احسن اقبال

پاکستان میں سیلاب کا خدشہ رہتا ہے، احسن اقبال

اسلام آباد (عکس آن لائن)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیلاب کا خدشہ رہتا ہے، چیلنج ہے ہم سیلاب سے بچاؤ کا انفراسٹرکچر بنائیں، زراعت کو بہتر کرنا اور تحفظ خوراک کے چیلنجز کا بھی سامنا ہے، سیلاب کی تباہ کاریوں سے عوام کو محفوظ رکھنا ضروری ہے۔

وہ منگل کو نیدر لینڈز سفارتخانہ کے زیر اہتمام آبی آفات کے اثرات کم کرنے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ ورکشاپ کا انعقاد وزارت آبی وسائل اور وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے اشتراک سے کیا گیا۔ ورکشاپ میں بین الاقوامی اداروں، ترقیاتی شراکت داروں، غیر ملکی مشنز اور پاکستانی حکومت کے نمائندوں نے شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب کا خدشہ رہتا ہے، ہمارے لئے یہ چیلنج ہے کہ ہم سیلاب سے بچاؤ کا انفراسٹرکچر بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کو بہتر کرنا اور تحفظ خوراک کے چیلنجز کا بھی سامنا ہے، سیلاب کی تباہ کاریوں سے عوام کو محفوظ رکھنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے 2013کے بعد سیلاب سے نمٹنے کیلئے کام کرنا شروع کیا، سیلاب سے بچائو کیلئے سالانہ 340 ارب روپے کی ضرورت تھی، سیلاب سے بچائو کے اس قومی پروگرام کو ماضی کی حکومت نے معطل کردیا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے بڑی تباہی ہوئی جس کی وجہ سے پاکستان کو عالمی برادری کو مدد کی اپیل کرنا پڑی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ساتواں ملک ہیں جس کی وجہ سے مزید سیلاب اور خشک سالی کے خطرات ہیں ، مستقبل میں فصلوں کی پیداوار کے حوالے سے روایتی طریقے ختم ہوجائیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ کانفرنس سے اچھی تجاویز سامنے آئیں گی جس پر عمل کرنے کی کوشش کی جائے گی ، علم پر عمل ہونا چاہئے اس کے بعد ہی اس کا فائدہ ہوسکتا ہے: ہالینڈ کی سفیر ہینی ڈی وریس نے کہا کہ سیلاب انہیں نیدرلینڈ میں 1953 کے سیلاب کی یاد دلاتا ہے، اس وقت پاکستانی عوام نے ڈچ آبادی کا ساتھ دیا، ایسی چیز جو بھولی نہ ہو۔

سفیر نے کہا کہ ہالینڈ نے پانی کے انتظام میں مہارت ثابت کی ہے اور ڈچ تکنیکی مدد پاکستان میں سیلاب کے انتظام کے لئے ممکنہ حل پیش کرتی ہے، وہ یہ بھی مانتی ہیں کہ 2022 کا تباہ کن سیلاب پاکستانی آبی شعبے کے لئے عکاسی اور ترقی کا ایک منفرد موقع فراہم کرتا ہے۔ ورکشاپ ڈچ رسک ریڈکشن ٹیم کے نتائج پر مبنی تھی۔ 2022 کے سیلاب کے بعد پاکستان نے نیدرلینڈ سے کہا کہ وہ سیلاب اور پانی کے انتظام کے لئے تکنیکی مدد فراہم کرے۔ مشن نے سندھ اور بلوچستان میں متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور سیلاب جیسے شدید واقعات کے طویل مدتی تخفیف کے لئے ایک رپورٹ تیار کی۔ ورکشاپ کے دوران ڈی ا?ر ا?ر ٹیم نے دیگر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر مزید تعاون اور مہارت کو یکجا کرنے کے مواقع تلاش کئے۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ رواں سال ترقیاتی پروگرام میں کوئی کٹوتی نہیں ہوئی، 727 ارب روپے کا پی ایس ڈی پی مکمل خرچ کریں گے، نئے مالی سال میں پی ایس ڈی پی کو بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ معاشی چیلنجز اور سیلاب کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے، کوشش کر رہے ہیں 2018 کے بنچ مارک پر پہنچ جائیں،پاکستان کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے،اگر کسی اور معیشت میں اتنا نقصان ہوتا تو شاید وہ بیٹھ جاتی۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے کسی کے خلاف انتقامی کارروائی کرنی ہوتی تو جھوٹے کیس کافی تھے، میں 2 ماہ سزائے موت کی چکی میں سزا کاٹ کر آیا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد منظم طریقے سے جو کارروائیاں کی گئی ہیں وہ ناقابل برداشت ہیں،برطانیہ میں کوئی ایسا کرے تو رات کو عدالتیں کھول کر اسے سزا دی جاتی ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ جی ایچ کیو پر کوئی سیاسی جماعت حملہ کرے تو اسے آپ کیا کہیں گے،عمران خان کی طرز سیاست میں تشدد کا ایک کلچر ہے،اسلام آباد کی سڑکوں پر تشدد کس کے پیروکاروں نے کیا، ایم ایم عالم کے جہاز کو کس نے نذر آتش کیا،مراد سعید نے ویڈیو پیغام میں کارروائی کا کہا،اس دہشت گردی کی کوئی ریاست اجازتِ نہیں دیتی،9 مئی کو جرائم دینے والوں کو جواب دینا پڑے گا،ہم نے پوری دنیا کو بتایا جمہوری حکومت کیا ہوتی ہے،لاکھوں لوگ آئے ایک گملا نہیں ٹوٹا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں