پولیو مہم کا آغاز

ملک بھر میں رواں سال کی پہلی 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز

اسلام آباد (عکس آن لائن) ملک بھر میں رواں سال کی پہلی 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز پیر سے کر دیا گیا ہے۔ کورونا وبا کے وجہ سے چار مہینوں کے بعد پیر 20 جولائی سے چھوٹے پیمانے پر دوبارہ پولیو مہم کا آغاز کیا گیا ہے، اس سلسلہ میں فیصل آباد، اٹک، جنوبی وزیرستان کے اضلاع کے علاوہ کراچی اور کوئٹہ کے مخصوص اضلاع میں پانچ سال سے کم آٹھ لاکھ بچوں کو انسداد پولیو کو قطرے پلائیں جائیں گے۔

وزارت صحت سے جاری بیان کے مطابق وزارت صحت اور جی پی ای آئی Global Polio Eradication Initiative کی ہدایات کی روشنی میں پاکستان پولیو پروگرام نے تمام مہمات کو ملتوی کردیا تھا اور پروگرام کو کرونا وبا کی مؤثر نگرانی کی ذمہ داری دی گئی۔ پاکستان انسداد پولیو پروگرام نے پاکستان بھر سے مؤثر طور پر کورونا، پولیو اور دوسری بیماریوں کی نگرانی کی،لاک ڈاون، اوپی ڈی کی بندش اور آمدورفت کی سہولت کی عدم دستیابی کی وجہ سے بیماریوں کی انسداد کی مہمات نہیں ہوسکیں. ایک اندازے کے مطابق ماہانہ اوسط سات لاکھ نومولود بچوں کو ضروری ویکسین دینے کا سلسلہ متاثر ہوا،جبکہ دوسر ی جانب گھر گھر جاکر مہم متاثر ہونے سے بچوں میں قوت مدافعت کے مسائل نے جنم لیا،

دسمبر 2019ء اور مارچ 2020ء میں کامیاب پولیو مہمات چلانے کے بعد مہم نہ ہونے کی وجہ سے برا اثر پڑا، اس لئے ڈبلیو پی وی ون اور ٹائپ ٹو وائرس کے بڑھنے کا رسک بڑھ گیا ہے۔

وزیراعظم کے معاون برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ کورونا وبا کے ہماری معیشت پر بڑے اثرات مرتب ہوئے ہیں، پولیو مہمات کے نہ ہونے کی وجہ سے بچو ں کو پولیو وائرس کے خطرات لاحق ہیں، ہمیں ابھی موجودہ وقت میں کورونا کے ساتھ جینے کی ضرورت ہے، میں تمام والدین سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنے بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچانے کے لئے انسداد پولیو کے قطرے ضرور پلوائیں. بچوں کی بہتر صحت ہماری اولین ترجیح ہے۔

دوبارہ پولیو مہم کے آغاز کی منصوبہ بندی صوبوں کے ساتھ باہمی مشاورت سے ترتیب دی گئی اور جون کے مہینے میں باقاعدہ پولیو کے ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ سے منظوری لی گئی۔ منصوبہ بندی کے مطابق اگست اور ستمبر میں مخصوص علاقوں میں اور 2020 میں تین قومی مہمات چلانے کی حکمت عملی بنائی گئی ہے، وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت ہونے والے 4 جولائی کو نیشنل کمانڈاینڈ کنٹرول کے اجلاس میں دوبارہ پولیو مہم کے آغاز کے فیصلے کو سراہا گیا اس اجلاس میں تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز نے بھی شرکت کی تھی۔

کوارڈینٹر قومی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر ڈاکٹر رانا محمد صفدر نے کہا ہے کہ “پہلے ایسے علاقوں میں مہم چلائی جارہی ہے جہاں پر وائرس زیادہ ہے، اس مہم کے لئے کورونا وبا کے باعث سٹاف کو خصوصی تربیت دی گء ہے، کہ کس طرح فاصلہ رکھ کر مہم چلائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گھر گھر ہونے والی مہم میں کورونا کے بارے میں آگہی بھی پھیلائی جائے گی، معاشرے کے تمام مکتبہ فکر اور خصوصی طور پر والدین مہم کی کامیابی میں اپنا کردار ادا کریں۔

پاکستان اور افغانستان دنیا کے دو ممالک ہیں جہاں پر پولیو بیماری ابھی بھی موجود ہے، پاکستان کو پولیو کے خاتمے کے لئے موجودہ وقت میں بڑے چیلنج کا سامنا ہے، اس سال اب تک پولیو کے 58 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں 21 خیبر پختونخوا، 20 سندھ، 14 بلوچستان اور 3 پنجاب سے سامنے آئے ہیں-پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔

پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

اس سلسلے میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں کامیاب قومی مہم کی طرح قوم 2020 میں اس وائرس کے تدارک کے جارحانہ اقدامات کے لیے تیار ہے اور ہمیشہ کے لیے ملک سے پولیو کو جڑ سے اکھاڑنے کا مرحلہ طے کرنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں