اسلام آ باد (رپورٹنگ آن لائن ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں رابطے اور توانائی کے منصوبوں پر توجہ دی گئی ، دوسرا مرحلہ خصوصی اقتصادی زون کی شکل میں ہمارے تعاون کو مزید گہرا کرے گا، خصوصی اقتصادی علاقوں میں سرمایہ کاری کو راغب کیا جائے گا ، پاکستان کا زرعی پیداواری صلاحیت کو بہتری بنانے کیلئے چین سے مدد لینا ضروری ہے ، ہمارے مقابلے میں چین میں پیداواری صلاحیت بہت زیادہ ہے، سی پیک کا دوسرا مرحلہ خصوصی معاشی زون، زراعت اور مہارت کی تعلیم کے لئے ہے۔
سی پیک کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان نے پہلے مرحلے کے نتائج اور مستقبل کے تعاون اور سی پیک کے دوسرے مرحلے کی کامیابی اور دونوں ممالک کی معاشی نمو کو یقینی بنانے کے حوالے سے چائنا اکنامک نیٹ کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں رابطے اور توانائی کے منصوبوں پر توجہ دی گئی ہے ، اس وقت پاکستان کو توانائی کی کمی کا سامنا تھا اور مواصلات میں بھی مشکلات تھیں ۔ اب، دوسرا مرحلہ خصوصی اقتصادی زون کی شکل میں ہمارے تعاون کو مزید گہرا کرے گا۔
خیال یہ ہے کہ ان خصوصی اقتصادی علاقوں میں سرمایہ کاری کو راغب کیا جائے، جو روزگار مہیا کرے، ہماری شرح نمو کو بہتر بنائے، اور ہمارے ملک کے لئے دولت پیدا کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو زراعت کے شعبے میں چین سے مدد لینا بھی اتنا ہی ضروری ہے کیونکہ پاکستان کی زراعت کی پیداواری صلاحیت انتہائی کم ہے۔ ہمارے ساتھ مقابلے میں چین میں پیداواری صلاحیت بہت زیادہ ہے، اور چین میں مختلف زرعی ٹیکنالوجیز استعمال کی جاتی ہیں۔ لہذا، دوسرا مرحلہ خصوصی معاشی زون، زراعت اور مہارت کی تعلیم کے لئے ہے۔ چینی میڈیا کو انٹرویو میں انہوںنے کہا پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے 700 ملین لوگوں کو انتہائی غربت سے نکالنے اور انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک ایسی جماعت کی تعمیر کے لئے چینی صدر شی جن پنگ کی قیادت اور ان کے ٹھوس اقدامات کو سراہا ہے ۔ ہم صدر شی جن پنگ کی تعریف کرتے ہیں کہ وہ جدید دنیا کے عظیم سٹیٹس مین میں شامل ہیں۔ ہم اس کی دو وجہ سے تعریف کررہے ہیں ۔
ایک بدعنوانی کے خلاف لڑنے کا عزم، دوسر چین کے بارے میں سب سے قابل ذکر بات جس کی ہم سب تعریف کرتے ہیں کہ انہوں نے 700 ملین سے زیادہ لوگوں کو غربت سے نکال دیا ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے چین اور پاکستان میں چینی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ سیاسی اور معاشی طور پر اپنے تعلقات کو مستحکم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) ”بیلٹ اینڈ روڈ” انیشی ایٹو کا فلیگ شپ منصوبہ ہے اور اب سی پیک منصوبوں پر عمل پیرا ہونے کے لئے پاکستان کے پاس ایک اعلی سطحی کمیٹی ہے۔ خان نے مزید کہا کہ میں منصوبوں کی نگرانی اور ٹائم لائن کو یقینی بنانے کے لئے اگلے ہفتے گوادر جا رہا ہوں۔ وزیر اعظم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا میں چین کے اپنے دورے کا منتظر ہوں”، امید ہے کہ آئندہ دو ماہ میں دو طرفہ سیاسی اور معاشی تعلقات کو مزید تقویت ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے اگلے مرحلے میں خصوصی اقتصادی زو نز پر توجہ دی جائے گی، انہوں نے مزید کہا ہم امید کرتے ہیں کہ چینی صنعت کو مراعات دے کر ان خصوصی معاشی زونوں میں راغب کریں گے۔ پاکستان میں لیبر چین سے کہیں زیادہ سستی ہے۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور ہم چین سے زراعت کی جدید تکنیکوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ چین کا کوووڈ۔19 کا حل منفردتھا اور پاکستان ویکسین کے بروقت عطیہ سمیت وبائی امراض کے دوران چین کی مدد پر اس کا شکریہ ادا کرتا ہے ۔ پاکستان اور چین کے مابین پہلے ہی سے مضبوط تعلقات کو مزید گہرا کیسے کیا جاسکتا ہے کے سوال پر خان نے کہا پاکستان کا چین کے ساتھ خاص تعلق ہے۔ پاکستان جب کبھی بھی مشکلات کا شکار ہوا تو چین ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے،چین کے عوام پاکستانی عوام کے دلوں میں خاص مقام رکھتے ہیں اور پاکستانی عوام کو چین کے عوام کے ساتھ ایک خاص لگا ہے، بین الاقوامی فورمز پر پاکستان اور چین ہمیشہ ساتھ ر ہے ۔
بیجنگ میں آئندہ 2020 میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کے بارے میں، وزیر اعظم نے کہا کہ چین کھیلوں کے میدان میں بھی ایک ابھرتی ہوئی قوت بن کر سامنے آیا ہے۔ سی پیک منصوبوں کو تیز کرنے کے طریقوں سے متعلق سوالات کے بارے میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے سی پیک منصوبوں کی نگرانی کے لئے پہلے ہی ایک سی پیک کمیٹی تشکیل دی ہے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ ان کی راہ میں کوئی رکاوٹیں نہیں ہو۔واضح رہے کہ وزیر اعظم نے چینی صدر شی جن پنگ کو چین کی کمیونسٹ پارٹی (سی پی سی) کی 100 ویں سالگرہ کے موقع پر خصوصی مبارکبادی خط ارسال کیا ہے۔