وزیر خارجہ بلاول بھٹو

موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے فوڈ سیکیورٹی کا خطرہ ہے، وزیر خارجہ

کراچی (نمائندہ عکس) وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے فوڈ سیکیورٹی کا خطرہ ہے،شہباز شریف پورے پاکستان کے وزیراعظم ہیں،، سیلاب متاثرین کی مدد کرنے پر وزیراعظم کے شکر گزار ہیں، اگر ہم ایک ملک ہیں تو ایک ہو کر اس آفت کا مقابلہ کرنا ہوگا،سیلاب کا پانی ابھی تک سندھ میں داخل ہورہا ہے،سیلاب کا 50فیصد پانی نکالا جاچکا ہے، ہمیں ابھی سیلاب متاثرین کے لیے آپ کی مدد کی ضرورت ہے، سیلاب سے3ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، لوگ سیلاب میں بھی سازشیں کررہے ہیں کہ ان کی حکومت آئے، بیماریوں کی وجہ سے اسپتالوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے کسی نے سیلاب کی تباہ کاری دیکھنی ہے تو خیرپورناتھن شاہ جائے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب ابھی ختم نہیں ہوا ، سیلاب بلوچستان کے پہاڑوں سے سندھ میں داخل ہورہا ہے ، سیلاب کا 50فیصد پانی نکالا جاچکا ہے ،

جبکہ 50فیصد باقی ہے ، ابھی بھی دیہاتوں کے سڑکوں کے دونوں اطراف سیلابی سمندر کا ملاحظہ کرلیں، انہوں نے کہاکہ ایک تاریخی قدرتی آفت ہے ، یہ سیلاب ماضی کی طرح دریا سے نہیں بلکہ آسمان سے نیچے آیا ۔ یہ ہمارے لئے قیامت سے پہلے قیامت ہے ، 33ملین سے زائد لوگ سیلابی پانی سے متاثر ہوئے ، 33ملین کی آبادی آسٹریلیا کی آبادی سے زیادہ ہے ، یورب کے تمام ممالک کی آبادی کو اکٹھا بھی کرلیں 33ملین تک نہیں پہنچ سکتا ، میں سمجھاو¿ں تو کیسے سمجھاو¿ں ، وزیر خارجہ نے کہا کہ زمین کی رقبہ اتنا بڑا کہ یوکے کی جتنی زمین ہے وہ سندھ کے پانی کے نیچے ہے ، سندھ کی انتظامیہ اور دیگر ادارے سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے دن رات کام کررہے ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں بھی دن رات کام کررہے ہیں ، میں نے ہر ملک میں جگہ جگہ دورہ کیا ، پاکستان میں سیلابی صورتحال سے آگاہ کیا ، چاہے امداد پیسوں کی صورت میں ہو یادیگر اشیاءکی صورت میں مگر متاثرین کی تعداد اور وسائل اتنے زیادہ ہیں جتنا بھی کریں کم محسوس ہوتا ہے،

ہمیں مزید محنت کرنی ہوگی ، ان کا کہنا تھا کہ حیران ہوں کہ ایک تہائی پاکستان ڈوبا ہو،کچھ چینلز کو دیکھیں اور اسلام آباد کی طرف آگے بڑھیں تو ایسے لگتا ہے کہ الگ ایک ملک ہے ، کوئی اندازہ ہی نہیں۔ کوویڈ کی وجہ سے اتنا نقصان معیشت کو نہیں پہنچا جتنا سیلاب سے ہوا ، سیلابی ریلے کے باعث 4ملین ایکڑ زرعی زمین بہہ گئی ، اور کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں ، تمام موجود وسائل سیلاب متاثرین کی امداد میں لگادیئے گئے ،سیلاب سے نقصان سوچ سے بڑھ کر ہوا ہے ، ہم مایوس نہیں بلکہ ہم سب مل کر محنت کررہے ہیں، سیلاب کے بعد متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض بڑھ رہا ہے ،سیلاب سے ہسپتال بھی بری طرح متاثر ہوئے ، ہمیں سیلاب ،وبائی امراض اور غذائی قلت کا سامنا ہے ، پانی نکالنے کے بعد اصل انقصان کا تخمینہ لگایا جاسکے گا ، حالیہ سیلاب سے 30ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے ، ہم سب کو ملکر متاثرین کی مدد کرنی ہے ، سیلاب متاثرین کی مدد کرنے وزیراعظم شہبا زشریف کے شکرگزار ہیں، وزیراعظم نے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ، سیلاب متاثرین کو امداد پہنچانے کی یقین دہانئی کرائی ، یہ وقت سیاست کا نہیں بلکہ عوام کی مدد کرنے کا ہے ، کچھ لوگ اس مشکل میں بھی سیاست چمکانے میں مصروف ہیں،

ملک میں جب بھی مشکل گھڑی میں ہم اپنے عوام کے ساتھ ہیں، ترقی یافتہ ممالک کو بوجھ پاکستان سیلاب کی صورت میں اٹھارہا ہے ، پوری دنیا کے سامنے سیلاب متاثرین کا مقدمہ پیش کیا ، یواین سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس ہماری دعوت پر پاکستان آئے ، سیلاب متاثرین کی آواز سنن پر ہم سیکرٹری جنرل کے شکرگزار ہیں، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ میں نے ایسی سیلابی تباہی کبھی نہیں دیکھی ، امریکی صدر جوبائیڈن نے پوری دنیا سے پاکستان کی مدد کی اپیل کی ہے جن لوگوں کے گھر تباہ ہوئے ان کو گھر بنا کر دیں گے ، ہم ہر ممکن کوشش کریں گے ،کہ ہماری کسان اپنی اگلی فصل لگاسکیں گے ، اگلی فصل لگانے کیلئے کسانوں کی ہرممکن مدد کی جائیگی ، موسمیاتی تبدیلیوں کے مطابق ہمیں اپنی طرز زندگیوں کوبدلنا ہوگا ، اس وقت سب سے بڑا مسئلہ سیلاب اور متاثرین ہیں ، سیلابی مقابلہ بھی ہوگا لیکن ابھی اہم ترجیح سیلاب متاثرین ہیں،جولوگ سمجھتے ہیں کہ مدد کی اور مسئلہ ختم ہوچکا تو ایسا بالکل بھی نہیں ، سیلابی مسئلہ ابھی ختم نہیں ہوا ،متاثرین اور خواتین کو ہم سب کی ضرورت ہے ، ہمارے لوگ زندہ رہیں گے تو ہم سیاست کرسکیں گے ،

کچھ لوگ ہماری حکومت کو گرانے کی کوشش کررہے ہیں ،ہم سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے دن رات کام کریں گے ، اور نومبر میں اپنی فصل لگائیں گے ، کچھ لوگ قوم کی توجہ سیلاب سے ہٹاکر اپنی طرف کرانا چاہتے ہیں، کچھ لوگ ایسے ہیں جو سازش کررہے ہیں کہ سیلاب کے دوران اقتدار میں کیسے آئیں ، عمران خان چندہ چور ہے ، دوسروںپر الزام لگانا عمران خان کی عادت ہے ، یہ نہیں سوچنا ، کیسے ووٹ لیا جائے ،

اس وقت سیاست کو پیچھے چھوڑ دیں ، سیاسی جماعتوں سے گزارش ہے کہ روکنے کا بٹن دبا دیں، ایک الیکشن تو دور کلی بات ہے ، اب تک تو 16اتنخابات کا خرچہ ہوچکا ہے ، ہمیںاپنے مواصلات اور زرعی نظام پر کام کرنا ہوگا ، الیکشن ہوتے رہیں گے ، لوگ زندہ رہیں گے تو الیکشن ہوں گے ، جہاں جہاں انفراسٹکچر کا نقصان ہوا اسے دوبارہ بحال کریںگے ، اس کے لئے جتنی مدد چھوٹے کسانوں کو دے سکیں گے دیں گے، ہمیںموسمیاتی تبدیلی کے مطابق اپنی تیاری کرنا ہوگی ، وزیراعظم شہباز شریف پورے پاکستان کو اون کررہے ہیں، متاثرین کی تعمیر نو کیلئے خو دوسائل کا بندوبست کررہا ہوں، سیلاب سے نمٹنے کیلئے پورے پاکستان کی تعمیر نو کرنا پڑے گی ، سندھ میںماڈرن ویلج نہیں بلکہ پورے سندھ کو ماڈرن بنائیں گے ، ایسی آف کا مقابلہ کرنا ایک صوبے کی بس کی بات نہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں