ملتان (عکس آن لائن)ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ کپاس ہمارے ملک کی ایک اہم فصل ہے اور اس کی مجموعی پیداوار کا تقریبا 70 فیصد پنجاب میں پیدا ہوتا ہے۔
کپاس کی اچھی اور بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لئے مختلف عوامل اور مراحل اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی کے حملہ کے پیش نظر موسم سرما کے دوران موثر حکمت عملی اپنا کر آئندہ کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی کے نقصان سے بچایا جا سکتا ہے۔ گلابی سنڈی دسمبر میں سرمائی نیند کی حالت میں چلی جاتی ہے اور موسم سرما جڑے ہوئے بیجوں، چھڑیوں پر بچے کھچے ٹینڈوں اور جننگ فیکٹریوں کے کچرے میں خوابیدہ حالت میں گزارتی ہے۔ سرمائی نیند سوئی ہوئی سنڈیوں کے پروانے بننے کا انحصار زیادہ تر درجہ حرارت پر ہے۔ مناسب درجہ حرارت میسر آنے پر پروانے بننا شروع ہو جاتے ہیں جو فصل کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
کاشتکار موسم سرما کے دوران درج ذیل حکمت عملی اپنا کر آئندہ آنے والی کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی کے نقصان سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ چنائی مکمل ہونے پر ان کھلے اور متاثرہ ٹینڈے اچھی طرح توڑ لیے جائیں بعد ازاں ٹینڈوں کو دھوپ میں پھیلاکر پوری طرح کھلنے کے بعد پھٹی کو الگ کر لیا جائے اور بچے ہوئے مواد کوتلف کر دیں۔ آخری چنائی کے بعد کھیتوں میں بھیڑ بکریاں چرائیں تاکہ کچے ٹینڈے جانوروں کی خوراک بن سکیں اور گلابی سنڈی کے لاروے کا خاتمہ ہو سکے۔ جن کھیتوں میں کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی کا حملہ ہوا ہو وہاں گرے ہوئے ٹینڈے تلف کرنے کے بعد کھیتوں کو روٹاویٹ کر دیا جائے تاکہ بچے ہوئے مواد میں سے موجود سنڈیاں تلف ہو جائیں۔
کپاس کی چھڑیاں 31 جنوری تک کاٹ کر استعمال کر لی جائیں اور ڈھیر لگاتے وقت چھوٹے گٹھوں کی حالت میں اس طرح رکھیں کہ چھڑیوں کے مڈھ نچلی طرف ہوں تاکہ دھوپ کی وجہ سے ان چھڑیوں میں موجود سنڈیاں اور لاروا تلف ہو جائیں۔ مناسب وقفہ سے چھڑیوں کی ڈھیریوں کو الٹ پلٹ کرتے رہیں۔ کپاس کی چھڑیوں کی کٹائی زمین کی سطح کے برابر یا گہرائی سے کی جائے اور کپاس کے کھیتوں میں گرے ہوئے ٹینڈوں، مڈھوں اور جڑی بوٹیوں کو روٹاویٹر یا مٹی پلٹنے والا ہل چلا کر زمین میں ملا دیا جائے۔ جننگ فیکٹریوں میں موجود ٹینڈے، بیج اور کچرا وغیرہ اکٹھا کرکے تلف کر دیں تاکہ گلابی سنڈی کے لاروے کی تلفی یقینی بنائی جاسکے۔