نواز شریف

نواز شریف کی زیر صدارت مرکزی قیادت کا مشاورتی اجلاس، پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی نامزدگی کا اختیار پارٹی قائد کو سونپ دیاگیا

لاہور(عکس آن لائن)حکومت سازی کیلئے دوسری جماعتوں سے رابطوں کے ساتھ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اندر بھی مشاورت کا سلسلہ جاری ہے ۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کی زیرصدارت مرکزی قیادت کا اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس ہوا جس میں نتائج کے بعد پارٹی پوزیشن ،حکومت سازی ، سیاسی جماعتوں اور آزاد اراکین سے رابطوںسمیت مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ، پنجاب میں وزارت اعلیٰ کی نامزدگی اور پارٹی فورمز کے اجلاس بلانے کے حوالے سے اختیار پارٹی قائد نواز شریف کو سونپ دیا گیا ۔

جاتی امراء رائے ونڈ میں ہونے والے مشاورتی اجلاس میں شہبازشریف،مریم نواز،اسحاق ڈار،احسن اقبال ،پرویز رشید،رانا ثنا اللہ ،خواجہ آصف ،خواجہ سعد رفیق،ایاز صادق ،رانا تنویر حسین،عطاتاڑر اورمریم اورنگزیب شریک ہوئے ۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں رہنمائوں نے قیادت کو عام انتخابات کے حتمی نتائج کے بعد مرکز، پنجاب ، خیبر پختوانخواہ ، سندھ اور بلوچستان میں پارٹی پوزیشن کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا ۔

اجلاس کو مختلف سیاسی جماعتوں اور خصوصاً آزاد امیدواروں سے ہونے والے رابطوں کے بارے میں بھی آگاہی دی گئی اورملاقاتوں اور رابطوں کے بعد کی پیشرفت پر غور کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں خاص طور پر مرکز اور پنجاب میں حکومت سازی کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال اور مختلف تجاویز پر غور کیا گیا ۔اجلاس میں پنجاب میں حکومت سازی کے حوالے سے نمبرز کو پیش نظر رکھ کر ابتدائی خدو خال بھی زیر بحث آئے ۔

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ نواز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی طویل مشاورتی اجلاس ہوا جس میں متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ انہوںنے کہا کہ کچھ عناصر کی جانب سے انتخابی نتائج پر شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،ساری قوم نے دیکھا کہ آٹھ فروری کو کیسے انتخابات ہوئے،

ایک جماعت کو نتائج پر اعتراضات ہیں،خیبر پختوانخواہ میں میں آپ کامیاب ہوئے ہیں اور آپ وہاں ڈھول بجا رہے ہیں،تحفظات ہمیں بھی ہیں لیکن ہم نے مینڈیٹ کو تسلیم کیا۔انتخابات کا پراسس کیمرے کی آنکھ کے سامنے ہوا ،جو نتائج آئے ہیں جس کو مینڈیٹ ملا ہے ہم اس کا احترام کرتے ہیں، ہماری سینئر قیادت میں پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ ،خواجہ سعد رفیق سینئر رکن ہیں وہ کامیاب نہیں ہو پائے اس کا یہ مطلب نہیں کہ بغیر سوچے سمجھے ہم پٹیشن فائل کرنے کا اعلان کردیںکہ ان کو ہدف کیا گیا ہے ،اس کے لئے پہلے ریکارڈ اکٹھے کرتے ہیں معاملات درست کرتے ہیں ۔

نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں اس پر بھی مشاورت ہوئی ہے اور لیگل ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے جو انتخابی نتائج کے حوالے سے مخالفت میں دائر ہونے والی پٹیشنز کے دفاع اور جہاں ہم نے کوئی پٹیشن فائل کرنی ہے اس کے حوالے سے قانونی چارہ جوئی کرے گی ،ہمیںیقین ہے کہ اس ملک میں عدالتی نظام موجود ہے ہمارا جو بھی مقدمہ معاملہ ہے ہم اس کو عدالت کے سامنے لے کر جائیںگے اور پورے ریکارڈ کے ساتھ اس کا دفاع کریں گے ۔

انہوںنے کہا کہ ایک پارٹی کا شیوہ ہے کہ سوشل میڈیا جھوٹ کو اتنا پھیلا ئو کہ وہ سچ لگنا شروع ہو جائے ، لیکن اس دفعہ ایسا نہیں ہوگا ،سارا پراسس سب کے سامنے ہوا ہے ،ایک ایک دستاویز ،ایک ایک مرحلے کی پراگریس موجود ہے ،وہ ہمارے پاس بھی موجود ہے وہ ان کے پاس بھی ہو گی اور اس کو سامنے رکھ کر فیصلہ ہوگا۔سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پارٹی قائد نواز شریف کی صدارت میں طویل مشاورت کے بعد یہ بات کی گئی ہے کہ پنجاب میں پاکستا ن مسلم لیگ (ن) سنگل لارجسٹ پارٹی کے طور پر جیتی ہے ،

الیکشن کمیشن کے نتائج کے مطابق 137نشستیں ہمارے نامزد امیدوار وں نے جیتی ہیں ، نو یا دس حلقے ایسے بھی تھے جہاں پر معاملات طے نہ ہونے کی وجہ سے انہیں اوپن چھوڑا گیا تھا ،کچھ حلقے اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ اور استحکام پاکستان پارٹی کے لئے بھی چھوڑے تھے ،جو آزاد امیدوار جیتے ہیں جن پر کسی مخصوص جماعت کا دعویٰ نہیں ہے وہ بھی پچیس ، چھبیس سے زائد ہیں ،صلاح مشور ے کے بعد ان دوستوں سے رابطے ہوئے ہیں ،ان میں کچھ ہمارے پرانے پرانے ساتھی ہیں ۔

ساری صورتحال کے بعد مسلم لیگ (ن) کو پنجاب میں اکثریت حاصل ہو گی اور ہمارا نمبر 150سے160 کے درمیان پہنچ گیاہے ۔انہوںنے کہا کہ مرکز کے اس وقت تک کے نتائج قوم کے سامنے ہیں ، ہمارے جیتنے والے اراکین اور ہمارے جو حلیف اوراتحادی ہیں ان کی تعداد بھی سامنے ہے ،کسی جماعت کے جو آزاد جیتے ہیں ان کی تعداد 90سے95ہے لیکن ہماری تعداد ان سے کہیں زیادہ ہے ، جو بھی ہمارے اتحادی ہیں ان سے مشاورت ہو رہی ہے ۔

دو روز قبل نواز شریف نے کہا تھاکہ آج وقت چیزوں کو سنوارنے کا ،ریاست کو بچانے اورمعیشت کو بہتر کرنے کا ہے ، ہمیں زخموںکومندمل کرنے کا فریضہ سر انجام دینا چاہیے اوریہ سیاسی قیادت کا فرض ہے ،اس کے لئے نواز سریف کے وژن اورقیادت کے مطابق جو بھی سیاسی جماعتیں ہیں ان سے رابطے ہیں اور ان سے مشاورت کے بعد مرکز کا فیصلہ کیا جائے گا ۔ وفاق میں کسی ایک جماعت کے پاس حکومت بنانے کا مینڈیٹ نہیں ہے ، اس لحاظ سے مرکز میں شراکتی اور اتحادی حکومت قائم ہو گی ،ہماری خواہش ہے کہ مرکز میں ایک ایسا اتحاد بنے جس میں مختلف صوبوںکی قومیتوں اوراکائیوں کی نمائندگی ہو تاکہ وفاق مضبوط ہواور پاکستان ترقی اور خوشحالی کا سفر شروع کرے ۔

انہوں نے کہاکہ پارٹی قائد نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میںجو مشاورت ہوئی ہے اس میں یہ اختیار نواز شریف کو سونپا ہے کہ وہ پنجاب میںوزیر اعلیٰ کی نامزدگی کریں گے ،پنجاب کی و زارت اعلیٰ مسلم لیگ (ن) کا حق ہے ،اس وقت بھی ہم پنجاب میں سادہ اکثریت کے ساتھ بیٹھے ہیں ،جب مخصوص اور اقلیت کی نشستوں کے نتائج آئیں گے تو مسلم لیگ(ن) پنجاب میں مضبوط حکومت قائم کرے گی ۔انہوںنے سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلائے جانے کے حوالے سے کہا کہ پارٹی قائد نواز شریف کی زیر صدارتجو میٹنگ ہوئی اس میں اکثریت لیڈر شپ موجود تھی اس میں سنٹرل ورکنگ کمیٹی کے اراکین بیٹھے ہوئے تھے انہوںنے مشاورت کے بعد طے کیا ہے قیادت کو اختیار ہے کہ وہ جنرل کونسل ،

سنٹرل ورکنگ کمیٹی یا ایگزیکٹو کا اجلاس بلاتے ہیں یا مختلف حصوں میں رہنمائوںکو بلا کر مشاورت کرتے ہیں اور یہ سب کو معلوم ہے کہ نواز شریف پارٹی میں مشاورت کے قائل ہیں ۔انہوںنے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے وفد کی ملاقات کے حوالے سے کہا کہ یہ ایک خیر سگالی کا دورہ اور ملاقات تھی ، اس میں کچھ گفتگو ہوئی ہے اورایک آدھ روز بعد مشاورت کا ایک اور دورہوگا،وفاق میں زمینی حقائق کے مطابق فیصلے ہوتے ہیں،ہماری خواہش تھی وفاق میں کسی ایک جماعت کے پاس سادہ اکثریت ہو تاکہ مضبوط حکومت قائم ہو تاکہ وہ ذمہ دار ی کے ساتھ ڈلیور کر ے لیکن ایسا نہیںہوا تو اب اشتراک سے مخلوط حکومت بنے گی

لیکن ہمارے پیش نظر یہ ہے کہ وفاق مضبوط ، جو اکائیاں ہیں جو علاقائی جماعتیں انہیں بھی موقع ملتا ہے کہ وہ آپ کے ساتھ بیٹھیں اور معاملات چلائیں،اس وقت جو معیشت کی صورتحال ہے امن و عامہ سمیت جو دیگر معاملات ہیں اسے دیکھتے ہوئے سب کے مفاد میںہوگا کہ مفاہمت کی سیاست کی جائے اور اتفاق رائے سے چیزوں کو لے کر چلا جائے ،ہم خیال جماعتیں ایک پلیٹ فارم سے سیاست کریں۔انہوںنے اراکین اسمبلی کے حلف کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم ہرگز یہ سوچ نہیں رکھتے کہ عوام کے مینڈیٹ کو ٹیکنیکل بنیادوں پر ناک آئوٹ کریں ۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی قائد نوازشریف نے شہباز شریف اور اسحاق ڈار کو رابطوں کا ٹاسک دیا ہے جو جاری ہیں ، ایم کیو ایم سے بھی کچھ پورشن رائے لی گئی ہے کہ پاکستان میں اشراک سے حکومت بنائی جائے اور ان کی آراء بھی مثبت تھی ، وہ اس حوالے سے معاملے کو اپنی مجلس عاملہ کے سامنے رکھیں گے اور مشاورت کے بعد ہمیں آگاہ کریں گے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاست میں کچھ منفی نہیں ہوتا جو جماعتیں انتہا پسندانہ اورمتشدد سیاست نہیں کرتیں جو جھوٹ پرمبنی سیاست نہیںکرتیں ان کے معاملات مثبت ہی ہوتے ہیں ۔

انہوںنے سیاسی جماعتوںکو پیشکش کرنے کے حوالے سے کہا کہ یہ بات مذاکرات کی میز پر ہوتی ہیں میڈیا کے سامنے نہیں ہوتیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں