اسلام آباد (عکس آن لائن) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ وزارت پٹرولیم بتائے جس ایل این جی ٹرمینل پر ہمارا کیس بن رہا ہے اس پر سال میں کتنی ادائیگی ہوتی ہے ؟ڈھائی سال ہو گئے ابھی تک سمجھ نہیں آئی میرے خلاف کیس کیا ہے،بروقت ایل این جی کا آڈر نہ کرنے کی وجہ سے 122 ارب کا نقصان ہو چکا ہے، رواں سال میں ایل این جی امپورٹ سے جو نقصان ہوا وہ بتا دیں۔
احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہاکہ ڈھائی سال ہو گئے ابھی تک سمجھ نہیں آئی میرے خلاف کیس کیا ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہاکہ 26 صفحات کی چارج شیٹ ہے لیکن سمجھ نہیں آئی چارج کیا ہے، جس نے شکایت لگائے دیکھتے ہیں وہ آتا ہے یا نہیں،جس نے شکایت کی وہ رشید احمد ہے اس کی ولدیت کا پتہ نہیں، شکایت ایل این جی ترمینل سے متعلق ہے، پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ڈیزل ایل این جی سے سستا ہے۔ انہوںنے کہاہک یہ اس حکومت کی کامیابی ہے کہ ڈیزل ایل این جی سے سستا ہے، 2 ایل این جی شپ سے 11 ارب ڈالر کا نقصان ہو گا، بروقت ایل این جی کا آڈر نہ کرنے کی وجہ سے 122 ارب کا نقصان ہو چکا ہے، اس سال میں ایل این جی امپورٹ سے جو نقصان ہوا وہ بتا دیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کے ڈی جی آئل ڈنگر ڈاکٹر ہے، وفاقی وزیر کا پاور پلانٹ جو ڈیزل پر چلتا تھا اسکو ایل این جی پر چلانے میں حکومت کا کتنا خرچ ہوتا ہے ؟ ۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ وزارت پٹرولیم بتادے کہ جس ایل این جی ٹرمینل پر ہمارا کیس بن رہا ہے اس پر سال میں کتنی ادائیگی ہوتی ہے؟ اگر وزارت پٹرولیم میں ہمت ہے تو دو سوالوں کا جواب دے دیں۔