اسلام آباد (عکس آن لائن)وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کہتے ہیں گھبرا نہیں ، میں تو دوہزار اٹھارہ سے گھبرا رہا ہوں،ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے،
کراچی کے ضمنی انتخابات میں دھاندلی کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی،ماضی میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کا مطالبہ کرچکے ہیں، الیکشن کمیشن کے دوبارہ ووٹ گنتی کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں۔ احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہاکہ این اے 249 میں آر او نے دوبارہ گنتی کی درخواست کو مسترد کردیا تھا،الیکشن کمیشن کی گنتی کا فیصلہ ہم تسلیم کر چکے۔ انہوںنے کہاکہ ماضی میں بھی ہم الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی بات کرچکے ہیں،کرونا وائرس کے حوالے سے حالات کچھ بہتر نہیں،
ہم اس ملک کا حصہ ہیں،جو اقدامات کرنے تھے وہ نہیں لے سکے۔مراد علی شاہ نے کہاکہ کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے ماسک کا استعمال لازمی ہے ،میں نے حاضری کے دوران ایک سیکنڈ کیلئے بھی ماسک نہیں اتارا،کرونا وائرس سے بچنے کیلئے اس کے پھیلاؤ کو روکنا ہے،اسکا مطلب یہ نہیں کہ آپ روزانہ کہ بنیاد پر پچاس لوگوں کو کراچی سے اسلام آباد بلالیں۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ کراچی سے جس جہاز پر اسلام آباد آیا وہ جہاز بھی بھرا ہوا تھا،
ہم نے سنا تھا کہ جہاز میں بھی متبادل سیٹیں خالی ہیں،میرے ساتھ کی تینوں سیٹوں پر افراد تھے۔مراد علی شاہ نے کہاکہ میں نے سنا تھا ملک بھر میں مجموعی طور پر بیس فیصد فلائٹس آپریشن بحال رہے گا۔ انہوںنے کہاکہ سندھ میں سرکاری اداروں میں ملازمین کی تعداد بیس فیصد کردی،واحد سندھ اسمبلی ہے جہاں آن لائن سیشن ہوتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ نئے نئے میٹرز ایجاد کرنے سے کووڈ سے بچاؤ نہیں ہوگا،
ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کرنا ہے۔وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہاکہ ہمارے لیے الیکشن کمیشن کا فیصلہ حیران کن تھا،آرڈیننس کی زندگی چار ماہ ہوتی ہے، سینیٹ اس طریقے سے پاس کریگی،الیکشن پراسیس میں اصلاحات کی ضرورت ہے،پی ٹی آئی کے وزیر روز ایک نیا چاند دیکھتے ہیں،اب پی ٹی آئی نے میٹر بھی بنا لیا کہ ایس او پی پر کتنا عمل درآمد ہو رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ ہم لاک ڈاؤن کیلئے کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں،ملک کے چیف ایگزیکٹو کہتے ہیں ماسک پہنو نہیں تو صورتحال بھارت جیسی ہو جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ ہم تاخیر کر چکے ہیں ،اپریل میں بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کر دینی چاہیے تھی۔
انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کہتے ہیں گھبرانا نہیں ہے میں تو بہت پہلے سے گھبرا چکا ہوں، میں تو اگست 2018 سے ہی گھبرا رہا ہوں، اگر اسلام آباد کے صحافی گھبرا رہے ہیں تو باقی جگہوں کاکیا حال ہو گا۔