ہمایوں اختر

پاکستان اور کرپشن ایک ساتھ نہیں چل سکتے ،کرپشن کی میراث کوکسی صورت آگے نہیں بڑھنے دینگے ‘ ہمایوں اختر

اسلام آباد(عکس آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے سینئر مرکزی رہنماو سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر خان نے کہا ہے کہ یہ طے ہے کہ پاکستان اور کرپشن ایک ساتھ نہیں چل سکتے اس لئے کرپشن کی میراث کوکسی صورت آگے نہیں بڑھنے دیا جائے گا اور اس کے بیج کو ناپید کر دیا جائے گا ،(ن) لیگ کی جانب سے کہا گیا کہ اگر نواز شریف کے معاملے پر منٹوں میں فیصلہ نہ کیا گیا تو کیا سے کیا ہوجائے گا لیکن سابق وزیر اعظم کے لاہور سے لندن کے سفر میں ایسا کچھ نظر نہیں آیا جس پر وزیر اعظم عمران خان نے بات کی ۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے ایک تقریب میں شرکت کے موقع پر پارٹی رہنماﺅں اور میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ہمایوں اختر نے کہا کہ تحریک انصاف کے لئے سیاسی چیلنجز بڑھ نہیں رہے بلکہ کم ہو رہے ہیں ،ہم نے معیشت میں بہتری کے لئے غیر معمولی فیصلوں کے ذریعے جوکڑوی گولی نگلی ہے اس کے اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب موجودہ حکومت نے باگ ڈور سنبھالی تو ملک ڈالروں کی کمی کی وجہ سے ڈیفالٹ ہو سکتا ہے لیکن وزیر اعظم عمران خان نے دور اندیشی اور عملی اقدامات سے اسے روکا اور آج عالمی ادارے ہمارے اقدامات کو سراہا رہے ہیں ،آئی ایم ایف نے مہنگائی میں کمی کی پیشگوئی کی ہے اور یہ مثبت اشاریہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ جلد ڈسکاﺅنٹ ریٹ میں کمی آنا ہونا شروع ہو جائے گی جس سے مینو فیکچرنگ کا شعبہ ترقی کرے گا اور ہماری گروتھ بڑھے گی جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے ۔برآمد کنندگان کو 300ارب مہیا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے ہماری مجموعی برآمدات بڑھےں گی ۔ انہوں نے کہا کہ سر کلر ڈیٹ کی بہت سی وجوہات ہیں ، (ن) لیگ کے دور میں 800ارب روپے سر کلر ڈیٹ بڑھا لیکن ہمارے دور میں یہ کم ہونا شروع ہوا ہے اور قوی امید ہے کہ ہم اسے ختم کر کے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس صرف پلان اے ہے جس کے تحت ہم نے عوام کی زندگیوںمیں خوشحالی لانی ہے اور ملک کو آگے لے کر جانا ہے ۔

موجودہ حکومت کے دور میں 10ہزار ارب روپے کا قرضہ لینے کاطعنہ دینے والے عوام کو گمراہ نہ کریں ہے ۔ سابقہ حکومت کی غلط پالیسیوں اور روپے کو مصنوعی طریقے سے منجمد رکھنے کی وجہ سے معیشت کا سوا ستیا س ناس ہوا،روپے کی قدر اصل جگہ پر آنے وکی وجہ سے ہماری کرنسی نیچے آئی اور 10ہزار ارب میں صرف 5ہزار ارب تو یہی بنتے ہیں ، 2ہزار ارب روپے سابقہ حکومت کے قرض کی مد میں ادا کئے گئے ، بتایا جائے کس طرح حکومت نے 10ہزار روپے قرض لے لیا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں