وزیراعلی سندھ

ملک میں قانون توڑنے والوں کے خلاف کھڑے ہیں، ملک کو جب بھی ضرورت پڑی وکلا آگے آئے، وزیراعلی سندھ

سکھر(عکس آن لائن)وزیراعلی سندھ سیدمراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ملک میں قانون توڑنے والوں کے خلاف کھڑے ہیں، ملک کو جب بھی ضرورت پڑی وکلا آگے آئے،ہر چیز کا الزام سندھ حکومت پر دیا جاتا ہے، اگر سب ذمہ داری ہی ہماری ہے تو پھر ہٹو ہم سنبھال لیتے ہیں، وفاق اس وقت 3 صوبے اسلام آباد سے کنٹرول کر رہی ہے، وفاق نے وزرائے اعلی کو اجلاس میں بلانا ہی چھوڑ دیا ہے، وفاق صوبوں کو بیوروکریسی کے ذریعے صوبوں کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے، پیپلزپارٹی نے ملک کو آئین دیا، بطور وزیراعلی سندھ اسمبلی اور عوام کے سامنے جوابدہ ہوں،

احتساب بلا امتیاز سب کا ہونا چاہیے یا نہیں ہونا چاہیے،احتساب سے ہم کبھی نہیں گھبرائے،ہم تو نیب میں پیش ہو رہے ہیں، ہم پہلے کبھی ڈرے نہ اب ڈریں گے، آپ کس کو ڈرا رہے ہیں، ڈر اصل میں انہیں ہے، کیس بعد میں بنایا جاتا ہے گرفتار پہلے کرلیا جاتا ہے، ایک سال سے زائد ہوگیا خورشید شاہ گرفتار ہیں لیکن ابھی کیس نہیں بنا،،اس جماعت سے تعلق ہے جس کے بانی نے ملک کو آئین دیا،12 ناٹیکل مائل سمندر کے اندر اور باہر ملنے والے ذخائر صوبے کے ہیں، 12 ناٹیکل مائل تک سمندر کے نیچے ذخائر بھی صوبے کے ہیں، وفاقی حکومت جزائر سے متعلق آرڈیننس فوری واپس لے۔وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے جمعہ کوہائی کورٹ بار سکھر سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میرے لئے فخر کی بات ہے کہ آج میں سکھر کے معزز وکلائوں کو خطاب کر رہا ہوں،میں اس پارٹی سے تعلق رکھتا ہوں جس کے بانی نے پاکستان کو آئین دیا،یہاں شہید محترمہ بینظیر بھٹو بھی آئیں تھیں، آج میں آپ کے درمیان ہوں۔

انہوں نے کہاکہ آج کل وکلا کی بہت ڈیمانڈ ہے اگر رول آف لئا ہو جائے تو آپ سب وکلا بیروزگار ہوجائیں گے۔انہوں نے کہاکہ میں جب کورٹ میں کسی پیشی پر جاتا ہوں وکیل مجھے بولنے نہیں دیتے۔آپ جانتے ہیں سیاستدان وہ سب بولتے ہیں جس کی ممانیت ہے۔میں وکلا برادری کو یہ نہیں کہتا کہ کسی سیاسی پارٹی کے ساتھ کھڑے ہوں۔

میں چاہتا ہوں کہ آپ رول آف لاء کیلئے کھڑے ہوں۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ وکلا موومنٹ نے ایک آمر کو گھر روانہ کیا تھااگر آپ کسی کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہو تو اسکے ساتھ کھڑے ہو جائیں دوسری صورت میں آپ کے ساتھ بھی ظلم اور زیادتی ہو جائیگی۔

مراد علی شاہ نے کہاکہ کنٹریشن آرٹیکل97 کے خلاف ورزی میں سندھ کے جزائر پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔یہ آرٹیکل (2) 170 کی بھی خلاف ورزی ہے۔کوئی زمین اگر ری کلیم کریں یا جزائر ابھر آئیں تو وہ زمین صوبے کی ہے12ناٹیکل میل کے نیچے جو بھی چیز ہے وہ بھی صوبے کی ہے،کہاں سے یہ اپنی ڈیفینیشنز لاتے ہیں اور بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ان کو خود پتا نہیں کہ انہوں نے غیر آئینی کام کیا ہے۔سندھ حکومت کے سامنے جب یہ سندھ کے حقوق پر ڈاکا ڈالا تو 3 دن دن میں کابینہ نے سخت موقف دیا۔

چیئرمین بلاول بھٹو نے سندھ کے جزائر پر قبضے کی کوشش کی مذمت کی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ جب تک یہ آرڈیننس واپس نہیں ہوجاتاان شاء اللہ سندھ حکومت ، پیپلز پارٹی اور وکلا برادری اس صدارتی آرڈیننس کے خلاف کھڑے ہونگے۔سید مراد علی شاہ نے کہاکہ سینٹ میں حکومت کہتی ہے کہ ابھی تو صدارتی آرڈیننس لایا نہیں تو اس کو مسترد کیسے کر سکتے ہیں۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ سی پیک کا آرڈیننس بھی 4 مہینوں میں ختم ہوگیا۔

انہوں نے کہاکہ میں سندھ اسمبلی کے ذریعے سندھ کی عوام کو جوابدہ ہوں۔اس ملک کا آئین سپریم ہے۔انہوں نے کہاکہ نیب قانون ایسا ہے کہ تقریبا سب وزراء پیش ہو چکے ہیں۔ہم ڈرنے والے نہیں ، ہم نے کوڑے کھائے ہیں، جیل کاٹی ہیں۔ہم جوابدہی سے نہیں گھبراتے۔میں اسمبلی کے سامنے جوابدہ ہوں۔جوابدہی سب کی ہونی چاہئے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کیا میٹرو پشاور یا بلین درخت جوابدہی کے زمرے میں نہیں آ رہے۔یہاں خورشید شاہ تفتیش سے پہلے گرفتار ہیں۔آصف زرداری اور فریال تالپور کو گرفتار کیا جاتا ہے۔وفاقی وزراجوابدہی سے فارغ ہیں۔مراد علی شاہ نے کہاکہ کونسا ڈیموکریٹ نیب قانون کی حمایت کرے گا،نیب قانون ہے، ظاہر ہے جج اس پر چلیں گے۔لیکن یہ سوچنا چاہئے کہ یہ قانون بنایا کس نے تھا۔

زرداری صاحب نے اپنے دور حکومت میں نیب قانون کو استعمال نہیں کیا۔پی ایم ایل این اپنے دور حکومت میں 2 سال تک تو ٹھیک تھی بعد میں انہوں نے بھی نیب قانون کو استعمال کرنا شروع کیا۔ ایک پی ٹی آئی کے وزیر ٹی وی پر کہ رہا تھا کہ اگلے 3 سال میں جو بھی خرابی ہوگی اسکے جوابدہ بھی سابق حکمران ہونگے۔اگر ہم ہی جوابدہ ہیں تو آپ اقتدار سے باہر نکلو۔وزیراعلی سندھ نے سابق وزیرقانون سندھ ضیاء لنجار کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے وکلا کے مسائل حل کئے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ امن و امان کو برقرار رکھنے کیلئے وسائل چاہئیں85 فیصد وسائل وفاق سے صوبوں کو ملتے ہیں۔

گذشتہ 2 سالوں سے ایک پیسہ سندھ کو زیادہ نہیں دیا۔گذشتہ سال 125 بلین روپے کم دیئے۔اس وقت 25 بلین روپے کم دیئے ہیں۔اب وفاقی حکومت سے نجات ملنی چاہئے میں نے ہمیشہ وفاقی حکومت سے تعاون کے ساتھ کام کیا۔میں گذشتہ 12 سالوں سے آئینی پوزیشن میں ہوں۔آٹھ سال وزیر رہا اور 4 سالوں سے وزیراعلی ہوں لیکن ایسا دور کبھی نہیں دیکھا۔یہ جمہوریت کی ترجیحات سے بھی واقف نہیں۔سید مراد علی شاہ نے کہاکہ ہم صدر زرداری والا ریلیف دینگے۔آج سے ایک سال پہلے ہم گندم برآمد کر رہے تھے۔اس وقت کیا حال ہے، ہم گندم درآمد کر رہے ہیں۔پی ٹی آئی حکومت کے دور میں چینی، گندم اور پیٹرول نایاب ہوگیا ہے۔

پی ٹی آئی حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں کمی کی تو نایاب ہوگیا اور جب بڑھائیں تو دستیاب ہوگیا۔ایک وزیر کہتا ہے کہ 7 لاکھ ٹن گندم کہاں غائب ہو گئی۔وفاقی حکومت کو خود اس پر غور کرنا چاہئے کہ کس نے ذخیرہ اندوزی کی یا اسمگلنگ کی۔اب وفاقی حکومت کہتی ہے سندھ کی وجہ سے گندم کا بحران ہوا۔اگر سندھ کی وجہ سے گندم پورے پاکستان مہنگی ہوئی ہے تو یہ عجیب بات ہے۔

تین صوبوں میں تو پی ٹی آئی کی حکومت ہے، یہ ان کی نااہلی ہے۔ وفاقی حکومت تو وزرائے اعلی کو نہیں بلاتی۔وزیراعلیٰ سندھے نے کہاکہ ہم وکلا کو سوسائٹی کیلئے اراضی دینگے، لیکن عدالت کے فیصلہ کی وجہ سے رکے ہوئے ہیں۔ہر ادارہ اگر اپنی حد میں رہے تو مسئلہ نہیں ہوگا۔مجھے بھی بالواسطہ دھمکی آئی ہے ۔پہلے بھی میرا ایک کیس میں نام ڈال دیا گیا تھا۔اب یہ مجھے کونٹیمپٹ میں پھسانا چاہتے ہیں۔میں وکیل نہیں ہوں لیکن عدالتوں کے چکر 4 سال کی عمر سے کاٹ رہا ہوں۔جب بچہ تھا تو والد صاحب اسکول سے لا کر ہائی کورٹ کراچی لاتے تھے

اپنا تبصرہ بھیجیں