کرپشن شکایات

نیب ایگزیکٹو بورڈ نے کرپشن شکایات پر 20انکوائریوں کی منظوری دیدی

اسلام آباد(عکس آن لائن) قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ نے کرپشن شکایات پر 20انکوائریوں کی منظوری دیدی‘ یہ انکوائریاں محکمہ جنگلات خیبرپختونخوا‘ رکن صوبائی اسمبلی غورام بگٹی‘ جوائنٹ ٹیسٹنگ سروس لمیٹڈ اور پاکستان ریلویز کے افسران سمیت دیگر کے خلاف شروع کی جائیں گی‘ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے‘ میگا کرپشن کیسزاور عوام سے دھوکہ دہی کے ذریعے رقوم ہتھیانے کے کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے، احتساب عدالتوں نے گزشتہ4 سال سے زائد عرصہ میں 1405ملزمان کو سزا سنائی جبکہ ملزمان سے 539 ارب روپے بلواسطہ اور بلاواسطہ طور پر برآمد کئے جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے ۔ بدھ کو قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا۔اجلاس میں ظاہر شاہ، ڈپٹی چئیرمین نیب،سید اصغر حیدر،پراسیکوٹر جنرل اکا¶نٹیبلٹی،مسعود عالم خان،ڈی جی آپریشنز اور دیگر سینئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔ نیب ایگزیکٹو بورڈ نے کرپشن شکایات پر 20 انکوائریوں کی منظوری دی۔

اجلاس میں محمد اشفاق خان، سابق ڈائریکٹر پاکستان ریلویز،قیصر ریاض چیمہ،محمد اظہر،ملک دین،محمد نواز خان،احمد سعید،شاہنواز یاسین اور دیگر،میسرز نوا سٹی ڈویلپرز/شراکت دار/ڈائریکٹرز، جنید افضل،عامر سلیم خان اور بلال بن اسحاق،محمد عباس،قاسم شہزاد اور دیگر،مس ماہ رخ وحید،مالک/ڈائریکٹر،جوائنٹ ٹیسٹنگ پرائیویٹ سروس لمیٹڈ،ندیم افتخار،خرم افتخار،شہزادافتخار،میسرز ایمٹکس لمیٹڈ،میسرز شمع ایکسپورٹس اور دیگر،وقاص علی، چیف آپریٹنگ آفیسر/ڈائریکٹر میسرز ٹوپنوچ ورلڈ ٹیکنالوجی لاہور اور دیگر،محمد جنید، چیف آپریٹنگ آفیسر، میسرز لائف سٹائل ڈویلپمنٹ ایس ایم سی پرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر،محمد صداقتم نظر علی خان اور دیگر،رومانہ ناصر،شہاب انور کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن،مظفر علی شیخ،غلام کبرٰی،شوکت حسین ڈپٹی رینجرمحکمہ جنگلات خیبر پختونخواہ،شہزاد وادد،اختر نواز خان اور عادل خان،حاجی علی محمد اینڈ سنز اور غورام بگٹی رکن صوبائی اسمبلی بلوچستان کے خلاف انکوائریز کی منظوری دی گئی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے۔ نیب ”احتساب سب کیلئے“ کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔

میگا کرپشن کے مقدمات خصوصاََمنی لانڈرنگ، جعلی اکا¶نٹس، آمدن سے زائد اثاثے، غیر قانونی ہاسنگ سوسائٹیزاورمضاربہ سکینڈل کے ملزمان کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔ نیب نے گزشتہ4 سال سے زائد عرصہ میں معزز احتساب عدالتوں نے نیب کی موثر پیروی کی بدولت 1405ملزمان کو سزا سنائی جبکہ گزشتہ 4 سالوں سے زائد عرصہ میں 539 ارب روپے بلواسطہ اور بلاواسطہ طور پر بدعنوان عناصر سے برآمد کئے جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔ نیب نے ہیڈکوارٹر میں اینٹی منی لانڈرنگ سیل قائم کیا ہے جس کے فرائض میں نیشنل ایف اے ٹی ایف سیکرٹیریٹ اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطہ، عمل در آمد،مانیٹرنگ اور تجزیہ فراہم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب  کی موثر پیروی کی بدولت معززاحتساب عدالت راولپنڈی نے ملزم غلام مرتضٰی ملک کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب آرڈیننس 1999کی شق 10کے تحت10سال قیداور57.472ملین روپے جرمانہ کی نہ صرف سزا سنائی بلکہ مذکورہ ملزم کومنی لانڈرنگ ایکٹ (اے ایم ایل اے-2010)کی شق 4کے تحت89لاکھ روپے جرمانہ کی سزا بھی سنائی۔ نیب کی تاریخ میں یہ پہلا مقدمہ ہے جس میں ملزم کو منی لانڈرنگ ایکٹ(اے ایم ایل اے-2010)کے تحت سزا سنائی گئی۔

نیب اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے۔اس کے علاوہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چئیرمین ہے۔نیب دنیا کا واحد ادارہ ہے جس کے ساتھ چین نے انسداد بد عنوانی کے لیئے ایم او یو پر دستخط کئے جو کہ نیب کے لئے اعزاز کی بات ہے۔نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں جن میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان،ورلڈ اکنامک فورم،گلوبل پیس کنیڈا،پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے سراہا ہے جبکہ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59فیصد افراد نے نیب پر اعتماد کا اظہار کیا۔

نیب اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کی تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں جو طریقہ گزشتہ کئی سالوں سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں۔ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جو قانون کے مطابق ہر شخص کی عزت نفس کا احترام کر نے پر سختی سے یقین رکھتا ہے۔نیب کی تمام انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی جاتی ہیں جوکہ حتمی نہیں ہوتیں۔ نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کر نے کے بعدمزید تحقیقات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تاکہ انصاف کے تمام تقاضوں کوقانون کے مطابق پورا کیا جائے

اپنا تبصرہ بھیجیں