لاہور(عکس آن لائن)لاہورہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے ندیم سرور ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی ۔ دوران سماعت تمام فریقین نے تحریری جواب داخل کروا دئیے ۔درخواست گزارنے موقف اپنایا کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نہ تو رکن اسمبلی ہیں اور نہ ہی سینٹ کے ممبر ہیں مگر انہیں وزارت خزانہ کا قلمدان سونپا گیا ہے،آئین کے آرٹیکل 92 کے تحت وزیر اعظم کی سفارش پر صرف رکن اسمبلی ہی وفاقی وزیر کے عہدے پر مقرر کیا جا سکتا ہے،
آئین کے آرٹیکل 2 اے کے تحت غیر منتخب شخص کے ریاست کے اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتا،آرٹیکل 90کی ضمنی دفعہ 1 کے تحت وفاقی حکومت غیر منتخب افراد کو شامل کے نہیں چلائی جا سکتی، وفاقی کابینہ میں غیر منتخب افراد کو شامل کر نے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپنے فرائض انجام دینے کے اہل نہیں ،
وزیر اعظم کے دہری شہریت کے حامل مشیران خاص ریاست پاکستان کیلئے سکیورٹی رسک ہیں۔ استدعاہے کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، عبدالرزاق دائود، امین اسلم، ڈاکٹر عشرت حسین، ڈاکٹر بابر اعوان ،محمد شہزاد ارباب، مرزا شہزاد اکبر، سید شہزاد قاسم، ڈاکٹر ظفر مرزا ،معید یوسف ،زلفی بخاری، ندیم بابر، ڈاکٹر ثانیہ نشر، شہباز گل اور تانیہ ایس اردس کو عہدوں سے ہٹایا جائے اورآرٹیکل 90کی ضمنی دفعہ 1 کے تحت منتخب اراکین اسمبلی کو وفاقی وزراکے عہدوں پر تعینات کرنے کاحکم دیا جائے۔درخواست کے حتمی فیصلے تک وزیر اعظم کے تمام غیر منتخب مشیران خاص کو فوری طور پر کام سے روکا جائے، حتمی فیصلے تک وزیر اعظم عمران خان کو بھی ملک کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے کام کرنے سے روکا جائے۔