پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم

پاکستان کے صحت کے نظام میں بہتری لانے کیلئے وسیع پیمانے پر مسائل کو حل کرنا ہوگا’ پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم

لاہور ( رپورٹنگ آن لائن) نگران صوبائی وزراء صحت پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم اور ڈاکٹر جمال ناصر نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی میں پوسٹ ڈیوولوشن چیلنجز فار ہیلتھ کیئر سسٹم پر منعقدہ راؤنڈ ٹیبل مشاورت میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔اس موقع پر نگران صوبائی وزیر صحت بلوچستان ڈاکٹر عامر خان،

ڈاکٹر فیصل سلطان، جنرل سیکرٹری پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن پروفیسر ڈاکٹر شاہد ملک، ڈاکٹر سعد خالد، ڈاکٹر محمد عبداللہ، ایڈیشنل سیکرٹری سید معظم علی، سابق سیکرٹری صحت ڈاکٹر اعجاز منیر، سپیشل سیکرٹری آپریشنز محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر محمد اقبال اور مختلف ماہرین طب نے بھی شرکت کی۔ڈین نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی ڈاکٹر محمد نوید الہٰی نے ادارہ کی جانب سے سر انجام دی جانے والی خدمات پر روشنی ڈالی۔

مقررین نے تقسیم کے بعد کی مدت (2010ـ2023) پر ایک ٹھوس گفتگو میں حصہ لیا۔گفتگو کے دوران مالی رکاوٹوں، عطیہ دہندگان پر انحصار، مضبوط پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) کی عدم موجودگی اور سیلاب اور کووڈـ19 کے چیلنجوں جیسے اہم چیلنجوں کی وضاحت کی گئی۔نگران صوبائی وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہاکہ ہمیں پاکستان کے صحت کے نظام میں بہتری لانے کیلئے وسیع پیمانے پر مسائل کو حل کرنا ہوگا۔

پاکستان 2048 میں آبادی کے اعتبار سے دنیا کا تیسرا بڑا ملک بننے جا رہا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہاکہ پاکستان میں 49 سال کا ہر دوسرا شہری ذیابیطس کا شکار ہے۔ ڈیزیز برڈن کے حوالہ سے پاکستان میں سات لاکھ ڈائیلسز مشینیں درکار ہیں۔ ایس او پیز کے مطابق ایک ڈاکٹر اور چار نرسوں کا سسٹم میں اضافہ ہونا چاہئے جس کا بالکل الٹ ہو رہا ہے۔ نگران صوبائی وزیرصحت ڈاکٹرجاویداکرم نے کہاکہ ڈیوولوشن چیلنجز پر قابو پانے کیلئے ملک میں سیاسی بصیرت کا ہونا بہت ضروری ہے۔ صحت کے شعبہ کی کامیابی کیلئے ہر حکومت کی مثبت پالیسیوں میں تسلسل ہونا لازم ہے۔

انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی کی قیادت میں پرانی حکومتوں کے تمام ادھورے منصوبوں کو جنگی بنیادوں پر مکمل کیا جا رہا ہے۔ ڈریپ ایک اٹونومس باڈی ہے جس میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہاکہ ہمیں نظام کی بہتری کیلئے فرائض اور ذمہ داریوں میں فرق کرنا ہوگا۔

ہمارے ملک میں اینٹی نیٹل کیئر پر خاص توجہ دینی ہوگی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی کی قیادت میں عوام کو صحت کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ صوبائی وزیرصحت پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے راؤنڈ ٹیبل ڈسکشن کے انعقاد پر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی کو مبارکباد دی۔نگران صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جمال ناصر نے کہاکہ ہمارے نظام میں ایک اچھی لیڈرشپ کا فقدان ہے۔

سیاسی حکومتوں کو عوام کی بہتری کیلئے تمام تر پالیسیاں بنانی چاہئیں۔اٹھارویں ترمیم بھی سیاسی تھی جس نے صحت کے نظام کا بیڑہ غرق کر کے رکھ دیا ہے۔ ڈاکٹر جمال ناصر نے کہاکہ عوامی فلاحی منصوبوں پر پیسوں کا ضیاع نہیں ہونا چاہئے۔ محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر بہترین خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ نگران صوبائی وزیر صحت بلوچستان ڈاکٹر عامر خان نے کہاکہ صحت کے نظام میں بہتری کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی کے ریکٹر ڈاکٹر اعجاز منیرنے کہاکہ صحت کی دیکھ بھال کی پالیسی اور خدمات کی فراہمی کی تشکیل کے لیے ارتقاء کے بعد کے چیلنجوں اور مواقع کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔یہ مکالمہ ایک تسلسل ہے اور باخبر مباحثوں کا ایک پلیٹ فارم ہے جو قابل عمل پالیسی سفارشات کی طرف لے جاتا ہے۔ گول میز مباحثہ نے مستقبل کے لائحہ عمل کی تجویز پیش کی جس میں بین الصوبائی ہم آہنگی، اقدامات کے لیے جواب دہی اور صحت کی افرادی قوت کے اندر صلاحیت میں اضافے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں