نوا ز شریف

مجھ سے دشمنی کرنیوالوں نے ملک کو کیوں نشانہ بنایا ، عوام کو کس گنا ہ کی سزا دی گئی، نوا ز شریف

لاہور(عکس آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد وسابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہاہے کہ میں مسلسل چھ سال سوچتا رہا کہ مجھ سے دشمنی کرنے والوں نے ملک کو کیوں نشانہ بنایا ، پاکستان کے عوام کو کس گنا ہ کی سزا دی گئی ان کا کیا قصور تھا،کسی لاڈلے کو لانے کے لئے مجھے ہٹانا ، جھوٹے مقدمات میںپھنسانا اور سزائیں دلوانا ضروری تھا لیکن پاکستان کو کس جرم کی سزا دی گئی ،عوام نے ایسا کیا گناہ کیا کہ انہیں مجھ سے بھی زیادہ شدید اورسنگین سزائیں دی گئیں ،مجھے اپنی سزائوں سے نجات کے لئے عدالتوں سے رجوع کرنا پڑا ،جج صاحبان سے بریت کے فیصلے لینے پڑے لیکن عوام کو کسی عدالت میں نہیںجانا کیونکہ آپ خودعدالت ہیں،آپ نے کسی جج کو درخواست نہیں دینی آپ خود جج ہیں ،آپ 8فروری کو اپنا فیصلہ ضرور سنائیں گے ،

خوشحال ، ترقی یافتہ پاکستان کا فیصلہ سنائیں گے ،اپنی بریت کا فیصلہ خود کریں گے ،آپ نے خود ہی اپنی سزائوں کا خاتمہ کرنا ہے ،مجھے یقین ہے آپ اپنا مقدر بدلنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں،نواز شریف خواب اور سبز باغ نہیں دکھاتا ،جو کہتا ہے اللہ پر پختہ ایمان کی بنا ء پر کہتا ہے اور اللہ بھی مدد کرتا ہے، مجھے کبھی اچھے حالات نہیں ملے لیکن جب بھی مجھے اقتدار سے فارغ کیا گیا میں پاکستان کو کئی گنا بہتر حالت میں اچھے حالات میں چھوڑ کر گیا اورعوام اس کے گواہ ہیں ۔ٹی وی کے ذریعے قوم سے کئے گئے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ مجھے پورے ملک سے مبارکباد کے پیغامات موصول ہو رہے ہیں ، میں نے مناسب خیال کیا کہ براہ راست آپ سے بات کروں ، میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لاتا ہوں جس نے مجھے آخر کار جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات میں سر خروکیا،

میں آپ سب کا بھی دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے مجھے ہمیشہ اپنی دعائوں میں یاد رکھا،ہر طرح کی مشکلات میں میرے ساتھ کھڑے رہے اور ایک لمحے کے لئے بھی میرے خلا ف جھوٹے پراپیگنڈے پر یقین نہیں کیا ، آپ کی دعائوں اور ساتھ نے مجھے ہمیشہ بہت حوصلہ دیا ہے ،آپ سب سے بھی مبارکباد کے مستحق ہیں،میری جماعت کا ہر رکن بھی مبارکباد کا حق دار ہے ۔نواز شریف نے کہا کہ اگر میں2013کے بعد اپنے خلاف شروع ہونے والی منظم سازش کی کہانی بیان کروں تو بہت وقت لگے گا ، اس کا آغاز اگست2014کے طویل دھرنوں سے ہوا اور اس کا پہلا مرحلہ 28جولائی2017کو ختم ہوا جب مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کے جرم میں نہ صرف چھٹی کرا دی گئی بلکہ تاحیا ت نا اہل کر دیا گیا ،وٹس ایپ کالز کی گئیں ،وٹس ایپ پر ہی جے آئی ٹی کے لئے ہیرے چنے گئے ، کس طرح جے آئی ٹی کی نگرانی کے لئے تین رکنی بنچ بٹھایا گیا ،کس طرح مجھے سسیلین مافیا اور گاڈ فادر کی گالیاں دی گئیں ،کس طرح ا یسی پٹیشن پر کاروائی شروع کر دی گئی جسے اس زمانے کے چیف جسٹس نے فضول اور ناکارہ قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔

کس طرح ایک جج نے خود درخواست گزار کو پیغام دیا میں جسٹس (ر) کھوسہ کی بات کر رہا ہوں کہ ہمارے پاس آئو ،کس طرح نیب کو تین ریفرنس دائر کرنے کا حکم ملا او رکس طرح سزائیں دی گئیں اور کس طرح سپریم کورٹ کا سزا دینے والا جج جس نے مجھے سزا دی احتساب عدالتوں پر خود ہی مانیٹر جج بن کر بیٹھ گیا، کس طرح مطلوبہ فیصلے حاصل کرنے کے لئے سینئر ججوں کے گھر وں پر جا کر دھمکیاں دی گئیں ،یہ ساری باتیں ریکارڈ پر آچکی ہیں ، اس شرمناک کھیل کے سارے کرداروں کے چہرے بھی بے نقاب ہو چکے ہیں ،وہاں وہاں سے حق اور سچ کی گواہیاں سامنے آ گئی ہیں جو ہمارے وہم و گمان میںبھی نہیں تھیں یہ سب اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کیونکہ میں نے اپنا معاملہ تو اللہ پر چھوڑ دیا تھا اور آج بے گناہ قرار دئیے جانے کے بعد جب میں پیچھے پلٹ کر دیکھتا ہوں مصائب مشکلات اور آزمائیوں کا لمبا سلسلہ نظر آتا ہے ۔

میں طویل عرصہ جیل میں رہا ،بیٹی کے ہمراہ سینکڑوں پیشیاں بھگتیں ، میرے اوپر الزامات تھونپے گئے ،گالیاں کھائیں ،میری کردار کشی ہوئی لیکن میرے یہ زخم ہرروز تازہ ہوتے ہیں کہ میں اپنے والد محترم کی میت کو کندھا نہ دے سکا ،والدہ محترمہ کا تابوت قبر میں نہ اتار سکا ، میں زندگی کے ہر لمحے میں سہارا دینے والی اہلیہ کے ساتھ وقت نہ گزار سکا جب وہ اس دنیا سے رخصت ہو رہی تھیں ،اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ غم برداشت کرنے کی ہمت اور توفیق عطا فرمائی ،آج بھی میری یہی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ناقابل تلافی نقصان برداشت کرنے کی ہمت اور توفیق دے۔ نواز شریف نے کہا کہ چھ سال آزمائشوں کے بعد آخر کار میری بے گناہی کی تصدیق ہو گئی ہے ،اسے انصاف بھی کہا جا سکتا ہے لیکن در اصل یہ اس کھلی نا انصافی کا ازالہ ہے جس کا مجھے نشانہ بنایا گیا ، میں اپنے آپ کو کئی سال پیچھے لے جا سکتا ہوں نہ بچھڑ جانے والے اپنے پیاروں کو واپس لا سکتا ہے ،سب کی طرح میرے لئے خوشی کا مقام ہے کہ جھوٹ ، فریب اور سازشوں کی قلعی کھل گئی اور سچ سامنے آ گیا ۔ نواز شریف نے کہا کہ میں مسلسل چھ سال سوچتا رہا کہ مجھ سے دشمنی کرنے والوں نے ملک کو کیوں نشانہ بنایا ، میرے عوام کا کیا قصور تھا ان کو کیوں نشانہ بنایا ،کسی لاڈلے کو لانے کے لئے مجھے ہٹانا ، جھوٹے مقدمات میںپھنسانا اور سزائیں دلوانا ضروری تھا لیکن پاکستان کو کس جرم کی سزا دی گئی ،پاکستان کے عوام کو کس گنا ہ کی سزا دی گئی ان کا کیا قصور تھا،اس پاکستان کو معاشی تباہی میں دھکیل دیا گیا جو میرے زمانے میں6.1فیصد کی شرح سے ترقی کر رہا تھا، اس پاکستان کو کیوں سز ا دی گئیں جو فیٹف کی وائٹ لسٹ میں آ چکا تھا،

اس پاکستان کو کیوں بھکاری بنا دیا گیا جو آئی ایم ایف سے نجات حاصل کر چکا تھا ،ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہا تھا،اس پاکستان کو پھر اندھیروں میں دھکیل دیا گیا جس میں 12ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرکے لوڈ شیڈنگ کو ختم کر دیا گیا تھا ،یہ کتنی بڑی ذمہ داری تھی جو ہم نے ادا کی ،ہم نے عوام کی خاطر ان کے بچوںکی خاطر یہ ذمہ داری ادا کی ۔آج اس پاکستان میںسرمایہ کاری کیوں رک گئی جہاں ہم سی پیک کی صورت میں 50ارب ڈالر زسے زائد کی سرماریہ لے کر آئے تھے ،اس پاکستان کو پھر کیوں دہشتگردی کا گڑھ بنا دیا گیا جہاں سے دہشتگردی کو ہم نے کچل دیا تھا، پاکستان کی اس کرنسی کی قیمت کیوں مٹی میں ملا دی گئی جو خطے میں سب سے مستحکم تھی ، اس پاکستان کو کیوں تنہا کر دیا گیا جو عالمی برادی کا ایک معزز رکن تھا،آج میرے دل و دماغ میں یہ سوالات انگارے کی طرح سلگ رہا تھا کہ آپ کا کیا قصور تھا۔ آپ نے ایسا کیا گناہ کیا کہ آپ کو مجھ سے بھی زیادہ شدید اورسنگین سزائیں دی گئیں ، کیوں آپ کو تاریخ کی سب سے خوفناک مہنگائی کا لقمہ بنا دیا گیا اس کا پتہ چلنا چاہیے ،3سے 4فیصد مہنگائی کو کیوں40فیصد تک پہنچا دیا گیا ،جو روٹی 5روپے کی مل رہی تھی وہ کس نے 20سے 25روپے تک پہنچا دی ، آپ کو جو چینی 50روپے کلو مل رہی تھی اسے 250سے 300روپے تک کون لے کر گیا ،یہی میرے سوالات ہیں اور میں روز پوچھتا ہوں ،

مجھے سزا دینی تھی وہ دیدی لیکن آپ سے سستا آٹا ، چینی ، گھی ،دالیں ، سبزیاں اور دوائیںکس نے چھین لیں ،نوجوانوں کے روزگار کی راہیں کس نے بند کر دیں ،مزدوروں ،محنت کشوں اورکسانوں کی زندگیاں کیوں عذاب بنا دی گئیں ، آپ کو نواز شریف سے دشمنی تھی مجھے تو جیل میں ڈال دیا اور بھی ڈال دیتے لیکن آپ کو سزا کیوں دی گئی یہ میر سوال ہوتاہے، میرا اپنے بارے میں جو سوال ہوتا ہے اس کے پیچھے اصل یہ سوال ہے ،لوگوں کے گھروںکے چولہے کیوں بجھا دئیے گئے ، ان کے بچوں کی تعلیم کیوں چھین لی گئی ،صحت کی سہولتوں سے کیوں محروم کر دیا گیا ۔نواز شریف نے کہا کہ شکر ہے اللہ تعالیٰ نے مجھے سرخرو کیا ،میرے سب مقدمے جھوٹے مفراڈ اورجعلی نکلے اور عدالت نے ہر الزام سے مجھے بر ی کر دیا لیکن مجھے سچی خوشی اس وقت ہو گی جب آپ بھی بری ہوں گے، مائوں ،بہنوں ، بیٹیوں،بزرگوں اور جوانوں کی سزائیں ختم ہو ں گی بچوں کی سزائیں ختم ہوں گی،

جب آپ کو مہنگائی کے عذاب سے نجات ملے گی ،بجلی اور گیس کے بھاری بلوں سے نجات ملے گی ،روزگار ملے گا ، بیماروں کو دوائیں ملیں گی جو آج وہ خرید نہیں سکتے ، ان کی جیب میں پیسے نہیں ہوتے، اس کے لئے وہ قرض مانگتے ہیںصرف اس لئے کہ میرا بیٹا صحتیاب ہو جائے ، میرا شوہر صحتیاب ہو جائے ،میرے ماں باپ کی زندگی بچ جائے ،آج پاکستان کا یہ حال ہو چکا ہے، ہمارے دور میںادویات مفت ملتی تھیں علاج مفت ملتا تھا،جب خواتین کے حقوق کا تحفظ ہوگا ،آگے بڑھتا ،خدمت کرتا ،خوشحال پاکستان واپس ملے گا تب مجھے اصلی خوشی ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف خواب نہیں دکھاتا ، سبز باغ نہیں دکھاتا ،جو کہتا ہے اللہ پر پختہ ایمان کی بنا ء پر کہتا ہے اور اللہ بھی مدد کرتا ہے، میں الحمد اللہ جو کہتا ہوں اللہ کے فضل و کرم اور آپ کی دعائوں سے کر کے دکھاتا ہوں ، 1990میں اللہ نے میری مدد کی،

2013میں اللہ نے میرا ہاتھ تھاما ، مجھے کبھی اچھے حالات نہیں ملے لیکن جب بھی مجھے اقتدار سے فارغ کیا گیا میں پاکستان کو کئی گنا بہتر حالت میں اچھے حالات میں چھوڑ کر گیا اورعوام اس کے گواہ ہیں ۔نواز شریف نے کہا کہ مجھے اپنی سزائوں سے نجات کے لئے عدالتوں سے رجوع کرنا پڑا ،جج صاحبان سے بریت کے فیصلے لینے پڑے آپ کو کسی عدالت میں نہیںجانا کیونکہ آپ خودعدالت ہیں،آپ کسی جج کو درخواست نہیں دینی آپ خود جج ہیں ،ان شا اللہ مجھے معلوم ہے کہ 8فروری کو آپ اپنا فیصلہ ضرور سنائیں گے ،ایک خوشحال پاکستان ، ترقی یافتہ پاکستان کا فیصلہ سنائیں گے ،اپنی بریت کا فیصلہ خود کریں گے ،آپ نے خود ہی اپنی سزائوں کا خاتمہ کرنا ہے ،مجھے یقین ہے آپ اپنا مقدر بدلنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں