عمران خان

پاکستان میں ہمارا بڑا چیلنج کرپٹ عناصر کا مقابلہ ہے جو ہر روز ایک نئی افواہ پھیلاتے ہیں،عمران خان

ڈیووس (عکس آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہمارا بڑا چیلنج کرپٹ عناصر کا مقابلہ ہے جو ہر روز ایک نئی افواہ پھیلاتے ہیں، کچھ عناصر کا محاسبہ کیا جواب جیل میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریاستی اداروں کی خراب صورتحال کا بھی سامنا ہے، ایک چیلنج سابقہ حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کا انبار ہے اور ہماری آمدنی کا بہت بڑا حصہ ماضی میں لئے گئے قرضوں پر سود کی ادائیگی میں خرچ ہو جاتا ہے ، زیرگردش قرضوں کا حجم اربوں تک بڑھ چکا ہے، اکثر لوگ برے حالات میں ہمت ہار دیا کرتے ہیں جبکہ زندگی میں آگے جانے کےلئے آپ کو مشکل حالات میں جینے کا سلیقہ آنا چاہیے تفصیلات کے مطابق جمعرات کو ڈیووس میں بریک فاسٹ میٹ میں کاروباری شخصیات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈیووس میں قیام بہت ہی مہنگا ہے اور میں حکومت کا اس پر خرچ نہیں کرنا چاہ رہا تھا جبکہ ڈیووس میں میرے قیام کے ا خرا جات کو اکرام سہگل اور محمد عمران نے سپانسر کیا ہے اور ڈیووس آنے والے وزرائے اعظم میں سے سب سے سستا دورہ میرا ہو گا

وزیراعظم نے کہا کہ جب کرکٹ شروع کی تو پہلے ٹیسٹ میچ میں ہی مجھے ڈراپ کر دیا گیا تھا لیکن انسان کی اصل کامیابی برے حالات میں پر امید رہنا ہوتا ہے اکثر لوگ برے حالات میں ہمت ہار دیا کرتے ہیں جبکہ زندگی میں آگے جانے کےلئے آپ کو مشکل حالات میں جینے کا سلیقہ آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ غریب اور معاشرے کے نچلے طبقے کے افراد میں آگے بڑھنے کی بہت صلاحیت ہوتی ہے اور میں نے اپنے ملک کے انتہائی پسماندہ علاقے میں یونیورسٹی بنائی ، میانوالی کی نمل یونیورسٹی میں طلباءکو بریڈ فورڈ یونیورسٹی سے ڈگری جاری ہوتی ہے جبکہ نمل یونیورسٹی میں زیر تعلیم غریب طلباءمیں بہت صلاحیت دیکھنے کو ملی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب آپ ترقی کے اوپر کے زینے پر ہوتے ہیں تو کبھی غرور نہیں کرنا چاہیے اور جب آپ مشکل حالات میں گھرے ہوتے ہیں تو کبھی امید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جب میری والدہ کینسر میں مبتلا ہوئیں تو معلوم ہوا کہ پاکستان میں کینسر ہسپتال ہی نہیں تھا اور والدہ کی تکلیف دیکھ کر ارادہ کیا کہ پاکستان میں غریب مریضوں کےلئے کینسر ہسپتال بناﺅں گا جبکہ کیسز ہسپتال کی تعمیر کے وقت 20بہترین ڈاکٹروں سے مشاورت کی اور 20ڈاکٹروں میں سے 19نے کہا کہ آپ پاکستان میں کینسر ہسپتال نہیں بنا سکتے ہیں، لیکن آج شوکت خانم کینسر ہسپتال میں 75فیصد غریب مریضوں کا علاج مفت ہوتا ہے اور کیسز ہسپتال پر سالانہ 10ارب روپے خرچ ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب میں سیاست میں آیا تب بھی سب نے میرا مذاق اڑایا تھا اور اس وقت دو سیاسی جماعتیں باری باری اقتدار میں آتی تھیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انسان اللہ تعالیٰ کی بہترین تخلیق ہے اور ترقی سے پہلے آپ کو بڑے خواب دیکھنے ہوتے ہیں، بڑے ہدف کو پانے کےلئے آپ کو اپنی کشتیاں جلائی پڑتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ترقی کرنے کی بہت صلاحیت موجود ہے،1960 کی دہائی میں ہم نے دیکھا پاکستان ترقی کی دوڑ میں سب سے آگے تھا اور پاکستان کی ترقی کےلئے بہتر نظام حکومت ہونا گزیر ہے جبکہ پاکستان ایک نظریے کے تحت وجود میں آیا ہمیں وہ کبھی فراموش نہیں کرنا چاہیے، قائداعظم پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں، پاکستان ایک اہم ملک ہے اس کے پاس قدرتی ذخائر ہیں اور با صلاحیت افرادی قوت بھی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے تعلیم اور صحت پر کوئی کام نہیں کیا جبکہ موجودہ حکومت اس سے کام کر رہی ہے اور سرمایہ کاری پاکستان لانے کےلئے ضروری اقدامات کر رہے ہیں اور پاکستان میں ہمارا بڑا چیلنج کرپٹ عناصر کا مقابلہ ہے جو ہر روز ایک نئی افواہ پھیلاتے ہیں، کچھ عناصر کا محاسبہ کیا جواب جیل میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریاستی اداروں کی خراب صورتحال کا بھی سامنا ہے، ایک چیلنج سابقہ حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کا انبار ہے اور ہماری آمدنی کا بہت بڑا حصہ ماضی میں لئے گئے قرضوں پر سود کی ادائیگی میں خرچ ہو جاتا ہے ، زیرگردش قرضوں کا حجم اربوں تک بڑھ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرسودہ نظام میں اصلاحات لانا آسان نہیں ہوتا

اپنا تبصرہ بھیجیں