گندم

محکمہ زراعت نے گندم کی نئی اقسام کی دریافت کو زرعی سائنسدانوں کا شاندار کارنامہ قرار دیدیا

فیصل آباد (عکس آن لائن)محکمہ زراعت نے گندم کی نئی اقسام کی دریافت کو زرعی سائنسدانوں کا شاندار کارنامہ قرار دیا ہے اور کہاہے کہ زرعی سائنسدانوں کی مسلسل کاوش سے تقریباہر سال مختلف فصلات کی نئی اقسام دریافت اور متعارف کروائی جا رہی ہیں جن سے بمپر کراپس کے حصول میں مدد مل رہی ہے۔

محکمہ کے ترجما ن نے بتایاکہ گزشتہ سالوں میں گندم کی نئی دریافت کردہ اقسام میں گلیکسی 2013، پنجاب 2011، ملت2011، آری 2011، فیصل آباد2008اور لاثانی 2008 وغیرہ نہایت اہم ہیں۔انہوں نے کہا کہ کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں کپاس کی نئی اقسام کی دریافت کیلئے تحقیق جاری ہے اور جلد ہی نئی اقسام جن کی پیداوار ی صلاحیت 50سے 60من فی ایکڑ ہو گی منظوری کیلئے سیڈ کونسل میں پیش کی جائیں گی۔

انہوں نے بتایاکہ ان اقسام میں بہتر پیداواری صلاحیت کے ساتھ کاٹن لیف کرل وائرس کے خلاف قوت مدافعت بھی موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ چندسالوں کے دوران کماد کی 11اقسام منظور کی گئی ہیں اور اس وقت صوبہ پنجاب میں 90فیصد رقبہ پر یہی اقسام کاشت کی جا رہی ہیں۔انہوں نے بتایاکہ ان تحقیقاتی کاوشوں کے نتیجہ میں کماد کی پیداوار میں مجموعی طور پر 75فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے جبکہ فی ایکڑ پیداوار 370من سے 626من تک پہنچ چکی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اہم سبزیوں، پھلوں اور دالوں کی بھی کئی اقسام گزشتہ چند سالوں میں متعارف کرائی گئی ہیں اور اب بھی مختلف تحقیقاتی شعبوں میں اہم فصلوں کی کئی اقسام منظوری کے مراحل میں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نئی اقسام سے اہم فصلوں خاص طور پر گندم، کپاس،کماد اور چاول کی پیداوار میں نمایا ں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔انہوں نے بتایاکہ صوبہ پنجاب میں 9لاکھ 54ہزار 706ٹیوب ویلز کام کر رہے ہیں جن میں سے 9لاکھ 53ہزار270نجی شعبہ اور 1ہزار436سرکاری شعبہ میں ہیں۔انہوں نے بتایاکہ محکمہ زراعت کا شعبہ فیلڈ ٹیوب ویلز لگانے کی غرض سے بورنگ کیلئے رعائتی خدمات فراہم کر رہا ہے اور اوسطاسالانہ 3ہزار ٹیوب ویلز بور کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ یہ اضافہ کاشتکاروں کی محنت، زرعی سائنسدانوں کے ٹیکنالوجی پیکج اور حکومت کی کسان دوست پالیسیوں کے باعث ممکن ہوا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں