گومل یونیورسٹی

وائس چانسلر گومل یونیورسٹی کی زیر صدارت اپیلیٹ کمیٹی کا اجلاس ،لاء کالج میں وکلاء کو بلانے والے طلباء کی اپیلوں پر نظر ثانی کی گئی

ڈیرہ اسماعیل خان(عکس آن لائن )وائس چانسلر گومل یونیورسٹی پروفیسر افتخار احمد کی زیر صدارت یونیورسٹی اپیلیٹ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں ان طلباء کی اپیلوں پر نظر ثانی کی گئی جنہوں نے یونیورسٹی لاء کالج میں سعید اختر ایڈووکیٹ اور کچھ وکلاء کو بلایا تھا اور وہاں ان وکلاء نے ملکی و قومی’سیکیورٹی اور تعلیمی اداروں کے خلاف سیاسی اوراشتعال انگریز تقاریر کیں اورطلباء کو یونیورسٹی کے خلاف ورغلایا ۔وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار احمد نے صاف الفاظ میں بتایا کہ گومل یونیورسٹی پاکستان کا ادارہ ہے اور کسی بھی پاکستان کے کسی معتبر اور مجاز اداروں یا افسرکیخلاف بولنے اور اشتعال انگیزی کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی۔ وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار احمد نے کہا کہ گومل یونیورسٹی میں ڈسپلن پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ ڈاکٹر افتخار احمد نے کہا کہ طلباء ہمارے بچے ہیں اور ان کی حفاظت اور بہترین تعلیمی ماحول کی فراہمی ہماری ذمہ داری ہے۔ مگر جو طلباء اپنی حدسے بڑھیں گے ان کے خلاف ادارہ کارروائی کرے گا۔وائس چانسلرنے مزید کہا کہ والدین کی گومل یونیورسٹی سے بہت امیدیں وابسطہ ہیں۔ والدین اپنے بچوں کو پر امن تعلیمی ماحول میں تعلیم کے حصول کیلئے یونیورسٹی بھیجتے ہیںنہ کہ سیاست یا اداروں اور یونیورسٹی کے خلاف تقاریریں کرنے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان کے معتبر اور مجاز ادارے ہمارے لئے قابل عزت ہیں ان اداروں یا ان کے افسران کے خلاف الزام تراشی کی اجازت کسی بھی صورت برداشت نہیں کروں گا ۔طلباء کی اپیلوں پر ذاتی شنوائی خود وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار احمد نے کی اور تمام طلباء کوسنا۔ اس موقع پر کفایت اللہ کنڈی، پیر شیراز گیلانی اور سراج محسود نے ڈسپلن کمیٹی کے ممبران سے کہا کہ لاء کالج میں گزشتہ دنوں ہونیوالے پروگرام میں ہمارا کوئی کردار نہیں تھااورنہ ہی ہم نے اس پروگرام میں کسی کو مدعو کیا ۔اس دن جو پاکستان کے مجاز اداروں اور چانسلر گومل یونیورسٹی کے خلاف جو تقاریرکیں گئیں اور ان میں کا جو نازیبا الفاظ کا استعمال ہوا انتہائی افسوسناک اور غلط اقدام تھا جس کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جس پر کفایت اللہ کو5000 جرمانہ اور پیر شیراز گیلانی اور سراج الدین کو وراننگ لیٹر جاری کیا ہے کہ آئندہ ایسا کوئی واقعہ ان کی طرف سے رونما ہوا تو ان کیخلا ف سخت ترین کارروائی کی جائے گی ۔

یونیورسٹی ڈسپلن کمیٹی میں پیش ہونیوالے صدام شیرانی اور دوسرا طالبعلم عمران وزیر جو کہ پیش نہیں ہوا کے خلاف سزا کو برقرار رکھتے ہوئے انہیں ایک ہفتے کو موقع دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں طلباء سپریم کور ٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس ‘ گورنر خیبرپختونخوا/چانسلر گومل یونیورسٹی اور چیف سیکرٹری سے تحریری لکھواکرلائیں کہ انہوں نے ان کو معاف کر دیا ہے اور ان وکلاء سے بھی اس طرح کا تحریری بیان لائیں کہ انہوں نے یونیورسٹی کے وقار کو مجروح کرکے اور اداروں کے خلاف بیان دے کر غلطی کی ہے اور وہ آئندہ محتاط رہیں گے۔اس موقع پر ڈین فیکلٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، پروفیسر ڈاکٹرتبسم ناصر، پرووسٹ ڈاکٹر زاہد رسول، ڈپٹی ڈائریکٹر سوسائٹی میڈیم ثناء خان، چیف پراکٹر ڈاکٹر سمیع اللہ ، ڈپٹی رجسٹرار اکیڈمک اینڈایفیلیشن ڈاکٹر عبید اللہ سیال ، ڈپٹی رجسٹرار اکیڈمک ڈاکٹراحترام اللہ موجود تھے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں