گردوں

پاکستان میں ایک کروڑ ستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

مکوآنہ (عکس آن لائن)صحت مند گردے ہماری زندگی کیلئے نہایت ضروری ہیں، عام طور پر شاید ہی کوئی سوچتا ہے کہ گردوں کا اس کی صحت پر کتنا دارومدار ہے،

پچھلے پندرہ سالوں سے گردوں کے مسائل میں دوگنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔پاکستان کا شمار ان ممالک کی فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہوتا ہے جہاں گردوں کے مسائل میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اس وقت پاکستان میں ایک کروڑ ستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں اور ان امراض کے باعث ہر سال بیس ہزار افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں، بد قسمتی سے یہ ایک ایسا مرض ہے جس میں علامات ظاہر ہونے سے پہلے ہی گردے کافی حد تک خراب ہو چکے ہوتے ہیں۔

گردوں کا علاج ایک مہنگا علاج ہے ڈائلیسزاور کڈنی ٹرانسپلانٹ پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں، آپ کو یہ جان کر حیرانی ہو گی کہ اس خطرناک بیماری کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے، شوگر اور بلڈپریشر کی طرح گردوں کی بیماری بھی ہمارے لائف سٹائل سے جڑی ایک بیماری ہے جیسے ہم اپنا لائف سٹائل بدل کر بآسانی کنٹرول کر سکتے ہیں، ضرورت ہے تو صرف نالج اور ڈسپلن کی،

آج ہم گردوں کے افعال اس کی خرابی کی وجوہات،علامات اور احتیاطی تدابیر اور علاج کے بارے میں بات کریں گے۔گردے خراب ہونے کی بیشمار وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن گردے خراب ہونے کی سب سے بڑی وجہ شوگر کی بیماری ہے، شوگر کی بیماری میں مبتلا 60 فیصد لوگ کچھ عرصہ بعد گردوں کے مریض بھی بن جاتے ہیں، دوسرے نمبر پر ان لوگوں کے گردے زیادہ خراب ہوتے ہیں جن کا بلڈپریشر سالہا سال سے ہائی رہتا ہیں اور وہ اس کو کنٹرول نہیں کرپا تے،

ایسے مریضوں کے گردے بھی کچھ عرصہ بعد خراب ہونے لگتے ہیں تیسرے نمبر پر گردے کی سوزش کے مریض پائے جاتے ہیں یہ ایسے مریض ہوتے ہیں جن کے پیشاب میں پروٹین آتا ہے اور یوریاکیرئٹنائن بھی زیادہ ہوتا ہے، ایسے کیسز میں ڈائیلیس زکی ضرورت نہیں پڑتی اور گردوں کی مناسب دیکھ بھال اور علاج کے ذریعے انہیں ٹھیک کیا جا سکتا ہے، چوتھے نمبر پر گردوں کی بیماری کے سب سے زیادہ جو مریض دیکھے جاتے ہیں وہ گردوں کی پتھری کے مریض ہوتے ہیں اس قسم میں 30 سے45 سال تک کے لوگ ہوتے ہیں۔

گردے کی پتھری اس وقت بنتی ہے جب ویسٹ میٹریل کی تعداد گردوں میں ایک خاص حد سے تجاوز کر جاتی ہے تو یہ مادے گردوں میں جمنا شروع ہو جاتے ہیں اور ایک سٹون کی شکل اختیار کر لیتے ہیں، شروع میں یہ سٹون دو سے تین ملی میٹر سائز کے ہوتے ہیں تو یہ کسی قسم کی تکلیف نہیں پہنچاتے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان کے سائز میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اور جب یہ سائز میں کافی بڑے ہو جاتے ہیں تو مریض کو تکلیف دینا شروع کر دیتے ہیں اور گردوں میں انفیکشن پیدا کر دیتے ہیں،

اس انفیکشن کی وجہ سے بھی گردے خراب ہو جاتے ہیں اس کے علاوہ درد کیلئے لی جانے والی ادویات کا سالہا سال استعمال اور اینٹی بائیوٹک ادویات کا بے دریغ استعمال دِل اور نظام انہضام کیلئے لی جانے والی ادویات کا لمبے عرصہ تک استعمال بھی گردوں کی بیماری کاسبب بن سکتی ہیں، حکیموں کی ایسی ادویات جن میں ہیوی کیمیکل استعمال کئے جائیں ایسے کشتے اور معجون بھی گردوں کی خرابی کا باعث بن سکتے ہیں اسکے علاوہ کچھ لوگوں کے گردوں پر پانی کی تھیلیاں بن جاتی ہیں اسکی وجہ سے بھی گردے خراب ہو سکتے ہیں اور نوبت ڈائیلیسز تک پہنچ سکتی ہے۔

ایسے مریض جنہیں جگر کے مسائل ہوتے ہیں یا پھیپھڑوں کی خرابی کے مریضوں کو بھی گردوں کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، گردے خراب ہونے کی ایک اہم وجہ جوڑوں کے امراض بھی ہیں، اس میں ایسے مریض شامل ہیں جنہیں گھنٹیا کا مرض لاحق ہوتا ہے اس سے دوسرے اعضاء کے ساتھ ساتھ گردے بھی متاثر ہو جاتے ہیں، اب ہم اس کی علامات کا جائزہ لیتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں