اسلام آباد (عکس آن لائن)مسلم لیگ (ن) نے گلگت بلتستان اسمبلی کے لیے 15 نومبر کو ہونے والے انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ 2018 کی طرح گلگت بلتستان کے انتخابات میں بھی ایجنسیز کا کردار موجود تھا،اگست میں انتخابات ہونا تھے دھاندلی کی خاطر تاخیر سے الیکشن کروائے گئے،ڈھائی سال سے یہ عمل جاری ہے ماضی سے کچھ سبق حاصل نہیں کیا گیا،ملکی مفاد کیلئے ٹیبل پر بیٹھ کر ملک کی بات کرنے کی پہلے دن سے بات کر رہے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عوام کی امانت یعنی ووٹ میں خیانت ہوئی جو پاکستان کیلئے خوش آئند بات نہیں ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انتخابات میں مداخلت کا عمل اور قبل از انتخابات دھاندلی ڈھائی سال پہلے ہی شروع ہوگئی تھی جب وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان حکومت کے انتخابات کے اختیارات واپس لے کر انہیں خود فیصلے کرنے سے روک دیا تھا، علاوہ ازیں ترقیاتی کام، فنڈز کا اجرا روک دیا گیا اور انتخابات سے 4 ماہ قبل ہی تمام کاموں پر پابندی عائد کردی گئی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس کے بعد ایک عبوری نظام تشکیل دیا گیا جس میں مشاورت شامل نہیں تھی اور جو وزرا اور مشیر اس کا حصہ بنے وہ روز اول سے ہی انتخابات پر اثر انداز ہوتے رہے اور آخری دن تک مہم میں حصہ لینے کے ساتھ اْمیداواروں کی مدد یا مخالفت کرتے رہے۔انہوں نے کہا کہ بدنصیبی ہے کہ عبوری نظام سے جو غیر جانبداری کی توقع ہوتی ہے اس کی خلاف ورزی ہوئی۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے 6 وزرا اور اسپیکر کو توڑا گیا اور انہیں دوسری جماعت کے ٹکٹ دیے گئے جہاں سے انہوں نے الیکشن لڑا، ہمارے اْمیدواروں کو ہرانے کے لیے بڑے سائنٹفک طریقے سے اْمیدوار کھڑے کیے گئے جو چند سو ووٹ لے کر انہیں ہرانے کے لیے استعمال ہوئے۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ انتخابات 15 اگست کو ہونے تھے انہیں اس لیے ملتوی کیا گیا کہ دھاندلی کے لیے وقت مل سکے اور 3 ماہ بعد جب انتخابات ہوئے تو اس کے نتائج سب کے سامنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بات یہاں ختم نہیں ہوتی، وفاقی وزرا کی بڑی تعداد نے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق، عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی۔انہوں نے وزیر امور کشمیر جو براہِ راست حکومت گلگت بلتستان کے ذمہ دار ہوتے ہیں انتخابی مہم کے پہلے دن سے آخری دن تک وہاں موجود رہے اور ہمارے تخمینے کے مطابق 200 ارب روپے کے وعدے کیے گئے جو سب جانتے ہیں کہ پورے نہیں ہوں گے لیکن انتخابات میں یہ حربے استعمال کیے گئے جو مکمل طور پر انتخابی اصولوں اور روح کے منافی ہیں۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ انتخابات میں وفاقی وسائل استعمال کیے گئے، ہمیں ووٹ خریدنے کی بھی مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں، پوسٹل بیلٹس کا آج تک علم نہیں کہ کتنے جاری کیے گئے اور کسے جاری کیے گئے۔
انہوںنے کہاکہ بدنصیبی ہے کہ ہم نے 2 سال کے عرصے میں کچھ نہیں سیکھا اور آج پھر ہم ایک غیر نمائندہ حکومت گلگت بلتستان پر مسلط کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ابھی تک جو حقیقت سامنے آئی اس میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے تاریخی قسم کی ڈیولپمنٹ کی، جلسوں کا حجم اور جوش جذبہ سب لوگ جانتے ہیں اور جو تنائج آئے وہ بھی آپ کے سامنے ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ گلگت بلتستان انتخابات میں کوئی جماعت اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں رہی اور آزاد اْمیدواروں کے ذریعے حکومت بنانے کی کوشش کی جائے گی، ایسی حکومتیں جو لوگوں کو لالچ دے کر اور ڈرا دھمکا کر بنائی جاتی ہیں وہ کبھی عوام کے مسائل حل نہیں کرتیں
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے تمام حربوں کے باوجود پی ٹی آئی کے وہ افراد جن کی کوئی انتخابی مہم نہیں تھی، جنہیں کوئی جانتا تک نہیں تھا، وہ لوگ کامیاب ہوئے لیکن اکثریت حاصل نہیں کرسکے۔انہوںنے کہاکہ یہ تاریخ ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام نے ہمیشہ اپنی فلاح و بہبود اور ترقی کیلئے وفاقی حکومت میں موجود جماعت کو ووٹ دیا ہے لیکن اس مرتبہ یہ تاثر بالکل نہیں تھا اور وہاں وفاقی حکومت کی مداخلت کے باوجود وفاقی حکومت کا ووٹ نہیں تھا کیوں کہ وہاں کے عوام بھی پاکستانی عوام کی طرح عمران خان کے ٹولے سے تنگ ہیں۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اس تمام دھاندلی کے ساتھ گلگت بلتستان کا سیاسی مستقبل تاریک کردیا گیا ہے اور پوری دنیا مضحکہ خیز انتخابات کو دیکھ رہی ہے اور ہمارے ملک کے سیاہ انتخابات کی تاریخ میں ایک اور انتخابات کا اضافہ ہوگیا ہے۔