واشنگٹن(عکس آن لائن) امریکا کے قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن نے کہا ہے،
کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو ایران پر حملے کا مثبت اشارہ دے دیا
تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق جان بولٹن کی کے چند اقتباسات لیک ہوگئے جس میں انہوں لکھا کہ ٹرمپ نے جون 2017
میں مجھے بتایا تھا کہ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ براہ راست بات چیت میں ایران کے خلاف حملے کے
لیے اپنی حمایت کا وعدہ کیا تھا۔ کتاب کے لیک ہونے والے اقتباسات میں جان بولٹن نے کہا ،
کہ ٹرمپ نے انہیں اسرائیلی وزیراعظم کو اپنا موقف یاد دلانے پر بھی زور دیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر جان بولٹن نے لکھا کہ میں نے ٹرمپ کو عرب اسرائیل تنازع کو حل کرنے کے لیے سیاسی
سرمایہ ضائع کرنے کے خلاف متنبہ کیا اور اسرائیل میں امریکی سفارتخانے کو یروشلم (مقبوضہ بیت المقدس)منتقل
کرنے کی بھرپور حمایت کی، اس طرح اسے اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا گیا۔
انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا کہ ایران کے بارے میں، میں نے گزارش کی تھی کہ وہ جوہری معاہدے سے دستبردار
ہونے کے لیے آگے بڑھیں اور بتایا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف طاقت کا استعمال ہی کیوں پائیدار حل
ہوسکتا ہے۔جان بولٹن نے کہا کہ ٹرمپ نے ان کو کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کو کہو کہ اگر وہ طاقت کا استعمال کرتا
ہے تو میں اس کی حمایت کروں گا، میں خود بھی کہہ چکا ہوں لیکن تم بھی انہیں دوبارہ کہو۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ واشنگٹن نے اسرائیل کو ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے کی منظوری دی،
اسی طرح روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، جو شام میں ایران کے اتحادی ہیں .
لیکن ایران کے حمایت یافتہ جنگجوں کے خلاف حملوں پر اسرائیل کے ساتھ فوجی ہم آہنگی کو بھی برقرار رکھنا
چاہتا تھا۔