کمیٹی اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ،رکن کمیٹی سید حسین طارق نے کہا کہ کمیٹی ارکان اتنی دور سے آتے ہیں اور وزارت خزانہ حکام کمیٹی میں تشریف لانا گوارا ہی نہیں کرتے، ہمیں اس پر تشویش ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں