عمران خان

نیب ترمیمی آرڈیننس کا دفاع، ‘جموریت میں سیاسی مشاورت سے چلنا ہوتا ہے، عمران خان

اسلام آباد(عکس آن لائن) وزیر اعظم عمران خان نے قومی احتساب بیورو (نیب)کے ترمیمی آرڈیننس کو مشکل فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں سیاسی مشاورت اور اتفاق رائے سے چلنا ہوتا ہے۔

نہایت سوچ سمجھ کر اور نیب کے مینڈیٹ کے مطابق فیصلہ کیا گیا ہے۔ اب اس کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا،اسلام آباد میں سول سروس سرونٹس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہا نیب آرڈیننس میں ترمیم آسان نہیں تھا ۔ جمہوریت میں پارٹی کے اندر اتفاق رائے پیدا کرنا ہوتا ہے ۔ نیب ترمیمی آرڈیننس کا تفصیلی جائزہ لئے بغیر واویلا مچایا گیا نیب کے چیئرمین کو سمجھایا گیا کہ نیب کا مینڈیٹ کرپشن کیسز کو پکڑنا ہوتا ہے اور عالمی سطح پر کریشن کی تعریف صرف اور صرف پبلک آفس کا ناجائز اور ذاتی مفاد کے لیے استعمال ہے۔عمران خان نے کہا کہ نیب کے خوف سے ترقیاتی منصوبوں میں بیوروکریسی کا کردار محدود ہوگیا تھا تاہم نیب میں ترمیم کے ذریعے بیوروکریسی کو ضابطے کی غلطیوں پرنیب کے شکنجے سے بچانا مقصود تھا۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ ٹیکس کیسز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے دائرے کار میں آتا ہے جس میں نیب کا عمل دخل نہیں بنتا۔تاجر برادری سے متعلق عمران خان نے کہا کہ تاجر برادری کسی بھی صورت پبلک آفس کو ہولڈ نہیں کرتی، جب وہ کسی پبلک آفس کے ساتھ مل کر اس سے فائدہ اٹھائے تب نیب انہیں اپنی گرفت میں لے سکتا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے ملکی قرضوں سے متعلق بتایا کہ ملک میں اس وقت قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 2008 کے بعد ملک پر 24 ہزار ارب روپے کا قرضہ چڑھا اور ملکی آمدن کا آدھا حصہ قرضوں پر سود کی مد میں چلا جاتا ہے۔علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ملک میں پیسہ اس وقت آئے گا جب صنعتیں چلیں گی اور معاشی استحکام کے لیے گورننس کے نظام کو بہتر کرنا ہوگا۔ زراعت کی پیداوار بڑھے گی اورہاؤسنگ کا شعبہ چلے گا۔

ہم توقع کرتے ہیں کہ ہاؤسنگ کے شعبہ میں بیورو کریسی ہماری پوری مدد کرے گی کیونکہ ملک میں 50 لاکھ گھر بنانے کا ہمارا منصوبہ ہے وزیراعظم عمران خان نے 2020 کو پاکستان میں ترقی اور خوشحالی کا سال قرار دیا۔ اس وقت ملک کو معاشی طورپر مشکل سے مستحکم کیا ہے۔ 2019ء بڑا مشکل سال تھا کیونکہ ملک کو مستحکم کرنا تھا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ حکومتی نظام سرکاری افسران ہی چلاتے ہیں۔ ان پر کسی قسم کا بے جا دباؤ غلط ہے یہی وجہ ہے کہ ہم نے نیب چیئرمین تک پیغام پہنچایا ہے کہ نیب کا کام کرپشن کیسز ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں