وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم نے دیامر بھاشا ڈیم 2029 کے بجائے 2026 تک مکمل کرنے کا ٹاسک دیدیا

دیامر(نمائندہ عکس) وزیراعظم شہباز شریف نے واپڈا اور ایف ڈبلیو او کو دیامر بھاشا ڈیم کو 2029 کے بجائے 2026 میں مکمل کرنے کا ٹاسک د تے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہے، دیامر بھاشا ڈیم پاکستان کی معیشت کو بہتر کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا، اس سے ہماری زرعی زمینیں بھی سیراب ہوں گی۔ اتوار کو وزیراعظم شہبازشریف نے دیامربھاشاڈیم کادورہ کیا جس کے دوران ڈیم پرجاری تعمیراتی کاموں کاجائزہ لیا، اس موقع پر شاہدخاقان عباسی،خواجہ آصف اور مریم اورنگزیب بھی موجود تھے۔ اس موقع پر چیئرمین واپڈا نے وزیراعظم کو جاری تعمیراتی کام پر تفصیلی بریفنگ دی، انہوں نے بتایا کہ منصوبے کی تکمیل سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہو گا اور آبپاشی کیلئے پانی کی فراہمی بڑھے گی۔ قومی اہمیت کے منصوبے سے فوڈ سکیورٹی میں اضافہ ہو گا۔ 2.6 ٹریلین روپے کی لاگت سے مختلف منصوبے مکمل کیے جا رہے ہیں۔ منصوبے سے16 ہزار نوکریاں پیدا ہوں گی۔

چیئرمین واپڈا نے منصوبے میں کچھ تکنیکی چیلنجز کی بھی نشاندہی کی۔دیامر بھاشا ڈیم پر کام کے جائزے کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہمارا کام ہماری ذمہ داری ہے مجھے خوشی ہے کہ یہ منصوبہ سابق وزیر نواز شریف کی جانب سے شروع کیا تھا اور شاہد خان عباسی نے اسے جاری رکھا اور اس منصوبے پر کام جاری ہے جو جلد مکمل ہوجائےگا۔ انہوں نے واپڈا کے جنرل مزمل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہماری بہت مدد کی اور منصوبے میں درپیش مسئلے حل کیے، ہمیں امید ہے کہ یہ منصوبہ جلد مکمل ہوگا، مجھے اندازہ ہے کہ یہاں موسم سمیت بہت سےمسائل کا سامنا ہے، اور مالیاتی معاملات بھی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے منصوبے کے حوالے سے پریزینٹیشن کو دیکھی اور میں بہت مطمئن ہوں کہ آپ یورو بونڈ، سکوک سمیت دیگر آلات کے ذریعے بین الاقوامی مارکیٹ سے فنڈز اکٹھے کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ یہاں پاور ہاسز کا جلد قیام بھی یکساں اہمیت کا حامل ہے، جہاں سے آپ پیسہ کما سکتے ہیں، ڈیم سے پاکستان کی معیشت کو مدد ملے گی، ہماری زمینوں پر آبپاشی ہوگی اور بہت سے اہم معاملات اس سے منسلک ہیں، جس میں ہم فوائد حاصل کرسکیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاور ہاسز ہمارے لیے مالی فوائد فراہم کرتے ہوئے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کرنے کا سبب بھی بنیں گے،اور میں یہ تجویز دوں گا کہ یہ بہتر ہوگا کہ اسے سی پیک میں شامل کیا جائے، لیکن ہمیں یہ سب بہت جلد کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں یہاں سیاسی باتیں نہیں کرنے آیا کیونکہ ہمارے پاس سچ بولنے اور گزشتہ چند ساڑھے 3 سالوں میں ہونے والی سرگرمیوں کا انکشاف کرنے کے بہت سے موقع ہیں، لیکن میں اس ذبردست ٹیم ورک ضرور سراہنا چاہوں گا جو چینی کمپنی اور ایف ڈبلیو او کے تعاون سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس منصوبے پر کام کرنے والوں کو کہنا چاہوں گا کہ ایسے راستے تلاش کریں جس کے ذریعے ہم اس منصوبے کو مقرر شدہ 2029 کی تاریخ سے قبل ہی مکمل کر لیں، دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے شروع کیا تھا اور اس منصوبے کے لیے زمین حاصل کرنے کے لیے فنڈز بھی ہماری ہی حکومت نے جاری کیے تھے، لیکن زمین حاصل کرنے میں خاصی مشکلات تھی، جنہیں حل کرتے ہوئے کام شروع کیا گیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ اگر ہم اس منصوبے کو اجتماعی قوت کے ساتھ آگے لے کر چل سکیں تو یہ پاکستان کی تاریخ میں اہم سنگ میل ہوگا، ڈیم پاکستان کی زندگی کو توانائی بخشنے کے لیے ایک اہم منصوبہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قوم کے ساتھ اس سے بڑی زیادتی کیا ہوسکتی ہے کہ 125، 130 ملین ایکڑ فٹ پانی یہاں سے گزرتا ہے اور اس میں سے ہم مشکل سے صرف 25 سے 30 ملین ایکڑ فٹ پانی بچا پا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ماضی میں جائے بغیر مگر ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے اگر ہم اس پانی کو بچا لیں تو یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہوگی اور کے لیے یہ ڈیم اہم کردار ادا کرے گا، یہ ترقی نہ صرف پاکستان کو مضبوط کرے گی بلکہ اس سے تربیلا ڈیم کی عمر میں بھی 30 سے 35 سال کا اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 6 روز سے جب سے میں وزیر اعظم بنا ہوں، میں جس محکمے سے پریزینٹیشن لیتا ہوں میرے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں کہ کس طرح ہم نے اپنے 4 سالوں کو ضائع کیا، ہمارے پاس ہائیڈرل پلانٹ کی صلاحیت موجود ہے، لیکن وہ استعمال نہیں ہورہا کیونکہ ہمارے پاس وافر مقدار میں تیل اور گیس نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے قوم کے حقائق توڑ مروڑ کر غلط رنگ دینے کی کوشش کی نہ ہی یہ میری عادت ہےاور نہ یہ کام کرونگا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آپ نے یہاں بہت سے ترقیاتی کام کیے لیکن یہاں ایک ہسپتال کی کمی ہے جس سے اس خطے کے لوگ مستفید ہوسکیں گے۔ انہوں نے عہدیداران کو ہدایت دی کہ یہاں ایک 200 بیڈ کے ہسپتال کی ضرورت ہے جہاں مکمل آلات موجود ہوں گے اور اسے ماہرین کی مدد سے چلایا جائے گا۔ وزیر اعظم نے چیف سیکریٹری کو ہدایت دی کہ ایک ہفتے کے اندر ہسپتال کی تمام تر بنیادی معلومات کے حوالے سے مجھے آگاہ کریں، حکومت پاکستان اس کے لیے فنڈ فراہم کرے، وہ ہسپتال صرف اس منصوبے کے لیے نہیں بلکہ پورے علاقے کے لیے ہوگا اور اس ہسپتال میں مفت علاج اور ادویات فراہم کی جائیں گی۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے بابو سر ٹرمینل بنانے کا اعلان کرتے ہوئے اس کی ملنے والے فوائدسے بھی آگاہ کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں