نگران وزیر اعظم

نگران وزیر اعظم کا این ای او سی کا دورہ، چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے شرکاء کو بریفنگ

اسلام آباد (عکس آن لائن) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ملک میں قدرتی آفات کی پیش گوئی، ان سے نمٹنے اور ان کے اثرات کو کم کرنے کیلئے این ڈی ایم اے اور این ای او سی کے اقدامات قابل تحسین ہیں، این ڈی ایم اے صوبائی اداروں کے ساتھ تعاون سے ان کی استعداد کار بڑھانے میں ان کی مدد کرے، کوپ۔28 میں پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کے ساتھ ساتھ دنیا کو اپنے تجربے سے بھی آگاہ کرے گا۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے جمعرات کو نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹر (این ای او سی) کا دورہ کیا جہاں وزیرِ اعظم کو پاکستان کی ملک میں آفات سے نمٹنے کے حوالے سے تیاریوں، آفات کے بعد بحالی کے کام اور متحدہ عرب امارات میں منعقد ہونے والے 28ویں اقوام متحدہ کانفرنس آف پارٹیز اجلاس (کوپ۔28) میں پاکستان کی نمائندگی کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں۔ نگران وفاقی وزرا جلیل عباس جیلانی، ڈاکٹر شمشاد اختر اور متعلقہ حکام بھی بریفنگ میں وزیر اعظم کے ہمراہ تھے۔

اجلاس کو چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے شرکا کو بریفنگ دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ این ڈی ایم اے کے تحت پاکستان میں آفات سے نمٹنے کیلئے لائحہ عمل تیار ہے جس میں قدرتی آفات سے دو ماہ پہلے کی پیشن گوئی اور اس کے نقصانات کو کم کرنے کیلئے حکمت عملی شامل ہے۔ اجلاس کو کوپ۔28 کے تناظر میں بریفنگ دیتے ہوئے پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی اور جغرافیائی اعتبار سے لاحق خطرات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے جس کی وجہ سے گلیشیئرز میں کمی، سیلاب، برفانی تودوں، لینڈ سلائیڈنگ، جنگلی آگ اور دیگر خطرات کا سامنا ہے۔

اجلاس کو این ڈی ایم کی جانب سے موبائل ڈیزاسٹر وہیکلز، سیٹلائٹ مانیٹرینگ اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے قدرتی آفات کے ہائی رسک علاقوں کی مانیٹرنگ کے طریقہ کار کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ این ڈی ایم اے اس حوالے سے تمام معلومات صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کو بھی فراہم کرتی ہے اور موسمیاتی تبدیلی سے آنے والی قدرتی آفات کے مضر اثرات کو کم کرنے کیلئے مسلسل تعاون کر رہی ہے۔ اجلاس کو موسمیاتی تبدیلی کے زراعت، معیشت اور مواصلاتی بنیادی ڈھانچے پر اثرات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیر اعظم نے این ڈی ایم اور این ای او سی کے اقدامات کو سراہتے ہوئے این ڈی ایم اے کو صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کے ساتھ تعاون سے ایک قومی حکمت عملی بنانے کی ہدایت کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ این ای او سی میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے حوالے سے دنیا بھر بشمول پاکستانی ماہرین کی تحقیق سے استفادہ کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کوپ۔28 میں پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کے ساتھ ساتھ دنیا کو اپنے تجربے سے بھی آگاہ کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے اور این ای او سی کے ملک میں قدرتی آفات کی پیش گوئی، ان سے نمٹنے اور ان کے اثرات کو کم کرنے کیلئے اقدامات قابل تحسین ہیں، این ڈی ایم اے صوبائی اداروں کے ساتھ تعاون سے ان کی استعداد کار بڑھانے میں ان کی مدد کرے۔ وزیرِ اعظم نے این ای او سی کے مختلف حصوں کا دورہ کیا اور وہاں کام کرنے والے افسران، نوجوانوں اور ماہرین سے گفتگو بھی کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں