لاہور (عکس آن لائن) پاکستان کرکٹ بورڈ نے سیزن 21-2020 کے لیے 18 کھلاڑیوں پر مشتمل سینٹرل کنٹریکٹ کااعلان کردیا ہے۔ یکم جولائی سے نافذ العمل سینٹرل کنٹریکٹ میں نسیم شاہ اور افتخار احمد کو شامل کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ نے سیزن 21-2020 کے لیے اظہرعلی کوقومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم جبکہ بابراعظم کوقومی ٹی ٹونٹی اور ایک روزہ کرکٹ ٹیموں کی قیادت سونپ دی ہے۔اس دوران پاکستان نے مختلف دو طرفہ سیریز میں9 ٹیسٹ، 6 ون ڈے اور 20 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کھیلنے کے علاوہ ایشیا کپ اور آئی سی سی ٹی ٹونٹی ورلڈکپ 2020 میں شرکت کرنی ہے۔ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں نسیم شاہ کو کم عمر ترین باؤلر کی حیثیت سے میچ کی ایک اننگز میں پانچ وکٹیں اور ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے یہ اعزازات سری لنکا اور بنگلہ دیش کے خلاف بالترتیب کراچی اور راولپنڈی میں ٹیسٹ میچوں کے دوران حاصل کیے۔
افتخار احمد نے گذشتہ سیزن میں پاکستان کی جانب سے 2 ٹیسٹ اور 2 ون ڈے اور7 ٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں میں شرکت کی۔ اس دوران ٹی ٹونٹی کرکٹ میں ان کی کی اوسط اور اسٹرائیک ریٹ دیگر تمام بلے بازوں سے بہتررہی۔اسی طرح نسیم شاہ کے باؤلنگ پارٹنر شاہین شاہ آفریدی کا شماران4 کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جنہیں نئے کنٹریکٹ میں ترقی دی گئی ہے۔
بائیں ہاتھ کے فاسٹ باؤلر نے گذشتہ سیزن کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کی تھیں۔گذشتہ سیزن میں 18 ٹیسٹ اور 2 ٹی ٹونٹی وکٹیں حاصل کرنے والیشاہین شاہ آفریدی کو ایکیٹیگری میں شامل کرلیا گیا ہے۔عابد علی(تین ٹیسٹ میچوں میں 174 رنز اور ایک ون ڈے میچ میں 74رنز )، محمد رضوان (گذشتہ پا نچ ٹیسٹ میچوں میں 212 رنز اور وکٹوں کے پیچھے16شکار، گذشتہ پانچ ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچوں میں 50 رنز اوروکٹوں کے پیچھے 2 شکار )اور شان مسعود (گذشتہ پانچ ٹیسٹ میچوں میں 396 رنز)کو بی کیٹیگری میں ترقی دے دی گئی ہے۔
ا س کے علاوہ پی سی بی نے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے نوجوان کھلاڑیوں کے لیینئی ایمرجنگ پلیئر کیٹیگری تشکیل دی ہے۔ جس میں ابتدائی طور پر باصلاحیت نوجوان بلے باز حیدر علی اور نوجوان فاسٹ باؤلرز محمد حسنین اور حارث رؤف کو شامل کیا گیا ہے۔علاوہ ازیں ، ڈومیسٹک سیزن 20-2019 میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرکے قومی کرکٹ ٹیم میں جگہ بنانے یا بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے پر دستک دینے والے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے پی سی بی ان کے ڈومیسٹک کنٹریکٹ میں آمدن کو بڑھانے پر غور کررہا ہے۔
حسن علی، وہاب ریاض اور محمد عامر سینٹرل کنٹریکٹ میں جگہ بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکے تاہم تینوں کھلاڑی بدستور قومی کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کے لیے دستیاب ہوں گے۔اْدھرفہرست میں شامل امام الحق، سرفراز احمداور یاسر شاہ کی ایک ایک درجہ تنزلی ہوئی ہے۔قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہیکہ اس میرٹ پر مبنی سنٹرل کنٹریکٹ کی تقسیم کے دوران کھلاڑیوں کی گذشتہ کارکردگی کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ اس امر کو بھی پیش نظر رکھا گیا ہے کہ آئندہ 12 ماہ میں ہمارے کرکٹ میچوں کی تعداد اور فارمیٹ کیا ہے۔مصباح الحق نے کہا کہ وہ چیئرمین پی سی بی کے مشکور ہیں جنہوں نے حیدر علی، حارث رؤف اور محمد حسنین کے لیے ایمرجنگ کیٹیگری سے متعلق ان کی تجویز پر غور کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مستقبل کی تیاریوں سے متعلق حکمت عملی کا حصہ ہے، یقین ہے کہ اس نئی کیٹیگری کی تشکیل سے نوجوان کھلاڑیوں خصوصاََ ڈومیسٹک کرکٹرز کو عمدہ کارکردگی دکھانے کاموقع ملے گا۔چیف سلیکٹر قومی کرکٹ ٹیم نے کہا کہ وہ کپتانی کی مدت میں توسیع ملنے پر اظہر علی اور بابراعظم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یقیناََ یہ ایک اچھا فیصلہ ہے کیونکہ اس سیاسکواڈ میں ان کا کردار واضح ہوگا جس سے دونوں کھلاڑیوں کو اپنے کھیل میں بہتری لانے کا موقع ملے گا، یقین ہے دونوں کھلاڑی اب مستقبل کی بہتر منصوبہ بندی کریں گے۔مصباح الحق نے کہا کہ سلیکٹرز نے محمد عامر، وہاب ریاض اور حسن علی کو سینٹرل کنٹریکٹ نہ دینے سے متعلق مشکل فیصلہ لیا تاہم حسن علی نے انجری کے سبب گذشتہ سیزن کے زیادہ تر حصے میں شرکت نہیں کی جبکہ محمدعامر اور وہاب ریاض کی جانب سے بھی محدود طرز کی کرکٹ پر توجہ دینے کے اعلان کے بعد یہ فیصلہ درست ہے۔
مصباح الحق نے کہا کہ محمد عامر اور وہاب ریاض سینئر اور تجربہ کار باؤلرز ہیں اور وہ مستقبل میں بھی قومی کرکٹ ٹیم کے انتخاب کے لیے دستیاب ہوں گے، یہ دونوں کرکٹرز نوجوان پیس بیٹری کی رہنمائی بھی احسن انداز میں کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔مصباح الحق نے کہا کہ ٹیم کے ایک باقاعدہ رکن کی حیثیت سے محمد رضوان کو کیٹیگری بی میں ترقی دی گئی ہے جبکہ سرفراز احمد کو بھی کیٹیگری بی میں رکھا گیا ہے کیونکہ وہ مستقبل کے حوالے سے ہماری منصوبہ بندی کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ 12 ماہ میں ہمیں بہت مشکل کرکٹ کھیلنی ہے جہاں سرفرازکے تجربے اور علم کی ضرورت ہوگی۔مصباح الحق نے کہا کہ وہ شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کو عمدہ کارکردگی کا صلہ ملنے پر خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ دونوں فاسٹ باؤلرز پاکستان کرکٹ کا مستقبل ہیں اور اگر یہ دونوں فٹ رہتے ہیں تو یہ ایک طویل عرصہ دنیائے کرکٹ پر راج کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مصباح الحق نے مزید کہا کہ دونوں کھلاڑیوں کی ترقی یقیناََ وقار یونس کی بھی حوصلہ افزائی کا سبب بنے گی جو ایک طویل عرصہ سے ان دونوں کھلاڑیوں کی کارکردگی نکھارنے کی کوشش کررہے ہیں۔ چیف سلیکٹر نے مزید کہا کہ اس فہرست میں بلے بازوں اور باؤلرز کا ایک جامع پول بنایا گیا ہے جس سے ہمیں کھلاڑیوں کا ورک لوڈ مینج کرنے میں مدد ملے گی تاہم اس دوران سلیکٹرز ڈومیسٹک سیزن 21-2020 میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کا بغور جائزہ لیتے رہیں گے اور اگر انہیں یہ محسوس ہو اکہ کسی کھلاڑی کو جلد از جلد قومی ٹی میں لانے کی ضرورت ہے تو وہ اس سے متعلق فیصلہ کرنے میں دیر نہیں کریں گے۔
آئندہ سیزن میں پاکستان کو آئرلینڈ کے خلاف 2 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچوں پر مشتمل سیریز (جولائی) ، انگلینڈ کے خلاف 3 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹونٹی (جولائی تا ستمبر)،جنوبی افریقہ کے خلاف3ون ڈے اور 3 ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز (اکتوبر)، زمباوے کے خلاف 3 ایک روزہ اور 3 ٹی ٹونٹی میچز پر مشتمل ہوم سیریز (نومبر)، نیوزی لینڈ ے خلاف 2 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز (دسمبر)اور جنوبی افریقہ کے خلاف 2 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹونٹی پر مشتمل ہوم سیریز (جنوری 2021)، زمباوے کے خلاف 2ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز(اپریل 2021) میں کھیلنی ہے۔ ان دو طرفہ سیریز کے علاوہ پاکستان کو ایشیا کپ ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ اور آئی سی سی ٹی ٹونٹی ورلڈکپ 2020 میں شرکت کرنا ہے۔