الطاف حسین

نفرت انگیز تقاریر، برطانوی عدالت نے بانی ایم کیو ایم موومنٹ الطاف حسین پر سخت پابندیاں عائد کر دیں

لندن(عکس آن لائن) برطانوی عدالت نے نفرت انگیز تقریر کے کیس میں بانی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) الطاف حسین پر سخت پابندیاں عائد کرکے ان کی ضمانت کو مشروط کر دیا۔جمعرات کو بانی ایم کیو ایم موومنٹ الطاف حسین لندن کے سدک پولیس سٹیشن میں پیش ہوئے جہاں انہوں نے تیسری بار بھی لندن پولیس کے سوالوں کے جوابات نہیں دیئے جس پر انہیں حراست میں لے لیا گیا۔سکاٹ لینڈ یارڈ نے بانی ایم کیو ایم پر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت فرد جرم بھی عائد کی۔

بانی ایم اکیو ایم کو حراست میں لئے جانے کے بعد ویسٹ منسٹر مجسٹریٹس کورٹ پہنچایا گیا جہاں جج نے ان کی ضمانت تو منظور کر لی تاہم ان پر سوشل میڈیا سمیت کسی بھی میڈیا فورم کے استعمال کر پابندی عائد کر دی گئی۔ویسٹ منسٹر مجسٹریٹس کے کورٹ نمبر ون میں سماعت کے دوران جج نے بانی ایم کیو ایم کو برطانیہ، پاکستان سمیت کسی بھی جگہ تقاریر نہ کرنے کا حکم دیا جبکہ الطاف حسین پر بغیر اجازت سفر کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی۔ویسٹ منسٹر مجسٹریٹس کورٹ کی موجودہ چیف مجسٹریٹ سینیئر ڈسٹرکٹ جج ایما آربوتھ ناٹ نے بانی ایم کیو ایم کو پاکستان کی سیاسی صورتحال پر بھی بات کرنے سے روک دیا۔پاکستان کی جانب سے جج کے سامنے کیس کراؤن پراسیکیوشن سروس کے وکیل نے پیش کیا۔

بانی متحدہ نے جج کے سامنے اپنے نام، تاریخ پیدائش اور ایڈریس کی تصدیق کی، جج نے بانی متحدہ سے پوچھا کہ کیا انہیں معلوم ہے کہ ان پر دہشت گردی کے الزامات میں فرد جرم عائد کی گئی ہے؟ جج نے الزامات کی تفصیل بانی متحدہ کو پڑھ کر سنائی۔ بانی متحدہ الطاف حسین نے جج کے سامنے خود پر عائد الزامات کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔ذرائع کے مطابق لندن پولیس نے بانی ایم کیو ایم کو سوالوں کے جوابات دینے کا مشورہ دیا تھا تاہم جوابات نہ دینے اور شواہد کی روشنی میں سکاٹ لینڈ یارڈ نے ان پر فرد جرم عائد کی ہے۔ذرائع کے مطابق بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے وکلاء کو فرد جرم عائد کیے جانے کا خدشہ تھا جس کے باعث ان کی ضمانت کے کاغذ پہلے سے ہی تیار کرلئے گئے تھے۔ذرائع کے مطابق فرد جرم عائد ہونے کے بعد بانی ایم کیوایم کے خلاف ٹرائل تقریباً 2 ہفتے میں مکمل ہوجائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں