میڈیکل طالبہ نمرتا

میڈیکل طالبہ نمرتا کی پراسرارموت کامعمہ حل نہ ہوسکا،پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ جاری

لاڑکانہ(عکس آن لائن) میڈیکل کی طالبہ نمرتا کی پراسرارموت کامعمہ حل نہ ہوسکا، پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ میں واضح نہیں کیاگیاکہ یہ قتل ہے یا خودکشی تاہم واقعے کی عدالتی تحقیقات تاحال جاری ہیں۔

تفصیلات کے مطابق میڈیکل کی طالبہ نمرتا کی پراسرارموت کامعمہ حل نہ ہوسکا، نمرتا کے پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ جاری کردی گئی ہے، جس میں بتایا گیا کہ نمرتاکی موت ہڈی ٹوٹنے اوردم گھٹنے سے ہوئی تاہم یہ واضح نہیں کیاگیاکہ یہ قتل ہے یا خودکشی۔نمرتا واقعے کی عدالتی تحقیقات تاحال جاری ہیں ، ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج اقبال میتلو کی جانب سے تحقیقات آخری مرحلے میں داخل ہوگئی ہے ، دوران تحقیقات تمام شواہد اور طبی رپورٹس جمع کی گئیں جبکہ نمرتا کا لیپ ٹاپ اوردیگررپورٹس بھی تحقیقات کا حصہ ہیں۔

اب تک کالج افسران، عملے اور نمرتا کے ورثا سمیت 50افراد کے بیانات ریکارڈ کئے جاچکے ہیں۔گذشتہ روز لاڑکانہ کے ڈینٹل کالج ہاسٹل میں مردہ پائی گئی نمرتا کی میڈیکل رپورٹ جاری کی گئی تھی ، جس میں کہا گیا تھا کہ نمرتا کماری کے گلے پر نشانات موجود تھے، کیا نمرتا کی موت پھندے پر لٹکنے سے ہوئی ہے اس کا فیصلہ شواہد پر ہوگا۔رپورٹ کے مطابق ، نمرتا کے دل، گردے، جگر، پھیپھڑے نارمل نکلے ہیں، اور کیمیکل ایگزامینیشن میں زہر کے آثار نہیں ملے ہیں جبکہ نمرتا کماری کے جسم، کپڑوں سے ایک مرد کا ڈی این اے ملنا ثابت ہوگیا ہے۔

واضح رہے کہ 16 ستمبر کو لاڑکانہ کے چانڈکا میڈکل کالج کے ہاسٹل سے کراچی سے تعلق رکھنے والی طالبہ نمرتا کی لاش برآمد ہوئی تھی، کالج انتظامیہ نے واقعے کو خودکشی قرار دینے کی کوشش کی مگر مقتولہ کے بھائی ڈاکٹر وشال نے خودکشی کے امکان کو رد کیا تھا۔بعد ازاں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے نمرتا قتل کیس کی عدالتی تحقیقات کرنے کی اجازت دے دی تھی، سیشن جج لاڑکانہ نے سندھ حکومت کی درخواست پر اجازت طلب کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں